Maarif-ul-Quran - Al-An'aam : 38
وَ مَا مِنْ دَآبَّةٍ فِی الْاَرْضِ وَ لَا طٰٓئِرٍ یَّطِیْرُ بِجَنَاحَیْهِ اِلَّاۤ اُمَمٌ اَمْثَالُكُمْ١ؕ مَا فَرَّطْنَا فِی الْكِتٰبِ مِنْ شَیْءٍ ثُمَّ اِلٰى رَبِّهِمْ یُحْشَرُوْنَ
وَمَا : اور نہیں مِنْ : کوئی دَآبَّةٍ : چلنے والا فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَ : اور لَا : نہ طٰٓئِرٍ : پرندہ يَّطِيْرُ : اڑتا ہے بِجَنَاحَيْهِ : اپنے دو پروں سے اِلَّآ : مگر اُمَمٌ : امتیں (جماعتیں اَمْثَالُكُمْ : تمہاری طرح مَا فَرَّطْنَا : نہیں چھوڑی ہم نے فِي الْكِتٰبِ : کتاب میں مِنْ : کوئی شَيْءٍ : چیز ثُمَّ : پھر اِلٰى : طرف رَبِّهِمْ : اپنا رب يُحْشَرُوْنَ : جمع کیے جائیں گے
اور نہیں ہے کوئی چلنے والا زمین میں اور نہ کوئی پرندہ کہ اڑتا ہے اپنے دو بازوؤں سے مگر ہر ایک امت ہے تمہاری طرح ہم نے نہیں چھوڑی لکھنے میں کوئی چیز پھر سب اپنے رب کے سامنے جمع ہوں گے
اور چھٹی آیت وَمَا مِنْ دَاۗبَّةٍ سے معلوم ہوا کہ قیامت کے روز انسانوں کے ساتھ تمام جانور بھی زندہ کئے جاویں گے، اور ابن جریر، ابن ابی حاتم اور بیہقی نے حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت سے نقل کیا ہے کہ قیامت کے روز تمام جانور، بہائم اور پرندے بھی دوبارہ زندہ کئے جائیں گے، اور اللہ تعالیٰ کا انصاف اس حد تک ہے کہ اگر کسی سینگ والے جانور نے بےسینگ کے جانور کو دنیا میں مارا تھا تو آج اس کا انتقام اس سے لیا جائے گا، (اسی طرح دوسرے جانوروں کے باہمی مظالم کا انتقام لیا جائے گا) اور جب ان کے آپس کے حقوق و مظالم کے بدلے اور انتقام ہو چکیں گے تو ان کو حکم ہوگا کہ سب مٹی ہوجاؤ، اور تمام جانور اسی وقت پھر مٹی کا ڈھیر ہو کر رہ جائیں گے، یہی وہ وقت ہوگا جب کہ کافر کہے گایلیتنی کنت ترابا، یعنی کاش میرا بھی یہی معاملہ ہوجاتا کہ مجھے مٹی بنادیا جاتا، اور عذاب جہنم سے بچ جاتا۔
اور امام بغوی رحمة اللہ علیہ نے ایک دوسری روایت میں حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے روز سب اہل حقوق کے حق ادا کئے جائیں گے یہاں تک کہ بےسینگ کی بکری کا انتقام سینگ والی بکری سے بھی لیا جاوے گا۔
حقوق خلق کی انتہائی اہمیت
یہ سب کو معلوم ہے کہ جانور کسی شریعت اور احکام کے مکلف نہیں، ان کے مکلف صرف انسان اور جن ہیں۔ اور ظاہر ہے کہ مکلف سے جزاء و سزاء کا معاملہ نہیں ہوسکتا۔ اسی لئے علماء نے فرمایا ہے کہ محشر میں جانوروں کا انتقام ان کے مکلف ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ رب العالمین کے غایت عدل و انصاف کی وجہ سے ہے کہ ایک جاندار کسی جاندار پر کوئی ظلم کرے تو اس کا بدلہ دلوایا جائے گا باقی ان کے کسی اور عمل پر جزاء و سزاء نہ ہوگی۔ اس سے معلوم ہوا کہ خلق اللہ کے باہمی حقوق و مظالم کا معاملہ اتنا سنگین ہے کہ غیر مکلف جانوروں کو بھی اس سے آزاد نہیں کیا گیا، مگر افسوس ہے کہ بہت سے دیندار اور عبادت گزار آدمی بھی اس میں غفلت برتتے ہیں۔
Top