Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 38
وَ مَا مِنْ دَآبَّةٍ فِی الْاَرْضِ وَ لَا طٰٓئِرٍ یَّطِیْرُ بِجَنَاحَیْهِ اِلَّاۤ اُمَمٌ اَمْثَالُكُمْ١ؕ مَا فَرَّطْنَا فِی الْكِتٰبِ مِنْ شَیْءٍ ثُمَّ اِلٰى رَبِّهِمْ یُحْشَرُوْنَ
وَمَا : اور نہیں مِنْ : کوئی دَآبَّةٍ : چلنے والا فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَ : اور لَا : نہ طٰٓئِرٍ : پرندہ يَّطِيْرُ : اڑتا ہے بِجَنَاحَيْهِ : اپنے دو پروں سے اِلَّآ : مگر اُمَمٌ : امتیں (جماعتیں اَمْثَالُكُمْ : تمہاری طرح مَا فَرَّطْنَا : نہیں چھوڑی ہم نے فِي الْكِتٰبِ : کتاب میں مِنْ : کوئی شَيْءٍ : چیز ثُمَّ : پھر اِلٰى : طرف رَبِّهِمْ : اپنا رب يُحْشَرُوْنَ : جمع کیے جائیں گے
اور جو بھی جانور زمین پر چلنے والا ہے اور جو بھی پرند اپنے دونوں بازوؤں سے اڑنے والا ہے وہ سب تمہارے ہی طرح کے گروہ ہیں ہم نے اپنے رجسٹر میں کوئی چیز نہیں چھوڑ رکھی ہے، پھر یہ (سب) اپنے پروردگار کے پاس جمع کئے جائیں گے،62 ۔
62 ۔ مقصود حکم حشر کی تعمیم ہے سارے خلائق کے لئے۔ ای للجزاء (قرطبی) دل بھذا علی ان البھائم تحشر یوم القیامۃ وھذا قول ابی ذروابی ہریرہ والحسن وغیرھم (قرطبی) (آیت) ” امم امثالکم “۔ قیامت میں محشور ہونے کے لحاظ سے۔ ای فی الخلق والرزق والموت والبعث والاقتصاص ھذا اختیار الزجاج (قرطبی) قیل فی الخلق والموت والبعث (معالم) فی انھم یحشرون والمقصود بیان ان الحشر والبعث کما ھو حاصل فی حق الناس فھو ایضا حاصل فی حق البھائم (کبیر) اراد تعالیٰ انما امثالنا فی انھا تحشر یوم القیامۃ یوصل الیھا حقوقھا (کبیر) یہ التزام وانتظام جب غیر مکلفین ونیم مکلفین کے لئے ہے تو انسان جو پوری طرح مکلف وذمہ دار ہے کیونکر اس سے بچ سکتا ہے ؟ (آیت) ’ ما فرطنا فی الکتب من شیء “۔ چوپائے، چرند، پرند، ہر قسم کے جانور خدائی رجسٹر میں حساب و کتاب کے لئے سب مندرج اور مستنبط ہیں۔ (آیت) ” الکتب “۔ سے مراد لوح محفوظ کا خدائی رجسٹر ہے۔ ؛ جس میں جزئی سے جزئی معلومات بھی درج ہیں۔ عن الحسن وقتادۃ ان المراد بالکتاب الکتاب الذی عند اللہ تعالیٰ وھو مشتمل علی ماکان ویکون وھو اللوح المحفوظ (روح)
Top