Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-An'aam : 148
سَیَقُوْلُ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْا لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَاۤ اَشْرَكْنَا وَ لَاۤ اٰبَآؤُنَا وَ لَا حَرَّمْنَا مِنْ شَیْءٍ١ؕ كَذٰلِكَ كَذَّبَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ حَتّٰى ذَاقُوْا بَاْسَنَا١ؕ قُلْ هَلْ عِنْدَكُمْ مِّنْ عِلْمٍ فَتُخْرِجُوْهُ لَنَا١ؕ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَ اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا تَخْرُصُوْنَ
سَيَقُوْلُ
: جلد کہیں گے
الَّذِيْنَ اَشْرَكُوْا
: جن لوگوں نے شرک کیا (مشرک)
لَوْ
: اگر
شَآءَ اللّٰهُ
: چاہتا اللہ
مَآ اَشْرَكْنَا
: ہم شرک نہ کرتے
وَلَآ
: اور نہ
اٰبَآؤُنَا
: ہمارے باپ دادا
وَلَا
: اور نہ
حَرَّمْنَا
: ہم حرام ٹھہراتے
مِنْ شَيْءٍ
: کوئی چیز
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
كَذَّبَ
: جھٹلایا
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
مِنْ قَبْلِهِمْ
: ان سے پہلے
حَتّٰي
: یہاں تک کہ
ذَاقُوْا
: انہوں نے چکھا
بَاْسَنَا
: ہمارا عذاب
قُلْ
: فرمادیجئے
هَلْ
: کیا
عِنْدَكُمْ
: تمہارے پاس
مِّنْ عِلْمٍ
: کوئی علم (یقینی بات)
فَتُخْرِجُوْهُ لَنَا
: تو اس کو نکالو (ظاہر کرو) ہمارے لیے
اِنْ
: نہیں
تَتَّبِعُوْنَ
: تم پیچھے چلتے ہو
اِلَّا
:إگر (صرف)
الظَّنَّ
: گمان
وَاِنْ
: اور گر (نہیں)
اَنْتُمْ
: تم
اِلَّا
: صرف
تَخْرُصُوْنَ
: اٹکل چلاتے ہو
کہیں گے وہ لوگ جنہوں نے شرک کیا ، اگر اللہ چاہتا تو ہم شرک نہ کرتے اور نہ ہمارے باپ دادا اور نہ ہم حرام ٹھہراتے کسی چیز کو ، اسی طرح جھٹلایا ہے ان لوگوں نے جو ان سے پہلے گزرے ہیں یہاں تک کہ چکھا انہوں نے ہمارے عذاب کا مزا۔ اے پیغمبر آپ کہہ دیں کیا تمہارے پاس کوئی علم ہے پس نکالو اس کو ہمارے سامنے ، تم نہیں پیروی کرتے مگر گمان کی اور تم نہیں مگر اٹکل دوڑاتے۔
ربط آیات : گزشتہ کئی رکوعات سے شرک کی تردید ہورہی ہے درمیان میں وقتی محرمات کا ذکر آیا ہے اور پھر دائمی محرمات کے ساتھ ساتھ یہودیوں پر بطور سزا حرام کی گئی ، بعض چیزوں کا بیان آیا ہے ۔ ان شرارتوں کی وجہ سے اللہ نے ان پر ناخن والے جانور اور گائے بیل اور بھیڑ بکری کی چربی حرام کردی تھی ، اس سے پہلے ان جانوروں بحیرہ ، سائبہ وغیرہ کا ذکر ہوا جن کو مشرک لوگ غیر اللہ کی نذر کے طور پر نامزد کر کے اپنے آپ پر حرام کرلیتے تھے ، جب ان سے ان محرمات کی دلیل پوچھی جاتی ہے تو وہ کوئی عقلی یا نقلی دلیل پیش نہیں کرسکتے بلکہ محض اٹکل پیچو باتیں کرتے ہیں ، آج کی آیات میں بھی اللہ تعالیٰ نے مشرکین کی اس باطل دلیل کا رد فرمایا ہے جو وہ شرک کے حق میں پیش کرتے تھے۔ مشرکین کی بھونڈی دلیل : فرمایا مشرکین سے جب کسی دلیل کا مطالبہ کیا جائے گا سیقول الذین اشرکوا ، تو کہیں گے وہ لوگ جنہوں نے شرک کیا لو شاء اللہ ما اشرکنا ، اگر اللہ چاہتا تو ہم شرک نہ کرتے۔ ولا اباونا اور نہ ہمارے آباؤ اجداد شرک کرتے ولا حرمنا من شیء ، اور نہ ہم کسی چیز کو حرام ٹھہراتے ، وہ کہتے تھے کہ ہم جو کچھ اچھا یا برا کر رہے ہیں مشیت ایزدی سے کر رہے ہیں اگر یہ کام غلط ہوتے تو اللہ تعالیٰ انہیں کرنے کی توفیق ہی نہ دیتا ، لہذا ظاہر ہے کہ جو کچھ ہم کہہ رہے ہیں وہ بالکل ٹھیک کام ہیں ، مشرکین نے اپنے شرکیہ افعال کا یہ جواز پیش کیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ لوگ حقیقت کو جھٹلا رہے ہیں۔ کذلک کذب الذین من قبلھم ، اس سے پہلے لوگوں نے بھی اسی طرح حق کو جھٹلایا ، حتی ذاقوا باسنا ، یہاں تک کہ انہوں نے ہمارے عذاب کا مزا چکھ لیا ، مطلب یہ کہ حقیقت سے انکار کرنے میں ٰہ لوگ بھی اپنے آباؤ اجداد کے نقش قدم پر چل رہے ہیں یہ تو ایسی تاویل ہے جسے تمام غلط کار اپنے قبیح افعال کے حق میں پیش کرسکتے ہیں اس لحاظ سے تو کوئی کام بھی برا نہیں ہوسکتا کیونکہ ہر کام اس کی توفیق سے انجام پاتا ہے ۔ مشیت اور رضا : حقیقت یہ ہے کہ بحیثیت خالق اللہ تعالیٰ اپنے ارادے اور مشیت سے بعض چیزوں کو پیدا کرتا ہے ، پھر انسان کو اختیار دیتا ہے کہ وہ چاہیں تو فلاں کام کرلیں مگر ساتھ ہی واضح کردیتا ہے کہ یہ کام برا ہے ، اس کی انجام دہی ہماری ناراضگی کا باعث ہوگی ، پھر بندہ اپنی مرضی سے وہ کام انجام دیتا ہے تو اللہ تعالیٰ کا قانون سامنے آجاتا ہے ۔ لھا ما کسبت وعلیھا ما اکتسبت ، (البقرہ) جو اس نے اچھا کام کیا وہ اس کے حق میں بہتری کی خوشخبری لائے گا اور جو غلط کیا اس کا وبال اسی پر پڑے گا ، اللہ تعالیٰ نے بندوں کو اچھے برے اعمال کا فی الجملہ اختیار دے رکھا ہے ، اگر وہ یہ اختیار نہ دیتا تو انسان جمادات کی طرح مجبور محض ہوتے ، لہذا یہ تاویل قطعی بےبنیاد ہے کہ اگر اللہ کی رضا نہ ہوتی تو ہم یہ کام نہ کر پاتے ، دراصل لوگوں نے اللہ کی مشیت اور رضا کو ایک چیز سمجھ لیا ہے حالانکہ یہ دو مختلف اشیاء ہیں ، بعض کام اللہ اپنی مشیت اور ارادے سے کرتا ضرور ہے مگر ان میں اس کی رضا شامل نہیں ہوتی ، جیسے تخلیق ہے ، ہر اچھی بری چیز اللہ ہی کی پیدا کردہ ہے۔ مگر وہ بعض چیزوں کو پسند نہیں کرتا ، جیسے سورة زمر میں موجود ہے ، ولا یرضی لعبادہ الکفر ، وہ اپنے بندوں سے کفر کو پسند نہیں کرتا ، اگرچہ کفر کو بھی اسی نے پیدا کیا ہے اور پھر اس کی توفیق بھی دی ہے ، اس کا فیصلہ تو یہ ہے ، نولہ ما تولی ، جدھر کوئی جانا چاہتا ہے وہ ادھر ہی پھیر دیتا ہے۔ توفیق دے دیتا ہے ، تاہم ہر چیز کا خالق وہی ہے واللہ خلقکم وما تعملون ، اللہ نے تمہیں بھی پیدا کیا ہے اور تمہارے اعمال کو بھی اسی نے پیدا فرمایا ہے ۔ یاد رہے کہ کسی شخص کو یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ غلط کام کرنے پر فورا گرفت کیوں نہیں کرتا ، تاکہ لوگ اس سے باز آجائیں ، یہ چیز بھی اللہ کی حکمت کے خلاف ہے وہ چاہے تو فورا پکڑ لے یا مہلت دے دے۔ دنیا کی سلطنت کا بھی قانون یہی ہے کہ عام طور پر جرم پر حکومت فورا گرفت ہیں کرتی بلکہ ڈھیل دیتی ہے اور ملزم کی کارگردگی پر نگاہ رکھتی ہے اور بالآخر گرفت کرلیتی ہے ، اگر کسی ملزم کو فوری طور پر گرفتار نہ کیا جائے تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ بدکردار حکومت کی نگاہ میں اچھے ہیں۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کی حکومت میں جب کوئی بغاوت اور سرکشی کرتا ہے تو مالک الملک بسا اوقات ڈھیل دیتا ہے۔ جب اس کی شرارت حد سے بڑھ جاتی ہے تو اچانک پکڑ لیتا ہے قرآن پاک میں موجود ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ گرفت کرنے پہ آتا تو دنیا میں کوئی چلنے پھرنے والی چیز نظر نہ آتی۔ انسانوں کی طرح جانور اور چرند پرند بھی غلطی کرتے ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ سب کو فی الفور سزا دیتا تو سب ہلاک ہوجاتے مگر اس کا قانون ہے و یوخرکم الی اجل مسمی۔ ( سورة نوح) مقررہ وقت تک مہلت دیتا ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ گنہگار آدمی اللہ کے ہاں پسندیدہ ہے ، وہ اپنی حکمت کے مطابق جب چاہے گا پکڑ لے گا اور جب چاہے گا سزا دے گا۔ لہذا مشرکین کی اس دلیل میں کوئی وزن نہیں کہ شرک کے کام اگر غلط ہوتے تو خدا تعالیٰ ان کی توفیق ہی نہ دیتا مشرکین کے مطابق اگر انجام پانے والا ہر فعل درست ہے ، تو جب کوئی آدمی زہر استعمال کرلیتا ہے تو پھر وہ تریاق کی تلاش میں کیوں پھرتا ہے ، اگر اس نے زہر کا استعمال اللہ کی رضا سے کیا ہے تو پھر اس کا نتیجہ بھی بھتگنا چاہے ، اور ہلاکت سے بچنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے ، اسی طرح جب کوئی بیمار ہوجاتا ہے تو بیماری میں خدا تعالیٰ کی رضا تلاش کر کے اس پر صبر کرنا چاہیے ، نہ کہ ڈاکٹر سے دوائی لینی چاہیے ، بہرحال یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی مشیت اور رضا دو مختلف چیزیں ہیں ، انسان ہر کام بیشم اللہ کی توفیق ہی سے کرتا ہے مگر یہ انسان کا فرض ہے کہ وہ دیکھے کہ جو کام میں کر رہا ہوں اس میں اللہ کی رضا شامل ہے یا ناراضگی ، اگر اس بات کی سمجھ آجائے تو کوئی آدمی شرک پر آمادہ نہ ہوگا ، اور نہ وہ اسے خدا کی رضا پر محمول کرے گا۔ علمی دلیل : ارشاد ہوتا ہے قل اے پیغبر ! آپ ان سے کہہ دیں ھل عندکم من علم کیا تمہارے پاس کوئی علم ہے ، یعنی شرک پر اصرار کرنے کی کوئی عقلی یا نقلی دلیل ہے ؟ اگر ہے فتخرجوہ لنا تو اسے ہمارے سامنے نکال لاؤ، ہم بھی دیکھیں کہ کس بنا پر تم شرک کا ارتکاب کر رہے ہو۔ تم نے یہ جو بحیرہ ، سائبہ ، وصیلہ اور حام بنا رکھے ہیں اور انہیں بعض پر حرام اور بعض کے لیے حلال کرتے ہو ، اس کے ثبوت کے لیے کوئی چیز تو پیش کرو ، کوئی صحیفہ ہو ، کوئی کتاب ہو ، کسی عقلمند نے ، کسی دانشور نے ، کسی بڑے فلاسفر نے ان شرکیہ افعال کی تصدیق کی ہو ، لاؤ کیا دلیل ہے تمہارے پاس ، قرآن پاک میں جگہ جگہ مطالبہ کیا گیا ہے ھاتوا برھانکم لاؤ اپنی دلیل جو تمہارے دعوے کی تصدیق کرے ، اور اگر کچھ پیش نہیں کرسکتے تو اس کا مطلب یہ ہے ان تتبعون الا الظن ، تم صرف گمان کا اتباع کر رہے ہو ، جو بات وہم و خیال میں آجاتی ہے اس کے پیچھے بھاگ نکلتے ہو وان انتم الا تخرصون ، اور تم محض اٹکل دوڑا رہے ہو کہ فلاں شخص نے یہ منت مانی تھی تو اس کی فلاں مراد پوری ہوگئی یا فلاں نے فلاں کام نہیں کیا تھا تو اس کا یہ نقصان ہوگیا۔ فرمایا یہ سب اٹکل پیچو باتیں ہیں جن کے پیچھے کوئی ٹھوس دلیل نہیں ہے۔ یہ محض ظن ہے جس کے متعلق فرمایا ان الظن لا یغنی من الحق شیئا۔ (النجم) حق کے مقابلے میں ایسے ظن اور گمان کی کیا حیثیت ہے اور یہ کیا فائدہ دے سکتا ہے ؟ کامل دلیل اللہ کی ہے : ارشاد ہوتا ہے قل ، اے پیغمبر ! آپ کہہ دیجیے فللہ الحجۃ البالغہ ، یاد رکھو ! اللہ کی دلیل ہی کامل ہے اس مالک املک نے انبیا اور کتابوں کے ذریعے عقلی اور نقلی دلائل کے ساتھ حق کو نازل فرمایا ہے اور اپنی حجت تمام کردی ہے لئلا یکون للناس علی اللہ حجۃ ، بعد الرسل ، (النساء) تاکہ کل قیامت والے دن کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ ہمارے پاس کوئی سمجھانے والا نہیں آیا ، کوئی خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا نہیں آیا۔ فقد جائکم بشیر و نذیر ، اب تمہارے پاس خوشخبری دینے والے اور ڈڑانے والے آچکے ، اللہ نے اپنی حجت مکمل کردی ، اب تمہارے پاس انکار کرنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہا ، اللہ نے وحی کے ذریعے دلائل حقہ کو پھیلا دیا ہے ، نشانات قدرت واضح کردیے ہیں۔ اگر اب بھی حقیقت کو تسلیم نہیں کرتے تو یہ دن کے وقت آنکھیں بند کر کے طلوع آفتاب کے انکار کے مترادف ہے۔ جبری ہدایت خلاف حکمت ہے : فرمایا ولو شاء لھدکم اجمعین۔ اور اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے دیتا مگر یہ اس کی حکمت اور مصلحت کے خلاف ہے۔ وہ جبرا کسی کو راہ راست پر نہیں چلانا چاہتا ، وہ چاہتا تو کفر کو بالکل ہی نابود کردیتا اور ایمان کے سوا کوئی چیز باقی نہ رہتی مگر اس کی حکمت کا تقاضا ہے۔ ونبلوکم بالشر والخیر فتنۃ۔ (انبیاء) ہم تمہیں برائی اور اچھائی کے ذریعے آزماتے ہیں۔ آزمائش جبھی ہوتی ہے جب اسے ہدایت واضح کرنے کے بعد کھلا چھوڑ دیا جائے تاکہ وہ اپنی مرضی سے ایمان کا راستہ قبول کرلے یا کفر کا فمن شاء فلیومن ومن شاء فلیکفر۔ (الکہف) ہاں اگر کفر کا راستہ اختیار کرے گا تو آگے اس کے لیے جہنم بھی تیار رہے ، اللہ نے انسان کو بہترین مخلوق پیدا فرمایا ، اسے عقل و خرد عطا کی ہے ، اس کے لیے نیکی اور بدی کا راستہ واضح کیا ہے اور اسی لیے مکلف بنایا ہے ، اگر یہ بھی جامد پتھر ہی کی طرح ہوتا کہ جدھر لڑھکا دیا لڑھک گیا ، تو پھر اس سے باز پرس بھی نہ ہوتی ، مگر مکلف ہونے کی حیثیت سے اللہ اسے جبری ہدایت نہیں دیتا بلکہ عمل کرنے کے لیے اسے موقع فراہم کرتا ہے اور پھر ان اعمال کا محاسبہ کرتا ہے ، جبری ہدایت بہرحال خلاف حکمت ہے۔ امام شاہ ولی اللہ فرماتے ہیں کہ اللہ نے انسانی فطرت میں ملکیت اور بہیمیت دونوں چیزیں رکھی ہیں ، اور یہ کبھی اس سے جدا نہیں ہوتیں ، ملکیت اور بہیمیت کی کشمکش ہی انسان کے مکلف ہونے کی دلیل ہیں ، ملکیت کا رخ اوپر عالم بالا کی طرف ہوتا ہے اور بہیمیت کا نیچے کی طرف پھر جونسی طاقت غالب آجاتی ہے انسان اسی کے مطابق عمل کرتا ہے اور جزا اور سزا کا مستحق ہوتا ہے ، غرضیکہ اللہ نے انسان کو مجبور محض بنایا اور نہ وہ کسی کو زبردستی ہدایت یا نافرمانی کی طرف لے جاتا ہے ۔ تحریم کے لیے گواہی : ارشاد ہوتا ہے قل ، اے پیغمبر ! آپ کہہ دیجیے ، ھلم شھداء کم الذین یشھدون ان اللہ حرم ھذا۔ اپنے گواہ لاؤ جو شہادت دیں کہ اللہ نے فلاں فلاں چیز کو حرام قرار دیا ہے ، تم نے خود ساختہ شریعت کے ذریعے بعض چیزوں کو حلال اور بعض کو حرام قرار دے لیا ہے ، ذرا ان احکام کے متعلق کوئی شہادت تو پیش کرو ، مگر یہ چیلنج ہے کہ اس معاملہ میں کوئی سچی گواہی پیش نہیں کی جاسکتی۔ البتہ جھوٹی گواہی دینے والا شاید کوئی مل جائے جو کہ دے کہ غیر اللہ کی نیاز جائز ہے اور خدا تعالیٰ نے اس کی اجازت دے رکھی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے پیغمبر کو خطاب کر کے فرمایا ، فان شھدوا ، اگر یہ لوگ کوئی جھوٹی گواہی لے بھی آئیں فلا تشھد معھم تو آپ ان کے ساتھ گواہی نہ دیں یعنی آپ ان کی کچھ پروا نہ کریں ، کیونکہ سچی گواہی تو وہ کوئی نہیں لاسکتے جس سے کفر و شرک برحق ثابت ہوسکے ، پچھلے رکوع میں بھی گزر چکا ہے ام کنتم شھداء اذ وصکم اللہ بھذا ، کیا تم اس وقت حاضر تھے جب اللہ ایسا حکم دے رہا تھا کہ فلاں چیز صرف مرد ہی کھا سکتے ہیں اور عورتیں نہیں کھا سکتیں یا فلاں نیاز صرف پروہت ہی کا حق ہے ، فرمایا اس قسم کی کوئی شہادت پیش نہیں کی جاسکتی ، اور اگر یہ جھوٹی شہادت لاتے ہیں تو پھر آپ کی قطعا پروا نہ کریں اور اپنا کام کرتے رہیں۔ خواہشات کا اتباع : آگے حضور ﷺ کو مزید ہدایت جاری کی جارہی ہے ولا تتبع اھواء الذین کذبوا بایتنا ، آپ ان لوگوں کی خواہشات کا اتباع نہ کریں جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا۔ ظاہر ہے کہ حق اور خواہشات کی اتباع دو مختلف اور متضاد چیزیں ہیں۔ حق کو تسلیم کرنے والا خواہشات کے پیچھے نہیں جاسکتا ، اسی طرح جو نفسانی خواہشات کا پجاری ہے وہ حق کو قبول نہیں کرتا۔ جو لوگ اللہ کی آیات کو جھٹلانے والے ہیں ، انہوں نے حق کا انکار کردیا ہے اور ظاہر ہے کہ اب وہ خواہشات کے پیچھے لگے ہوئے ہیں انہوں نے اپنی خواہشات ہی کو اپنا معبود بنا لیا ہے ، جب کہ حق کی تلاش کے لیے اللہ کے فرمان اور نبی کی تعلیم کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے ، مگر اس دور میں حق کو کون پوچھتا ہے ، نام نہاد جمہوریت کے اس دور میں تو عوام کی مرضیات اور نامرضیات پر چلنا پڑتا ہے ، جو کچھ ممبران کہہ دیں وہ قانون بن جاتا ہے ، اگرچہ وہ خدائی قانون سے متصادم ہی کیوں نہ ہو۔ اور پھر لطف کی بات یہ ہے کہ اس معاملہ میں عوام کو بھی دھوکا دیا جاتا ہے۔ منصب اقتدار پر قابض لوگ عوام کے نام پر عوام کو بیوقوف بنا کر اپنا الو سیدھا کرتے ہیں ، یہ سب خواہشات کے اتباع کا نتیجہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تو بار بار فرمایا ولا تتبعوا خطوات الشیطان ، شیطان کے نقش قدم پر مت چلو۔ وہ تمہیں گمراہی کی طرف لے جانا چاہتا ہے۔ شیطان کے پیچھے چلنا یا خواہشات نفسانیہ کی اتباع ایک ہی چیز ہے ، اسی لیے فرمایا کہ آپ لوگوں کی خواہشات کی پیروی نہ کریں جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا۔ آخرت کا انکار : اور دوسری بات یہ فرمائی کہ آپ ان لوگوں کے پیچھے بھی نہ چلیں ، والذین لا یومنون بالاخرۃ ، جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ، ظاہر ہے جن لوگوں کا آخرت پر یقین ہی نہیں ہے جن کو محاسبے کی فکر ہی نہیں ہے ، وہ تو من مانی کارروائیاں ہی کریں گے ، وہ حق و باطل میں امتیاز کیے کرسکتے ہیں اور حرام و حلال میں حد فاصل کیسے قائم کرسکتے ہیں۔ اللہ نے فرمایا یہ ایمان سے محرومی کی دلیل ہے کہ آخرت کا خوف نہیں ، اور ایمان سے خالی انسان ہر اچھی بات سے محروم ہوجاتا ہے آخرت کا تصور ہی انسان کو برائی سے روکتا ہے اور اچھائی کی ترغیب دیتا ہے ، اگر یہی ناپید ہوجائے تو پھر آدمی شتر بےمہار ہے ، جدھر چاہے پھرتا رہے ، کفر اور شرک کرتا رہے کھیل تماشے میں لگا رہے اور بدعات کو رواج دیتا رہے ، اسے کسی چیز کی پروا نہیں ہوگی۔ لہذا آپ منکرین قیامت سے بھی علیحدہ رہیں۔ شرک سے بیزاری : تیسری چیز یہ ہے کہ آپ ان لوگوں کے ساتھ بھی کوئی تعلق نہ رکھیں وھم بربھم یعدلون ، جو اپنے رب کے ساتھ دوسروں کو برابر کرتے ہیں ، برابر کرنے سے مراد یہ ہے کہ وہ غیر اللہ کو بھی اللہ تعالیٰ کا ہم پلہ قرار دے کر شرک کے مرتکب ہوتے ہیں۔ فرمایا آپ ایسے لوگوں کا اتباع بھی نہ کریں یہ بات بار بار سمجھائی جاچکی ہے کہ اللہ وحدہ لاشریک ہے ، نہ کوئی اس کی ذات میں شریک ہے اور نہ صفات میں ، تمام انبیاء بزرگ ، اولیاء ، بت ، شیاطین ، اور جنات اس کی مخلوق ہیں ، اور جو مخلوق ہیں وہ اپنے خالق کے برابر کیسے ہوسکتے ہیں ، مگر یہ لوگ انہیں کبھی عبادت میں شریک ٹھہراتے ہیں اور کبھی نذر و نیاز میں شریک بناتے ہیں اور کہتے ہیں ، ھذا للہ بزعمھم وھذا لشرکائنا (انعام) یعنی نیاز میں یہ خدا کا حصہ ہے اور یہ ہمارے شرکا کا حصہ ہے ، خدا کے ساتھ برابر کرنے کا یہی معنی ہے جو کہ نہایت بیوقوفی کی بات ہے۔ خدا تعالیٰ کے حقوق میں دوسروں کو شریک کرنا بدترین گمراہی ہے ، لہذا آپ ایسے لوگوں کی بات بھی نہ مانیں۔
Top