Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 244
وَ قَاتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَقَاتِلُوْا : اور تم لڑو فِيْ : میں سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ وَاعْلَمُوْٓا : اور جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور لڑو تم اللہ کی راہ میں اے مسلمانو ! اور یقین جانو کہ اللہ سب کچھ سنتا جانتا ہے2
694 اللہ تعالیٰ ہر کسی کی سنتا سب کچھ جانتا ہے : یعنی وہ تمہاری ان باتوں کو بھی سنتا ہے جن کا اظہار تم لوگ اپنی زبان وبیان سے کرتے ہو، اور تمہاری ان پوشیدہ نیتوں اور خفیہ ارادوں کو بھی جانتا ہے، جن کو تم اپنے دلوں اور اپنے باطن میں چھپا کر رکھتے ہو۔ پس تم لوگ اپنے ان اقوال کا بھی خیال رکھا کرو جو تم منہ سے نکالتے ہو، اور اپنی ان نیتوں اور ارادوں کا بھی، جو تم اپنے باطن کے پردوں میں مخفی و مستور رکھتے ہوتے ہو، جیسا کہ صحیحین میں حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے مروی ہے کہ آنحضرت ﷺ سے پوچھا گیا کہ کوئی آدمی اپنی بہادری دکھانے کیلئے لڑتا ہے، کوئی قومی حمیت کیلئے، اور کوئی ریاء و سُمعہ یعنی دکھلاوے کے لئے۔ تو ان میں سے اللہ کی راہ میں کون شمار ہوگا ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا " مَنْ قَاتَلَ لِتَکُوْنَ کَلِمَۃُ اللّٰہ ہِیَ الْعُلْیَا فَہُوَ فِیْ سََبِِیْل اللّٰہ " یعنی اللہ کی راہ میں لڑنا صرف اس شخص کا ہوگا جو صرف اس لئے لڑتا ہے کہ اللہ کا کلمہ اور اس کا دین سربلند ہو (بخاری کتاب العلم، مسلم کتاب الامارۃ) ۔ پس جب تمہاری نیت بھی دوران جہاد صحیح ہوگی، اور تمہارا کلام اور تمہارے الفاظ و کلمات بھی، تو تم اللہ کی نصرت و امداد سے نوازے جاؤ گے، اور جب اللہ کی نصرت و امداد تم کو حاصل ہوگئی، تو پھر تمہارے مقابلے میں کوئی نہیں جیت سکتا، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا { اِنْ یَّنْصُرْکُمُ اللّٰہُ فَلا غالِبَ لَکُمْ } الاٰیۃ (آل عمران۔ 160) اور مومن کی مدد اور اس کی فتح و نصرت محض اس کے اسباب اور مادی وسائل سے نہیں، بلکہ وہ اصل میں اللہ پاک کی طرف سے ہوتی ہے، جیسا کہ سورة آل عمران ہی کی ایک دوسری آیت کریمہ میں ارشاد فرمایا گیا { وَمَا النَّصْرُ الاَّ مِنْ عِنْد اللّّٰہِ الْعَزِیْْز الْحََکِیْم } مگر اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ مجاھد واقعی مومن مجاہد ہو، اور اس کا بھروسہ واقعی اللہ ہی پر ہو، اس کے دل کی نیت بھی درست ہو، اور زبان کے الفاظ و کلمات بھی۔ مگر افسوس کہ آج مسلمان فوج کا حال اس سے دگرگوں ہے ۔ الا ماشاء اللہ ۔ خود اپنے ملک کی فوج ہی کو دیکھ لیجئے، بعض اوقات محاذ جنگ پر بھی اس کے لئے غیر محرم مغنی اور رقاص عورتوں کے ناچ گانوں کا انتظام کیا جاتا ہے، اور کتنے ایسے افراد بھی ہوتے ہیں جو شراب بھی پیتے ہیں۔ نماز کی فرضیت اور اس کی پابندی سے وہ غافل و بیخبر ہیں، اور مزید یہ کہ وہ نعرے بھی شرکیہ لگاتے ہیں جیسے " یا علی مدد "، " یا پیر دستگیر " وغیرہ وغیرہ۔ تو پھر ایسوں کیلئے اللہ کی مدد آئے تو کہاں سے، اور کیسے ؟ مگر اس کے باوجود جو بسا اوقات بھرم رہ جاتا ہے، وہ محض اللہ پاک کا کرم، اور شاید اس لئے کہ ان میں بہت سے سچے اور مخلص ایسے بھی ہوتے ہیں جو جذبہ جہاد سے سرشار اور مالامال ہوتے ہیں۔ سو ایسے ہی سچے اور مخلص مجاہدین کے جذبہ جہاد، صدق ایمان اور توکل علی اللہ کا ثمرہ و نتیجہ ہوتا ہے کہ جو فتح نصیب ہوتی ہے۔ ہماری افواج میں ۔ الحمد للہ ۔ ایسے عناصر اب بھی پائے جاتے ہیں ۔ کَثَّرَ اللّٰہُ اَمْثَالَہُمْ وَ ضَاعَفَ اَجْرَہُمْ وَثَوَابَہُمْ ۔ کہ ایسے ہی فوجی فتح و کامرانی کا اصل ذریعہ اور سبب ہوتے ہیں۔ مگر بہت سے ایسے بھی ہیں جو اس دولت سے محروم ہیں ۔ والعیاذ باللہ -
Top