Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 132
وَ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا
وَ : اور لِلّٰهِ : اللہ کے لیے مَا : جو فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَكَفٰى : اور کافی بِاللّٰهِ : اللہ وَكِيْلًا : کارساز
اور اللہ ہی کا ہے وہ سب کچھ جو کہ آسمانوں میں ہے اور وہ سب کچھ جو کہ زمین میں ہے اور کافی ہے اللہ کارسازی کے لئے5
340 کائنات میں جو کچھ ہے سب اللہ ہی کا ہے : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ آسمان و زمین میں جو بھی کچھ ہے وہ سب اللہ ہی کا ہے کہ اس سب کا خالق بھی وہی ہے، مالک بھی وہی۔ اور اس میں حکم و تصرف بھی اسی کا چلتا ہے۔ اس میں کوئی بھی اس کا شریک وسہیم نہیں۔ پس اسی پر اعتماد و یقین رکھنا عقل و نقل اور مومن کے ایمان کا تقاضا ہے۔ پس بڑے بہکے بھٹکے اور سخت گمراہ ہیں وہ لوگ جنہوں نے طرح طرح کی دوسری ہستیوں کو اس کا شریک وسہیم ٹھہرا رکھا ہے ۔ تبارک و تعالیٰ ۔ اور وہ بھی جو اس کی اس خدائی اور کائنات میں اس کے حکم و قانون کے خلاف اپنی مرضی کے مطابق حکم و قانون چلاتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ پس جب یہ ساری کائنات مخلوق بھی اسی وحدہ لاشریک کی ہے۔ اس میں حاکم و فرمانروا اور متصرف بھی وہی ہے۔ تو اس میں حکم و قانون بھی اسی وحدہ لاشریک کا چلے گا۔ اس میں کوئی بھی اس کا شریک نہیں ہوسکتا ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اب دیکھیے کہ قرآن بار بار اور اعادہ و تکرار کے ساتھ بیان کر رہا ہے کہ زمین و آسمان کی اس ساری کائنات میں جو بھی کچھ ہے وہ سب اللہ ہی کا ہے لیکن اس کے باوجود آج کے جاہل مسلمان نے طرح طرح کے من گھڑت ناموں سے مختلف سرکاریں گھڑ رکھی ہیں اور ان کے لئے مختلف علاقے اور ایریے الاٹ کر رکھے ہیں کہ یہ فلاں کی نگری اور یہ فلاں کا ایریا وغیرہ وغیرہ ۔ فالی اللہ المشتکیٰ -
Top