Maarif-ul-Quran - Al-Hijr : 72
لَعَمْرُكَ اِنَّهُمْ لَفِیْ سَكْرَتِهِمْ یَعْمَهُوْنَ
لَعَمْرُكَ : تمہاری جان کی قسم اِنَّهُمْ : بیشک وہ لَفِيْ : البتہ میں سَكْرَتِهِمْ : اپنے نشہ يَعْمَهُوْنَ : مدہوش تھے
قسم ہے تیری جان کی وہ اپنی مستی میں مدہوش ہیں
معارف و مسائل
رسول کریم ﷺ کا خصوصی اعزازو اکرام
قولہ لَعَمْرُكَ۔ روح المعانی میں جمہور مفسرین کا قول یہ نقل کیا ہے کہ لَعَمْرُكَ کے مخاطب رسول کریم ﷺ ہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کی حیات کی قسم کھائی ہے بہیقی نے دلائل النبوۃ میں اور ابو نعیم وابن مردویہ وغیرہ نے حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوقات و کائنات میں کسی کو محمد مصطفے ﷺ سے زیادہ عزت و مرتبہ عطا نہیں فرمایا یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کسی پیغبر یا فرشتے کی حیات پر کبھی قسم نہیں کھائی اور اس آیت میں رسول کریم ﷺ کی عمر وحیات کی قسم کھائی ہے جو آنحضرت محمد ﷺ کا انتہائی اعزازو اکرام ہے۔
غیر اللہ کی قسم کھانا
کسی انسان کے لئے جائز نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے علاوہ کسی اور چیز کی قسم کھائے کیونکہ قسم اس کی کھائی جاتی ہے جس کو سب سے زیادہ بڑا سمجھا جائے اور ظاہر ہے سب سے زیادہ بڑا صرف اللہ تعالیٰ ہی ہوسکتا ہے۔
حدیث میں ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ اپنی ماؤں اور باپوں کی اور بتوں کی قسم نہ کھاؤ اور اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی قسم نہ کھاؤ اور اللہ تعالیٰ کی قسم بھی صرف اس وقت کھاؤ جب تم اپنے قول میں سچے ہو (رواہ ابو داؤد والنسائی عن ابی ہریرۃ)
اور صحیحین میں ہے کہ ایک مرتبہ رسول کریم ﷺ نے حضرت عمر بن خطاب ؓ کو دیکھا کہ اپنے باپ کی قسم کھا رہے ہیں تو رسول کریم ﷺ نے پکار کر فرمایا کہ خبردار رہو اللہ تعالیٰ باپوں کی قسم کھانے سے منع فرماتا ہے جس کو حلف کرنا ہو اللہ کے نام کا حلف کرے ورنہ خاموش رہے (قرطبی مائدہ)
لیکن یہ حکم مخلوقات کے لئے ہے اللہ جل شانہ خود اپنی مخلوقات میں سے مختلف چیزوں کی قسم کھاتے ہیں یہ ان کے لئے مخصوص ہے جس کا مقصد کسی خاص اعتبار سے روکنے کا جو سبب ہے وہ یہاں موجود نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کے کلام میں اس کا کوئی امکان نہیں کہ وہ اپنی کسی مخلوق کو سب سے بڑا اور افضل سمجھیں کیونکہ علی الاطلاق بڑائی تو صرف اللہ تعالیٰ کی ذات سے مخصوص ہے۔
Top