Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 77
سُنَّةَ مَنْ قَدْ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنْ رُّسُلِنَا وَ لَا تَجِدُ لِسُنَّتِنَا تَحْوِیْلًا۠   ۧ
سُنَّةَ : سنت مَنْ : جو قَدْ اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجا قَبْلَكَ : آپ سے پہلے مِنْ : سے رُّسُلِنَا : اپنے رسول (جمع) وَلَا تَجِدُ : اور تم نہ پاؤگے لِسُنَّتِنَا : ہماری سنت میں تَحْوِيْلًا : کوئی تبدیلی
اپنے اس دستور کے مطابق جو ہمارا ان تمام رسولوں کے بارے میں رہا ہے جن کو ہم آپ سے پہلے بھیج چکے ہیں، اور آپ ہمارے دستور میں کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے،
140۔ اللہ کے دستور میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی :۔ سو ارشاد فرمایا گیا اور صاف اور صریح طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ ” آپ ہمارے دستور میں کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے “ سو پیغمبروں کے بارے اللہ تعالیٰ کے اس دستور میں بھی کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی۔ کہ ان کی قوموں نے جب ان کو اپنے یہاں سے نکالا تو اس کے بعد اللہ کے عذاب نے بالآخر ان کو آپکڑا اور وہ لوگ اپنے ہولناک انجام کو پہنچ کر رہے۔ والعیاذ باللہ، سو یہ ہماری سنت اور ہمارا دستور رہا ہے کہ جس کسی قوم نے بھی اپنے رسول کو ہلاک کیا یا اس کو اپنی بستی سے نکالا اس پر ہمارا عذاب آکر رہا اور ہماری اس سنت و دستور میں آپ کو اے پیغمبر یہاں سے نکلنے پر مجبور کردیا تو اس کے بعد یہ بھی یہاں ٹکنے نہیں پائیں گے۔ آپ سے پہلے جو رسول ہم نے بھیجے ان کے بارے میں ہماری سنت اور ہمارا دستور ہی رہا۔ سو ان رسولوں کی ہجرت کے بعد جو حشر ان کی قوموں کا ہوا وہی ان کا ہوگا کہ ہمارا دستور اور ہماری سنت سب کیلئے یکساں اور ایک برابر ہے۔ اس میں کسی کیلئے کوئی رورعایت نہیں۔
Top