Tafseer-e-Madani - Al-Waaqia : 79
لَّا یَمَسُّهٗۤ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَؕ
لَّا يَمَسُّهٗٓ : نہیں چھوتے اس کو اِلَّا : مگر الْمُطَهَّرُوْنَ : مطہرین۔ پاکیزہ لوگ
اس کو کوئی چھو نہیں سکتا سوائے ان کے جن کو ہر طرح سے پاک بنایا گیا ہے
[ 68] عظمت قرآن کے ایک اور اہم اور خاص پہلو کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس کو پاکیزہ لوگوں کے سوا کوئی چھو بھی نہیں سکتا یعنی اس قرآن حکیم کو جو کہ مصحف کی سورت میں موجود ہے اس کو وہی لوگ چھو سکتے ہیں جو کہ جنابت اور حدت سے پاک ہوں اور نفی اس صورت میں نہی کے معنی میں ہوگی، پس طہارت کے بغیر قرآن کریم کو چھونا جائز نہیں اور یہی قول ہے جمہور فقہاء و مفسرین کا جیسے حضرت علی ؓ ، ابن مسعود ؓ ، سعد بن ابی وقاص ؓ ، سعید بن زید ؓ ، عطا (رح)، وہ زہری (رح)، نخعی (رح)، حماد (رح)، اور فقہاء اربعہ کا، اور اسی کی تائید بعض روایات سے بھی وہتی ہے جیسا کہ لا یمس القرآن الا طاھرٌ اور حضرت ابن عمر ؓ سے مروی ہے لا تمس القرآن الا و انت طاھرٌ جب کہ ابن عباس ؓ ، اور شعبی (رح) وغیرہ کچھ دوسرے حضرات کے نزدیک یہاں ضمیر کا مرجع قرآن کریم نہیں لوح محفوظ ہے، اور " مطھرون " سے مراد فرشتے ہیں پس ان کے نزدیک " محدث " کے لئے مس قرآن ممنوع نہیں، اور اس رائے کے حامی بعض حضرات کا کہنا ہے کہ اگر قرآن پاک کو ہاتھ لگانے یا اس کی کسی سورت یا آیت کی تلاوت کرنے یا حوالہ دینے کے لئے بھی اگر آدمی کا طاہر اور مظہر ہونا لازمی قرار دیا جائے تو یہ غلو پر مبنی اور تکلیف مالایطاق کے قبیل سے ہوگا جو دین فطرت کے مزاج کے خلاف ہے، اور سیاق وسباق سے اسی قول و احتمال کی تائید ہوتی ہے کہ یہاں پر " مطھرون " سے مراد فرشتے ہیں، والعلم عند اللہ سبحانہ و تعالیٰ ۔
Top