Tafseer-Ibne-Abbas - Al-An'aam : 94
وَ لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا فُرَادٰى كَمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ وَّ تَرَكْتُمْ مَّا خَوَّلْنٰكُمْ وَرَآءَ ظُهُوْرِكُمْ١ۚ وَ مَا نَرٰى مَعَكُمْ شُفَعَآءَكُمُ الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ اَنَّهُمْ فِیْكُمْ شُرَكٰٓؤُا١ؕ لَقَدْ تَّقَطَّعَ بَیْنَكُمْ وَ ضَلَّ عَنْكُمْ مَّا كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ۠   ۧ
وَلَقَدْ : اور البتہ تحقیق جِئْتُمُوْنَا : آگئے تم ہمارے پاس فُرَادٰي : تنہا۔ اکیلے كَمَا : جیسا کہ خَلَقْنٰكُمْ : پیدا کیا تھا ہم نے تم کو اَوَّلَ : پہلی مَرَّةٍ : بار وَّتَرَكْتُمْ : اور چھوڑ آئے تھے تم مَّا : جو خَوَّلْنٰكُمْ : دیا ہم نے تم کو وَرَآءَ ظُهُوْرِكُمْ ۚ : اپنی پیٹھوں کے پیچھے وَمَا نَرٰي : اور نہیں ہم دیکھتے مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ شُفَعَآءَكُمُ : تمہارے سفارشیوں کو الَّذِيْنَ : وہ جو زَعَمْتُمْ : گمان کیا کرتے تھے تم۔ زعم رکھتے تھے تم اَنَّهُمْ : بیشک وہ فِيْكُمْ : تم میں شُرَكٰٓؤُا ۭ : شریک ہیں لَقَدْ تَّقَطَّعَ : البتہ تحقیق کٹ گئے بَيْنَكُمْ : تمہارے درمیان سے وَضَلَّ : اور گم ہوگیا عَنْكُمْ : تم سے مَّا كُنْتُمْ : وہ جو تھے تم تَزْعُمُوْنَ : تم گمان کیا کرتے
اور جیسا ہم نے تم کو پہلی دفعہ پیدا کیا تھا ایسا ہی آج اکیلے اکیلے ہمارے پاس آئے اور جو (مال و متاع) ہم نے تمہیں عطا فرمایا تھا وہ سب اپنی پیٹھ پیچھے چھوڑ آئے۔ اور ہم تمہارے ساتھ تمہارے شفارشیوں کو بھی نہیں دیکھتے جن کی نسبت تم خیال کرتے تھے کہ وہ تمہارے (شفیع اور ہمارے) شریک ہیں۔ (آج) تمہارے آپس کے سب تعلقات منقطع ہوگئے اور جو دعوے تم کیا کرتے تھے سب جاتے رہے۔
(94) بغیر مال واولاد کے خالی ہاتھ آگئے، جیسا کہ دنیا میں بغیر مال و اولاد کے تمہیں پیدا کیا تھا اور جو ہم نے تمہیں دیا تھا، اسے دنیا ہی میں پیچھے چھوڑ آئے اور ہم تمہارے ساتھ تمہارے بتوں کو نہیں دیکھ رہے جن کو تم سفارشی اور ہمارے شریک جانتے تھے، حقیقتا تمہاری دوستی اور محبت کا خاتمہ ہوگیا اور تمہارے وہ معبود جن کی تم پوجا کیا کرتے تھے اور ان کے سفارشی ہونے کا دعوی کرتے تھے وہ سب تم سے گئے گزرے۔ شان نزول : (آیت) ”ولقد جئتمونا“۔ (الخ) ابن جریر ؒ نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ نضر بن حارث نے کہا کہ عنقریب لات وعزی سفارش کریں گے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فمرائی کہ تم ہمارے پاس تنہا تنہا آؤ گے۔
Top