Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 153
وَ اَنَّ هٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْهُ١ۚ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِیْلِهٖ١ؕ ذٰلِكُمْ وَصّٰىكُمْ بِهٖ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ
وَاَنَّ : اور یہ کہ ھٰذَا : یہ صِرَاطِيْ : یہ راستہ مُسْتَقِيْمًا : سیدھا فَاتَّبِعُوْهُ : پس اس پر چلو وَلَا تَتَّبِعُوا : اور نہ چلو السُّبُلَ : راستے فَتَفَرَّقَ : پس جدا کردیں بِكُمْ : تمہیں عَنْ : سے سَبِيْلِهٖ : اس کا راستہ ذٰلِكُمْ : یہ وَصّٰىكُمْ بِهٖ : حکم دیا اس کا لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَتَّقُوْنَ : پرہیزگاری اختیار کرو
اور کہو کہ یہ ہے میرا سیدھا راستہ پس تم اسی پر چلو،2 اس کے سوا دوسرے راستوں پر نہیں چلنا، کہ وہ تم کو ہٹا دیں اس کی راہ (حق وصواب) سے، اسی کی تاکید فرمائی ہے اس نے تم کو تاکہ تم لوگ بچ سکو،
318 صراط رسول سے مراد اور اس کے تقاضے ؟ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان سے کہو کہ یہ ہے میرا راستہ سیدھا۔ پس تم سب اسی کی پیروی کرو یعنی میرا وہ سیدھا راستہ جو میں تم لوگوں کے سامنے پیش کر رہا ہوں اور یہی ہے ابراہیم کا وہ راستہ جس پر چلنے کی وصیت انہوں نے اپنی اولاد کو فرمائی تھی۔ اور یہی ہے ملت ابراہیمی جس کو اپنانے کا حکم دیا گیا ہے۔ یعنی دین اسلام جس کے یہ اہم احکام و ہدایات ہیں۔ اس پر چل کر تم سیدھے اپنی منزل مقصود تک پہنچو گے۔ اپنے خالق ومالک کی رضا و خوشنودی کے شرف سے مشرف و بہرہ ور ہو گے اور تمہیں دارین کی سعادت و سرفرازی نصیب ہوگی جبکہ ِاس سے محرومی دراصل ہر خیر سے محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور یہی راستہ اللہ کا راستہ ہے جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا { صِرَاط اللّٰہِ الَّذِیْ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ } ۔ (الشوری : 53 ۔ 52) ۔ یعنی اس اللہ کا راستہ جس کے لیے وہ سب کچھ ہے جو آسمانوں اور زمین کی اس ساری کائنات میں ہے۔ اور اللہ کا یہ سیدھا راستہ چونکہ دنیا کو پیغمبر کے واسطے اور ان کی دعوت ہی سے ملا اور آپ کو اسی صراط مستقیم کی دعوت کیلئے مبعوث فرمایا گیا تھا۔ اسی لیے اس کو پیغمبر کی طرف منسوب و مضاف کر کے ارشاد فرمایا گیا ۔ { وَاَنَّ ہٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ } ۔ یعنی " یہی میرا وہ سیدھا راستہ ہے جو میں تمہارے سامنے پیش کر رہا ہوں پس تم سب اسی کی پیروی کرو "۔ سو صراط رسول سے مراد وہی صراط مستقیم ہے جو انسان کو دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفراز کرنے والا واحد راستہ ہے اور اس کا تقاضا صدق دل سے اس کو اپنانا اور اس پر چلنا ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید - 319 صراط مستقیم سے سرفرازی دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی : پس تم لوگ اسی کی پیروی کرنا اور اس کے سوا دوسرے راستوں پر نہیں چلنا کہ وہ تم کو ہٹا دیں گے سیدھے راستے سے۔ اور اگر ایسے ہوگیا تو پھر تم قطعی طور پر محروم ہوگئے دارین کی سعادت اور حقیقی فوز و فلاح سے کہ منزل مراد تک پہنچانے والی سیدھی راہ سے ہی جب کوئی پھرجائے اور اس سے بھٹک جائے تو پھر اس کی کامیابی اور فائز المرامی کا سوال ہی کیا پیدا سکتا ہے ؟ ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو صراط مستقیم سے سرفرازی دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی ہے۔ اور اس سے محرومی دارین کی سعادت و سرخروئی سے محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ سیدھی راہ وہی ہے جو میں تمہارے سامنے پیش کر رہا ہوں۔ یہی خدا کی بتائی ہوئی راہ ہے جو عقل و فطرت کے تقاضوں کے عین مطابق ہے اور اسی کی تعلیم و تلقین حضرت ابراہیم نے اپنی اولاد کو فرمائی تھی۔ پس تم سب لوگ اسی کی پیروی کرو۔ کہ یہی ملت ابراہیمی ہے اور اسی کی اتباع و پیروی کا حکم حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی طرف سے اس کے رسول کو اور اس کے تمام بندوں کو دیا گیا ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید - 320 تقویٰ و پرہیزگاری ذریعہ نجات و سرفرازی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اسی کی تاکید اس نے تم لوگوں کو فرمائی تاکہ تم بچ سکو اپنے خالق ومالک کی نافرمانی و ناراضگی سے۔ اور اس کے نتیجے میں تم بچ سکو اس کے عذاب اور اس کی گرفت و پکڑ سے۔ کیونکہ اس وحدہ لاشریک۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ کی نافرمانی و ناراضگی درحقیقت وہ چیز ہے جو کل وہاں عالم آخرت میں جو کہ درحقیقت کشف حقائق کا جہان ہوگا دوزخ کے طرح طرح کے عذابوں کی شکل اختیار کرلے گی ۔ والعیاذ باللہ ۔ پس جس نے دنیا کی یہ عارضی وفانی اور محدود و مختصر زندگی خدائے رحمن سے ڈرتے ہوئے اور اس کی نافرمانی و سرکشی سے بچتے ہوئے گزاری ہوگی وہ وہاں کے ان انواع و اَقسام کے ہولناک عذابوں سے محفوظ رہے گا اور اس کی چھوٹی موٹی خطائیں اور گناہ و قصور معاف کر دئے جائیں گے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر اس کی اس طرح تصریح فرمائی گئی { اِنَّ الَّذِیْنَ یَخْشَوْنَ رَبَّہُمْ بالْغَیْبِ لَہُمْ مَغْفِرَۃٌ وَّ اَجْرٌ کَبِیْرٌ} ۔ (الملک : 12) ۔ سو تقویٰ و پرہیزگاری ذریعہ نجات اور وسیلہ سرفرازی ہے۔ اور اس سے محرومی دارین کی سعادت و سرخروئی سے محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہمیشہ تقویٰ و پرہیزگاری کو اپنائے رکھنے کی توفیق بخشے ۔ آمین ثم آمین۔
Top