Maarif-ul-Quran - Al-An'aam : 105
وَ كَذٰلِكَ نُصَرِّفُ الْاٰیٰتِ وَ لِیَقُوْلُوْا دَرَسْتَ وَ لِنُبَیِّنَهٗ لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نُصَرِّفُ : ہم پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیتیں وَلِيَقُوْلُوْا : اور تاکہ وہ کہیں دَرَسْتَ : تونے پڑھا ہے وَلِنُبَيِّنَهٗ : اور تاکہ ہم واضح کردیں لِقَوْمٍ يَّعْلَمُوْنَ : جاننے والوں کے لیے
اور یوں طرح طرح سے سمجھاتے ہیں ہم آیتیں اور تاکہ وہ کہیں کہ تو نے کسی سے پڑھا ہے اور تاکہ واضح کردیں ہم اس کو واسطے سمجھ والوں کے
توحید و رسالت پر جو واضح دلائل پچھلی آیت میں بیان ہوچکے ہیں، تیسری آیت میں ان کی طرف اشارہ کرکے فرمایا گیا(آیت) وَكَذٰلِكَ نُصَرِّفُ الْاٰيٰتِ یعنی ہم اسی طرح دلائل کو مختلف پہلووں سے بیان کرتے ہیں۔
اس کے بعد فرمایا گیا(آیت) وَلِيَقُوْلُوْا دَرَسْتَ جس کا حاصل یہ ہے کہ سارا ہدایت کا سامان معجزات اور دلائل بےمثل کتاب قرآن اور ایک اُمّی محض کی زبان مبارک سے ایسے علوم و حقائق کا اظہار جن سے ساری دنیا کے فلاسفر اور حکماء عاجز ہیں، ایسا بلیغ کلام جس میں قیامت تک آنے والے جن و بشر کو چیلنج کیا گیا کہ اس کی ایک چھوٹی سی سورت جیسا کلام کوئی بنا سکے تو لائے اور ساری دنیا اس سے عاجز رہی، یہ سب حق بینی کا سامان ایسا تھا کہ ہر ہٹ دھرم منکر کو بھی رسول کریم ﷺ کے قدموں پر گر جانا چاہئے تھا، لیکن جن لوگوں کی طبیعت میں زیغ اور کجی تھی، وہ یہ کہنے لگے کہ درست یعنی یہ علوم تو آپ نے کسی سے پڑھ لئے ہیں۔
ساتھ یہ بھی فرما دیا (آیت) وَلِنُبَيِّنَهٗ لِقَوْمٍ يَّعْلَمُوْنَ جس کا حاصل یہ ہے کہ دانشمند جن کی سمجھ درست اور فہم سلیم ہے ان کے لئے یہ بیان نافع و مفید ثابت ہوا، خلاصہ یہ ہے کہ سامان ہدایت تو سب کے سامنے رکھا گیا مگر کج فہموں نے اس سے فائدہ نہ اٹھایا، سلیم الفہم لوگ اس کے ذریعہ دنیا کے رہبر بن گئے۔
Top