Kashf-ur-Rahman - Al-Israa : 103
فَاَرَادَ اَنْ یَّسْتَفِزَّهُمْ مِّنَ الْاَرْضِ فَاَغْرَقْنٰهُ وَ مَنْ مَّعَهٗ جَمِیْعًاۙ
فَاَرَادَ : پس اس نے ارادہ کیا اَنْ : کہ يَّسْتَفِزَّهُمْ : انہیں نکال دے مِّنَ : سے الْاَرْضِ : زمین فَاَغْرَقْنٰهُ : تو ہم نے اسے غرق کردیا وَمَنْ : اور جو مَّعَهٗ : اس کے ساتھ جَمِيْعًا : سب
پھر فرعون نے ارادہ کیا کہ سر زمین مصر سے بنی اسرائیل کو ختم کر دے تو ہم نے فرعون کو اور جو اس کے ساتھی تھے سب کو غرق کردیا
103 ۔ پھر فرعون نے ارادہ کیا کہ سر زمین مصر سے بنی اسرائیل کو اکھیڑ دے اور ان کو گھبرا دے یعنی قتل کر دے یا نکال دے اس پر ہم نے فرعون کو اور اس کے ساتھیوں کو سب غرق کردیا اور سمندر میں ڈبو دیا یعنی فرعون کو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا جواب بن نہ آیا تو اس نے یہ تدبیر سوچی کہ بنی اسرائیل کو ختم کیا جائے تاکہ یہ فرعون غیر ملکیوں کا قصہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو یہ تدبیر سوچ کر مسلمانوں پر از سر نو زیادتی شروع کردی۔
Top