Kashf-ur-Rahman - Al-An'aam : 148
سَیَقُوْلُ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْا لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَاۤ اَشْرَكْنَا وَ لَاۤ اٰبَآؤُنَا وَ لَا حَرَّمْنَا مِنْ شَیْءٍ١ؕ كَذٰلِكَ كَذَّبَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ حَتّٰى ذَاقُوْا بَاْسَنَا١ؕ قُلْ هَلْ عِنْدَكُمْ مِّنْ عِلْمٍ فَتُخْرِجُوْهُ لَنَا١ؕ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَ اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا تَخْرُصُوْنَ
سَيَقُوْلُ : جلد کہیں گے الَّذِيْنَ اَشْرَكُوْا : جن لوگوں نے شرک کیا (مشرک) لَوْ : اگر شَآءَ اللّٰهُ : چاہتا اللہ مَآ اَشْرَكْنَا : ہم شرک نہ کرتے وَلَآ : اور نہ اٰبَآؤُنَا : ہمارے باپ دادا وَلَا : اور نہ حَرَّمْنَا : ہم حرام ٹھہراتے مِنْ شَيْءٍ : کوئی چیز كَذٰلِكَ : اسی طرح كَذَّبَ : جھٹلایا الَّذِيْنَ : جو لوگ مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے حَتّٰي : یہاں تک کہ ذَاقُوْا : انہوں نے چکھا بَاْسَنَا : ہمارا عذاب قُلْ : فرمادیجئے هَلْ : کیا عِنْدَكُمْ : تمہارے پاس مِّنْ عِلْمٍ : کوئی علم (یقینی بات) فَتُخْرِجُوْهُ لَنَا : تو اس کو نکالو (ظاہر کرو) ہمارے لیے اِنْ : نہیں تَتَّبِعُوْنَ : تم پیچھے چلتے ہو اِلَّا :إگر (صرف) الظَّنَّ : گمان وَاِنْ : اور گر (نہیں) اَنْتُمْ : تم اِلَّا : صرف تَخْرُصُوْنَ : اٹکل چلاتے ہو
قریب ہے کہ مشرکین یوں کہیں کہ اگر اللہ چاہتا تو نہ ہم شرک کرتے اور نہ ہمارے باپ دادا اور نہ ہم ان چیزوں میں سے جن کو ہم نے حرام کرلیا ہے کسی چیز کو حرام ٹھہراتے اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے ہو گذرے ہیں انہوں نے بھی تکذیب کی تھی یہاں تک کہ انہوں نے ہمارے عذاب کا مزہ چکھا آپ ان سے فرمائیے کیا تمہارے پاس کوئی دلیل ہے تاکہ تم اس کو ہمارے سامنے پیش کرسکو لوگو ! تم تو محض گمان کی پیروی کرتے ہو اور تم تو محض تخمینی باتیں کرتے ہو
-148 جو لوگ شرک میں مبتلا ہیں وہ بہت جلد یہ کہیں گے یعنی اپنے پر سے الزام اتارنے کو یوں کہنے والے ہیں کہ اگر اللہ چاہتا اور اس کو منظور ہوتا تو ہم اور ہمارے باپ دادا شرک نہ کرتے اور اس فعل قبیح کے مرتکب نہ ہوتے اور جن چیزوں کو ہم نے حرام ٹھہرا رکھا ہے نہ ان میں سے ہم کسی چیز کو حرام کرتے یعنی ہمارے اس ارتکاب شرک و کفر سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ہمارے ان حرکات قبیحہ کو پسند کرتا ہے اور ہماری ان باتوں سے راضی ہے گویا ان افعال کے صدرور پر قدرت دنیا اس کی رضا کو مستلزم ہے آگے نقلی اور عقلی جواب ہے۔ اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے ہوگذرے ہیں وہ بھی پیغمبروں کی تکذیب کرچکے ہیں یہاں تک کہ انہوں نے ہمارے عذاب کا مزہ چکھا آپ ان سے فرمائیے کیا تمہارے پاس کوئی سند اور دلیل ہے ؟ تو تم اس کو ہمارے روبرو پیش کرو لوگو تم تو صرف گمان کی پیروی کرتے ہو اور تم تو محض تخمینی اور قیاسی باتیں کرتے ہو یعنی تم لوگوں نے ہمارے بھیجے ہوئے پیغمبروں کی تکذیب کا شیوہ اختیار کر رکھا ہے تمہارے پاس نہ تو کوئی سند ہے نہ تم کو صحیح علم ہے محض وہم و گمان میں مبتلا ہو اور اٹکل پچو باتیں کرتے ہو ان ہی باتوں کی وجہ سے تمہارے پہلوں نے عذاب کا مزہ چکھا اور انہی معاندانہ باتوں کی وجہ سے تم کو ایک دن عذاب کا منہ دیکھنا ہوگا۔
Top