Jawahir-ul-Quran - Al-Furqaan : 23
وَ قَدِمْنَاۤ اِلٰى مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنٰهُ هَبَآءً مَّنْثُوْرًا
وَقَدِمْنَآ : اور ہم آئے (متوجہ ہونگے) اِلٰى : طرف مَا عَمِلُوْا : جو انہوں نے کیے مِنْ عَمَلٍ : کوئی کام فَجَعَلْنٰهُ : تو ہم کردینگے نہیں هَبَآءً : غبار مَّنْثُوْرًا : بکھرا ہوا (پراگندہ)
اور ہم پہنچے19 ان کے کاموں پر جو انہوں نے کیے تھے پھر ہم نے کر ڈالا اس کو خاک اڑتی ہوئی
19:۔ ” وقدمنا الخ “ یہ تخویف اخروی ہے۔ ” قدمنا “ ارادہ کریں گے اور متوجہ ہوں گے قدمنا ای عمدنا (مظہری ج 7 ص 13) ۔ ” ھباء “ غبار یہ باطل کرنے اور ثواب نہ دینے سے کنایہ ہے ای باطلا لا ثواب لہ (معالم و خازن ج 5 ص 98) ۔ مشرکین و کفار دنیا میں جو نیک کام کرتے ہیں مثلاً صدقہ و خیرات اور صلہ رحم وغیرہ ان کا بدلہ ان کو کسی نہ کسی صورت میں دنیا ہی میں دے دیا جائیگا اور آخرت میں ان پر کوئی اجر وثواب نہیں ملے گا کیونکہ قبول اعمال کے لیے ایمان خالص شرط ہے جس سے مشرکین و کفار محروم ہیں۔ اس لیے ان کے تمام اعمال خیر باطل ہیں۔ ھباء منثورا ای باطلا لا ثواب لہ لفوات شرط الثواب علیہ من الایمان والاخلاص للہ تعالیٰ (مظہری) ۔
Top