Kashf-ur-Rahman - Az-Zumar : 74
وَ قَالُوا الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ صَدَقَنَا وَعْدَهٗ وَ اَوْرَثَنَا الْاَرْضَ نَتَبَوَّاُ مِنَ الْجَنَّةِ حَیْثُ نَشَآءُ١ۚ فَنِعْمَ اَجْرُ الْعٰمِلِیْنَ
وَقَالُوا : اور وہ کہیں گے الْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے الَّذِيْ : وہ جس نے صَدَقَنَا : ہم سے سچا کیا وَعْدَهٗ : اپنا وعدہ وَاَوْرَثَنَا : اور ہمیں وارث بنایا الْاَرْضَ : زمین نَتَبَوَّاُ : ہم مقام کرلیں مِنَ : سے۔ میں الْجَنَّةِ : جنت حَيْثُ : جہاں نَشَآءُ ۚ : ہم چاہیں فَنِعْمَ : سو کیا ہی اچھا اَجْرُ : اجر الْعٰمِلِيْنَ : عمل کرنے والے
اور یہ پرہیزگار لوگ جنت میں دالخ ہوکر کہیں گے سب تعریفیں اسی خدا کو لائق ہیں جس نے اپنا وعدہ ہم کو سچ کردکھایا اور ہم کو اس سرزمین کا مالک بنادیا کہ ہم اس بہشت میں جہاں چاہیں سکونت اختیار کریں غرض کیا ہی اچھا صلہ ہے محنت کرنے والوں کا ۔
(74) اوریہ متقی لوگ جنت میں داخل ہوکر کہیں گے سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کو لائق اور سزاوار ہیں جس نے اپنا وعدہ ہمیں سچ کر دکھایا اور ہم کو اس سرزمین کا وارث اور مالک بنادیا کہ ہم اس بہشت میں جہاں چاہیں سکونت اختیار کریں۔ غرض یہ بہشت کیا ہی اچھا صلہ ہے محنت کرنے والوں کا۔ مطلب یہ ہے کہ اہل جنت کہیں گے الحمدللہ اللہ تعالیٰ نے اپنا وعدہ سچا کیا اور جو کہا تھا وہی کیا سرزمین بہشت کا مالک بنایا جگہ اس قدر وافر کہ جہاں چاہیں سکونت پذیر ہوں اور جہاں چاہیں چلیں پھریں سیر کریں یعنی جو جگہ ہمارے لئے مقرر کی گئی ہے وہ بہت وسیع ہے آخر میں جو کلام ہے وہ یا متقیوں ہی کا ہے یا اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ عمل کرنے والوں کا کیسا اچھا صلہ اور اجر ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں ان کو حکم ہے کہ جہاں چاہیں رہیں لیکن ہر کوئی وہی جگہ چاہے گا جو اس کے واسطے رکھی ہے۔
Top