Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 52
اِذْ دَخَلُوْا عَلَیْهِ فَقَالُوْا سَلٰمًا١ؕ قَالَ اِنَّا مِنْكُمْ وَ جِلُوْنَ
اِذْ : جب دَخَلُوْا : وہ داخل ہوئے ( آئے) عَلَيْهِ : اس پر (پاس) فَقَالُوْا : تو انہوں نے کہا سَلٰمًا : سلام قَالَ : اس نے کہا اِنَّا : بیشک ہم مِنْكُمْ : تم سے وَجِلُوْنَ : ڈرنے والے (ڈرتے) ہیں
جب کہ وہ ان کے پاس آئے اور انھیں سلام کہا، تو ابراہیم نے ان سے کہا کہ ہمیں تو تم سے ڈر لگ رہا ہے،
45۔ پیغمبر نہ عالم غیب ہوتے ہیں نہ مختار کل : چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ ابراہیم (علیہ السلام) کے مہمان جب ان کے پاس آئے تو انہوں نے سلام کیا، مگر ابراہیم (علیہ السلام) ان سے ڈر گئے، سو ابراہیم (علیہ السلام) نے ان سے کہا کہ ہمیں تو آپ سے ڈر لگ رہا ہے کہ آپ لوگ بھی اوپرے چوپرے ہیں۔ اور آئے بھی ہیں بےوقت اور بن پوچھے۔ اور پھر کھانا بھی نہیں کھاتے۔ پتہ نہیں کون ہیں کس لئے اور کس نیت سے آئے ہیں ؟ سو اس سے معلوم ہوا کہ پیغمبر نہ عالم غیب ہوتا ہے نہ مختارکل۔ جیسا کہ اہل بدعت کا عقیدہ ہے۔ ورنہ ابوالانبیاء حضرت براہیم خلیل اللہ (علیہ السلام) کو نہ تو ان فرشتوں سے گھبرانے کی کوئی ضرورت تھی اور نہ اس طرح کی بات کرنے کی، سو اس قصے اور اس ارشاد ربانی سے اہل بدعت کے ایسے شرکیہ عقائد کی جڑ نکل جاتی ہے۔ والحمد للہ۔ سو اختیار کلی اور علم غیب اللہ تعالیٰ ہی کی شان اور اسی کا اختصاص ہے اسمیں کوئی بھی اس کا شریک وسہیم نہیں۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔
Top