Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 46
وَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا صُمٌّ وَّ بُكْمٌ فِی الظُّلُمٰتِ١ؕ مَنْ یَّشَاِ اللّٰهُ یُضْلِلْهُ١ؕ وَ مَنْ یَّشَاْ یَجْعَلْهُ عَلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
وَ : اور الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو کہ كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات صُمٌّ : بہرے وَّبُكْمٌ : اور گونگے فِي : میں الظُّلُمٰتِ : اندھیرے مَنْ : جو۔ جس يَّشَاِ : چاہے اللّٰهُ : اللہ يُضْلِلْهُ : اسے گمراہ کردے وَمَنْ يَّشَاْ : اور جسے چاہے يَجْعَلْهُ : اسے کردے (چلادے) عَلٰي : پر صِرَاطٍ : راستہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھا
اور یہ جو یہودی ہیں ان میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ کلمات کو ان کے مقامات سے بدل دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے سن لیا اور نہیں مانا اور سنیئے نہ سنوائے جاؤ اور زبان کو مروڑ کر اور دین میں طعن کی راہ (تم سے گفتگو کے وقت) راعنا کہتے ہیں اور اگر یوں کہتے کہ ہم نے سن لیا اور مان لیا اور (صرف) اسمع اور (راعنا کی جگہ) انظرنا (کہتے) تو انکی حق میں بہتر ہوتا اور بات بھی درست ہوتی لیکن خدا نے ان کے کفر کے سبب ان پر لعنت کر رکھی ہے تو یہ کچھ تھوڑے ہی ایمان لاتے ہیں
(46) یہودیوں کے دوعالموں یسبع اور رافع بن حرملہ کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی، انہوں نے عبداللہ بن ابی اور ان کے ساتھیوں کو اپنے دین کو دعوت دی تھی، مالک بن صیف یہودی اور اس کے ساتھی باوجود یہ کہ رسول اکرم ﷺ کی نعت وصفت توریت میں موجود ہے۔ مگر پھر بھی اس میں ترمیم کرتے اور چھپاتے ہیں اور رسول اکرم کی خدمت میں آکر اپنی زبانوں کو توہین کے لہجہ میں تبدیل کرکے اور دین میں عیب جوئی کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ظاہرا تو آپ کی بات کو سنتے ہیں مگر حقیقت میں ہم اس کی نافرمانی کرتے ہیں اور اگر یہ یہودی ”سمعنا“ وغیرہ کہتے ہیں تو اگر یہ اس طرح کے تحقیری جملوں سے گریز کرتے تو یہ بات ان کے لیے بہتر ہوتی، لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے کفر کی سزا میں ان پر جزیہ مسلط کردیا ہے۔
Top