Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 87
اِلَّا رَحْمَةً مِّنْ رَّبِّكَ١ؕ اِنَّ فَضْلَهٗ كَانَ عَلَیْكَ كَبِیْرًا
اِلَّا : مگر رَحْمَةً : رحمت مِّنْ رَّبِّكَ : تمہارے رب سے اِنَّ : بیشک فَضْلَهٗ : اس کا فضل كَانَ : ہے عَلَيْكَ : تم پر كَبِيْرًا : بڑا
مگر (یہ صرف) آپ کے رب کی مہربانی ہے (کہ ایسے نہیں ہوا) بیشک اس کی عنایت آپ پر بہت ہی بڑی ہے،1
157۔ پیغمبر پر رب کا خاص فضل وکرم :۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ ” آپ کے رب کی مہربانی سے ایسا نہیں ہوا “ اور قرآن حکیم کے اس مصدر فیض وشفاء اور منبع رشد و ہدایت کو نہیں اٹھایا گیا جو کہ اس کی رحمت بیپایاں کا ایک عظیم الشان مظہر ہے۔ فلہ الحمد والمنۃ، اسی سے علمائے کرام فرماتے ہیں کہ قرآن حکیم کا علم اور اس کا حفظ اللہ پاک کا دوہراکرم ہے۔ فالحمد للہ۔ امام رازی کہتے ہیں اس میں علماء پر دوہرے کرم واحسان کا بیان ہے کہ ایک تو ان کو قرآن حکیم کے علم سے نوازا گیا اور دوسرا اس کو ان کے سینوں میں محفوظ رکھا گیا۔ (تفسیر المراغی، المحاسن وغیرہ) سواول تو آپ کو نزول قرآن کے شرف سے نوازا پھر اس کو آپ کے سینے اور صحیفوں میں رکھا۔ اور آپ کے بعد آپ کی امت کیلئے بھی اس کو ان کے سینوں اور سفینوں میں محفوظ رکھنے کا انتظام فرمایا۔ ورنہ ہم اگر چاہتے تو اس طرح اٹھا دیتے کہ اس کا کوئی اثر اور نشان باقی نہ رہنے دیتے نہ سینوں میں اور نہ اوراق ومصاحف میں۔ اور تم پھر اسی پہلی حالت میں پہنچ جاتے کہ نہ ایمان کا پتہ ہوتا اور نہ کتاب کا۔ یعنی ماکنت تدری مالکتاب والایمان، والی حالت میں۔ مگر اللہ نے اپنے فضل وکرم سے ایسے نہیں کیا۔ (المراغی وغیرہ) سو معاملہ سب کا سب اللہ تعالیٰ ہی کے قبضہ قدرت واختیار میں ہے سبحانہ وتعالیٰ ۔ 158۔ پیغمبر پر اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا فضل :۔ سو ارشاد فرمایا گیا اور حرف ان کی تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ اس نے آپ ﷺ کو نبوت و رسالت کے عظیم منصب پر فائز فرمایا۔ قرآن حکیم کی اس عظیم الشان نعمت کو آپ ﷺ پر نازل فرمایا ختم نبوت کا تاج آپ ﷺ کے سر پر رکھا۔ پوری اولاد آدم کا آپ ﷺ کو سردار بنایا۔ مقام محمود اور شفاعت کبری کے شرف و امتیاز سے آپ ﷺ کو نوازا۔ رفع ذکر کے اعزاز سے سرفراز فرمایا۔ جملہ انبیاء ورسل کی امامت و پیشوائی کا شرف بخشا۔ آپ ﷺ کی دعوت اور آپ ﷺ کے لائے ہوئے دین کو قیام قیامت تک خولد ودوام بخشا۔ اور آپ ﷺ کو ” اجر غیرممنون “ یعنی ” کبھی نہ ختم ہونے والے اجر “ کے شرف سے مشرف فرمایا۔ اس لئے اس نے قرآّن حکیم اور اپنی وحی کے شرف سے آپ ﷺ کو مشرف فرمانے کے بعد آپ ﷺ سے اس کو سلب نہیں فرمایا بلکہ اس کو قیامت تک باقی رکھا اور اس کی حفاظت کو خود اپنے ذمے لیا چناچہ ارشاد فرمایا۔ انانحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون ، (الحجر : 9) یعنی ” اس ذکر کو ہم ہی نے نازل کیا ہے اور یقینا اس کے محافظ بھی خود ہم ہی ہیں “۔ والحمد للہ جل وعلا۔
Top