Tafseer-e-Haqqani - Al-Waaqia : 27
وَ اَصْحٰبُ الْیَمِیْنِ١ۙ۬ مَاۤ اَصْحٰبُ الْیَمِیْنِؕ
وَاَصْحٰبُ الْيَمِيْنِ : اور دائیں ہاتھ والے مَآ : کیا ہیں اَصْحٰبُ الْيَمِيْنِ : دائیں ہاتھ والے
اور دائیں طرف والے کیا کہنا ہے دائیں طرف والوں کا
ترکیب : فی سدر الظرفیۃ للمبالغۃ فی التنعم والانتفاع بہ مخضود لاشوک لہ من خضد الشوک اذاقطعہ اومثنی اغصانہ من کثرۃ حملہ لامقطوعۃ لغۃ لفاکھۃ وقیل معطوف علیھا انشاء نھن الضمیر للفرش لان المراد بھا انساء عرب جمع عروب قال المبردھی العاشقۃ لزوجھا وقال زید بن اسلمھی الحسنۃ الکلام وقیل المحبوبۃ والا تراب جمع ترب وھوالمساوی لک فی السن لانہ یمس جلدھما التراب فی وقت واحد قیل یطلق علی النساء والرجال اقران۔ لاصحاب الیمین اللام متعلقۃ بانشاء نھن اویجعلنا۔ تفسیر … اصحاب ایمین کا ذکر : یہ دوسرے گروہ اصحاب الیمین کا ذکر ہے کہ وہ بہت ہی خوب لوگ ہیں اور ان کے لیے جنت میں یہ نعمتیں ہیں۔ فی سدر مخضود۔ باغات ہوں گے جن میں سے یہ چند درخت ہیں۔ سدر بیری مخضود بےخار یا جھکی ہوئی شاخیں جو پھلوں کے بوجھ سے جھک پڑیں۔ حاکم و بیہقی نے ابی امامہ سے روایت کی ہے کہ ایک روز ایک بدوی آنحضرت ﷺ کے پاس آیا عرض کیا کہ یا حضرت میں سمجھتا ہوں کہ جنت میں کوئی تکلیف دینے والا درخت نہیں اور قرآن میں ایسے درخت کا ذکر ہے آپ نے پوچھا وہ کیا۔ عرض کیا سدر اس کے کانٹے ہوتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کیا اللہ تعالیٰ نے مخضود نہیں فرمایا ان کے کانٹے توڑیں جائیں گے ان کی جگہ پھل ہوں گے۔ بعض مفسرین کہتے ہیں کہ بیری مراد نہیں بلکہ ایک اور عمدہ درخت جو بیری سے مشابہ ہے طلح اکثر مفسر کہتے ہیں اس سے مراد کیلا ہے۔ مَنْصُّوْدٍ تہ بہ تہ اوپر تلے۔ اور ان کے سوا بڑے بڑے سایہ دار درخت ہوں گے۔ ظل ممدود ماء مسکوب اور جابجا سے پانی اوپر سے نیچے گرتا ہوگا اور فاکہۃ کثیرۃ بہت سے میوے جو لامقطوعۃ قطع نہ ہوں گے یعنی کسی وقت تمام نہ ہوں گے برخلاف دنیا کے میووں کے کہ ان کی فصل تمام ہوجاتی ہے اور شائقین کا دل ترستا رہ جاتا ہے۔ ولاممنوعۃ اور نہ ان کی ممانعت جس کا جہاں سے دل چاہے کھائے۔ وفرش مرفوعۃ اور بلند فرش ہوں گے یعنی بلند تختوں پر بچھے ہوں گے یا یہ معنی کہ خوبی میں بلند ہوں گے بعض مفسرین کہتے ہیں فرشوں سے مراد عورتیں ہیں یہ مرد کے تلے بچھتی ہیں اس لیے بطور استعارہ کے ان کو فرش سے تعبیر کیا جاتا ہے اور ان کے بلند ہونے سے مراد یہ ہے کہ وہ بلند تختوں پر ہوں گی یا یہ کہ حسن و خوبی میں بلند قدر ہوں گی جیسا کہ سورة یس میں آیا ہے ھم وازواجہم علی الارائک متکئون اس لیے ان کی مدح میں فرماتا ہے اناانشا نہن الخ کہ ان کو ہم نے پیدا کیا اور عجب اٹھان اٹھایا ہے کہ ان کو ابکارا کنواریاں بنا دیا ان سے پہلے کسی نے ان کو ہاتھ نہ لگایا ہوگا اور اس کنوارپن کی وجہ سے ایسی نہ ہوں گی کہ ان کو مرد سے نفرت یا سرکشی ہو بلکہ عرب یعنی دل لبھانے والیاں ‘ محبت کرنے والیاں ‘ نازوکرشمے سے دل کو کھینچنے والیاں ہوں گی اور اس سے بھی بڑھ کر یہ ہوگا کہ اتراب یعنی ہم سن ہوں گی کس لیے کہ بڑی عمر کی عورت سے یا نہایت چھوٹی سے دل بستگی نہیں ہوتی ہم سنی کا بھی ایک عجیب لطف ہوتا ہے یہ کن کے لئے ؟ اصحاب الیمین کے لیے جو پہلے اور پچھلے لوگوں میں سے ایک ایک گروہ اور انبوہ کثیر ہوگا۔
Top