Jawahir-ul-Quran - Al-An'aam : 46
قُلْ اَرَءَیْتُمْ اِنْ اَخَذَ اللّٰهُ سَمْعَكُمْ وَ اَبْصَارَكُمْ وَ خَتَمَ عَلٰى قُلُوْبِكُمْ مَّنْ اِلٰهٌ غَیْرُ اللّٰهِ یَاْتِیْكُمْ بِهٖ١ؕ اُنْظُرْ كَیْفَ نُصَرِّفُ الْاٰیٰتِ ثُمَّ هُمْ یَصْدِفُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اَرَءَيْتُمْ : بھلا تم دیکھو اِنْ : اگر اَخَذَ اللّٰهُ : لے (چھین لے) اللہ سَمْعَكُمْ : تمہارے کان وَاَبْصَارَكُمْ : اور تمہاری آنکھیں وَخَتَمَ : اور مہر لگادے عَلٰي : پر قُلُوْبِكُمْ : تمہارے دل مَّنْ : کون اِلٰهٌ : معبود غَيْرُ : سوائے اللّٰهِ : اللہ يَاْتِيْكُمْ : تم کو لا دے بِهٖ : یہ اُنْظُرْ : دیکھو كَيْفَ : کیسے نُصَرِّفُ : بدل بدل کر بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیتیں ثُمَّ : پھر هُمْ : وہ يَصْدِفُوْنَ : کنارہ کرتے ہیں
تو کہہ دیکھو تو53 اگر چھین لے اللہ تمہارے کان اور آنکھیں اور مہر کر دے تمہارے دلوں پر تو کون ایسا رب ہے اس کے سوا جو تم کو یہ چیزیں لا دیوے دیکھ ہم کیونکر طرح طرح سے بیان کرتے ہیں باتیں پھر بھی وہ کنارہ کرتے ہیں
53 یہ توحید پر ساتویں عقلی دلیل ہے اَرَاَیْتُمْ کی تحقیق حاشیہ 46 میں گذر چکی ہے سمع اور بصر سے یا ظاہری حواس مراد ہیں یا باطنی لیکن بقرینہ وَخَتَمَ عَلیٰ قُلُوْبِکُمْ راجح یہی معلوم ہوتا ہے کہ ان سے باطنی سمع و بصر مراد ہے کیونکہ ختم علی القلوب سے سمجھنے کی استعداد سلب کرلینا مراد ہے۔ سرکشی اور عناد کی وجہ سے فہم کی استعداد سلب کرلی جاتی ہے اور اسی حالت کو مہر لگادینا کہا گیا ہے۔ جیسا کہ فرمایا خَتَمَ اللہُ عَلیٰ قُلُوْبِھِمْ اور جو مان لیتے ہیں اس پر قائم ہوجاتے ہیں ان کے حق میں وَرَبَطْنَا عَلیٰ قُلُوْبِھِمْ ارشاد ہوتا ہے ثُمَّ ھُمْ یَصْدِفُوْنَ میں ثُمَّ استبعادیہ ہے اور یَصْدِفُونَ ای یعرضون یعنی ہم آیتیں کھول کھول کر بیان کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ پھر بھی اعراض کرتے ہیں۔
Top