Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 53
قَالُوْا لَا تَوْجَلْ اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمٍ عَلِیْمٍ
قَالُوْا : انہوں نے کہا لَا تَوْجَلْ : ڈرو نہیں اِنَّا نُبَشِّرُكَ : بیشک ہم تمہیں خوشخبری دیتے ہیں بِغُلٰمٍ : ایک لڑکا عَلِيْمٍ : علم والا
انہوں نے جواب دیا ڈرئیے نہیں ہم تو آپ کو خوشخبری سنانے آئے ہیں ایک ایسے عظیم الشان لڑکے کی، جو کہ بڑا علم والا ہوگا،1
46۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے لئے خوشخبری در خوشخبری : سو انہوں نے آنجناب کو بیٹے سے سرفرازی کی خوشخبری دی، اور وہ بھی ایسے عظیم الشان بیٹے سے سرفرازی کی جو علیم ہوگا۔ اور وہ بھی اس پیرانہ سالی میں۔ سو کتنی بڑی خوشخبری ہے یہ جو کئی خوشخبریوں پر مشتمل ہے۔ سو انہوں نے کہا کہ یہی خوشخبری ہم آپ کو سنانے آئے ہیں۔ اہل بدعت کے ایک بڑے تحریف پسند نے اپنی تحریفانہ ذہنیت سے کام لیتے ہوئے یہاں پر تکلا چلایا ہے کہ " اس سے معلوم ہوا کہ فرشتوں کو رب نے علوم خمسہ دئیے ہیں کہ باعلام الہی معلوم تھا کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے یہاں بیٹا ہوگا " حالانکہ یہاں پر اس بارے نصوص صریحہ موجود ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو اسی کام کے لئے مامور فرمایا تھا۔ سو اس پر قیاس کی عمارت کھڑی کرکے دوسروں کے لیے علوم خمسہ ثابت کرنے کی آخر کیا تک ہوسکتی ہے ؟ اور پھر یہ تو ایک جزئی واقعہ ہے۔ اس سے کلی حکم کیسے لگایا جاسکتا ہے ؟ جب کہ کلی کے ایک فرد کے منتفی ہوجانے سے بھی کلیت کا انتقاء لازم آجاتا ہے۔ اور یہاں ایک نہیں کتنے ہی ایسے امور ہیں جو اس خیال و عقیدہ کی نفی کرتے ہیں۔ اور اس سے بھی بڑھ کر اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان علوم خمسہ کی غیر اللہ سے نفی پر قرآن وسنت کی بیشمار اور صاف وصریح نصوص موجود ہیں۔ تو پھر ان کے کسی کیلئے ثابت ہونے کا سوال ہی کیا پیدا ہوسکتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ بہرکیف ان فرشتوں کا یہ قصہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے لیے حضرت حق۔ جل مجدہ۔ کی شان رحمت و عنایت کا ایک واضح ثبوت اور کھلا مظہر تھا کہ اس میں آنجناب کے لیے کئی خوشخبریاں کی جانی تھیں۔ والحمد اللہ جل وعلابکل حال من الاحوال
Top