Kashf-ur-Rahman - Al-An'aam : 51
وَ اَنْذِرْ بِهِ الَّذِیْنَ یَخَافُوْنَ اَنْ یُّحْشَرُوْۤا اِلٰى رَبِّهِمْ لَیْسَ لَهُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ وَلِیٌّ وَّ لَا شَفِیْعٌ لَّعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
وَاَنْذِرْ : اور ڈراویں بِهِ : اس سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَخَافُوْنَ : خوف رکھتے ہیں اَنْ : کہ يُّحْشَرُوْٓا : کہ وہ جمع کیے جائیں گے اِلٰى : طرف (سامنے) رَبِّهِمْ : اپنا رب لَيْسَ : نہیں لَهُمْ : انکے لیے مِّنْ : کوئی دُوْنِهٖ : اس کے سوا وَلِيٌّ : کوئی حمایتی وَّلَا : اور نہ شَفِيْعٌ : سفارش کرنیوالا لَّعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَّقُوْنَ : بچتے رہیں
اور ان میں سے ایسے بھی ہیں کہ جو تمہاری طرف کان لگاتے ہیں اور ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیئے ہیں تاکہ اس کو نہ سمجھیں اور ان کے کانوں میں گرانی (یعنی ڈاٹ) ہے، اور اگر ساری نشانیاں بھی دیکھیں تو ان پر ایمان نہ لاویں گے یہ ان تکہ جب یہ لوگ تمہارے پاس آتے ہیں تو تم سے جھگڑتے ہیں، یہ کافر کہتے ہیں :'' یہ تو نہیں مگر اگلوں کے قصے ہیں ''
حاصل معنی آیت کے یہ ہیں کہ اپنے علم ازلی کے موافق اللہ تعالیٰ کو جس کی ہدایت منظور ہوتی ہے وہ خود اس کا دل حق بات کے ماننے کی طرف مائل کردیتا ہے اور علم ازلی الہی میں جو شخص گمراہ ٹھر چکا اس کے دل پر حق بات کی طرف سے پردہ پڑجاتا ہے۔ چناچہ ان لوگوں میں سے ابوجہل تھا جس کے دل پر پردہ پڑجانے کے سبب سے اس کے منہ سے یہ بات نکلی تھی کہ '' ایسی حق باتوں سے موت بہتر ہے '' اور وہ حالت کفر میں بدر کی لڑائی میں مارا گیا۔
Top