Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Haqqani - Al-Baqara : 248
وَ قَالَ لَهُمْ نَبِیُّهُمْ اِنَّ اٰیَةَ مُلْكِهٖۤ اَنْ یَّاْتِیَكُمُ التَّابُوْتُ فِیْهِ سَكِیْنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ بَقِیَّةٌ مِّمَّا تَرَكَ اٰلُ مُوْسٰى وَ اٰلُ هٰرُوْنَ تَحْمِلُهُ الْمَلٰٓئِكَةُ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ۠ ۧ
وَقَالَ
: اور کہا
لَهُمْ
: انہیں
نَبِيُّهُمْ
: ان کا نبی
اِنَّ
: بیشک
اٰيَةَ
: نشانی
مُلْكِهٖٓ
: اس کی حکومت
اَنْ
: کہ
يَّاْتِيَكُمُ
: آئے گا تمہارے پاس
التَّابُوْتُ
: تابوت
فِيْهِ
: اس میں
سَكِيْنَةٌ
: سامان تسکیں
مِّنْ
: سے
رَّبِّكُمْ
: تمہارا رب
وَبَقِيَّةٌ
: اور بچی ہوئی
مِّمَّا
: اس سے جو
تَرَكَ
: چھوڑا
اٰلُ مُوْسٰى
: آل موسیٰ
وَ
: اور
اٰلُ ھٰرُوْنَ
: آل ہارون
تَحْمِلُهُ
: اٹھائیں گے اسے
الْمَلٰٓئِكَةُ
: فرشتے
اِنَّ
: بیشک
فِيْ ذٰلِكَ
: اس میں
لَاٰيَةً
: نشانی
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ
: تم
مُّؤْمِنِيْنَ
: ایمان والے
اور ان کے نبی نے ان سے کہا طالوت کی بادشاہ کی یہ نشانی ہے کہ تمہارے پاس وہ صندق آجاوے گا کہ جس میں تمہارے رب کی طرف سے تسکین اور کچھ بچی ہوئی چیزیں ہیں کہ جن کو موسیٰ اور ہارون چھوڑ گئے ہیں۔ اس کو فرشتہ اٹھا لائیں گے۔ بیشک اس میں تو تمہارے واسطے (پوری) نشانی ہے۔ اگر تم یقین رکھتے ہو۔
ترکیب : ان یاتیکم جزان۔ التابوت اصل وزن اس کا فاعول ہے فیہ سکینۃ جملہ موضع حال میں ہے اور اسی طرح تحملہ الملائکۃ۔ من ربکم صفت ہے سکینۃ کی و بقیتہً اصل اس کی بقیتہ ہے لام کلمہ ہی ہے۔ الامن اغترف استثناء ہے جنس سے اور ممکن ہے کہ اول من سے ہو اور یہ محل نصب میں ہے غرفۃ غین کے فتح اور ضمہ دونوں سے جائز ہے۔ یہ مصدر ہے اور بعض کہتے ہیں بالفتح کے معنی ایک بار چلو بھرنا اور بالضم کے معنے چلو۔ الاقلیلا منصوب ہے کیونکہ استثناء ہے۔ موجب سے لا کا اسم طاقۃ اس کا عین کلمہ واو ہے لانہ من الطوق وہوالقدرۃ لنا اس کی خبر الیوم اور جالوت میں عامل معنی استقراء ہے۔ کم من فِئَۃٍ ‘ کم اس جگہ خبر یہ ہے اور موضع اس کا فع ہے۔ بسبب مبتداء ہوئے کہ اور غلبت اس کی خبر اور من زائدہ ہے۔ باذن اللّٰہ موضع حال میں ہے۔ والتقدیر باذن اللہ لہم ولولا دفع اللّٰہ الناس دفع مصدر مبنی للفاعل مضاف ہے فاعل کی طرف اور الناس مفعول اور بعضہم بدل ہے الناس سے بدل بعض بِبَعْضٍ مفعول ثانی ہے اس کی طرف فعل بواسطہ حرف جرمتعدی ہوا ہے۔ تفسیر : (5) لشکر طالوت 1 ؎ کا لشکر جالوت پر فتح پانا اور حضرت دائود (علیہ السلام) کے ہاتھ جالوت فلسطینی کا قتل ہونا۔ (6) دائود (علیہ السلام) کو بادشاہی اور علم و حکمت عطا کرنا یہ باتیں تورات کی اول کتاب سموئیل میں نہایت مشرحاً مذکور ہیں لیکن مجملاً بیان ان کا یہ ہے۔ حضرت سموئیل (علیہ السلام) سے پہلے بنی اسرائیل میں کوئی بادشاہ نہ ہوتا تھا بلکہ کاہن یعنی امام یا اس کے نائب قاضیوں کے طور پر فیصلہ کیا کرتے تھے اور انبیاء علیھم السلام جو وقتاً فوقتاً ان میں پیدا ہوتے تھے۔ وہ شریعت موسیٰ اور تورات کے موافق فتویٰ دیا کرتے تھے۔ بنی اسرائیل آس پاس کی مشرک قوموں کی طرح جب بت پرستی اور زناکاری کرنی شروع کرتے تھے تو ان پر قہر خدا نازل ہوتا تھا جس سے وہ ان قوموں سے شکست کھا کر ان کی رعیت ہوجاتے تھے اور طرح طرح کی ذلت و پریشانی اٹھاتے تھے پھر جب توبہ کرتے تھے تو خدا ان پر اپنا فضل کرتا تھا چناچہ جب عبدون سردار اسرائیلی تین سو بہتر سال حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد مرگیا تو بنی اسرائیل نے پھر بت پرستی اور بےدینی اختیار کی جس سے ان پر فلسطین 1 ؎ کے لوگ غالب آگئے اور چالیس برس تک ان کی حکومت رہی۔ پھر شمسون کے عہد میں خلاصی ملی۔ شمسون بیس برس تک سلطنت کرتا رہا۔ آخر اس پر پھر اہل فلسطین غالب آگئے اور اس کو پکڑ کرلے گئے اور بنی اسرائیل کا بڑا ابتر حال ہوگیا۔ پھر تخمیناً چار سو بیالیس برس بعد حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے بنی اسرائیل میں ایک شخص عیلی نام کاہن ہوا۔ اس کے عہد میں کوہستان افریم میں ایقانہ ایک شخص ہر سال سیلا میں قربانی اور سجدہ کرانے آتا تھا۔ اس کی دو بیویاں تھیں۔ ایک کا نام فنینہ دوسری کا نام خننہ مگر خننہ کے اولاد نہ ہوتی تھی۔ اس لیے وہ غمگین رہتی تھی۔ ایک بار اس نے جب ہیکل میں قربانی کرنے آئی تھی تو رو کر خدا سے دعا مانگی کہ تو مجھ کو فرزند عطا کرے تو میں اس کو تیرے لیے نذر گزاروں گی۔ سو خدا نے اس کی مراد دی۔ اس کے پیٹ سے ایک لڑکا پیدا ہوا۔ اس کا نام سموئیل رکھا جس کے معنی عبرانی میں خدا سے مانگا ہو یا اللہ دیا ہوتے ہیں۔ جب سموئیل کا دودھ بڑھ چکا تو اس کی ماں اور باپ اس کو اپنے شہر رامہ سے سیلا میں خداوند کے گھر لائے اور وہ لڑکا بہت ہی چھوٹا تھا۔ تب انہوں نے ایک جوان بیل کو ذبح کیا اور لڑکے کو عیلی کے پاس لائے اور وہ عیلی کاہن کے آگے خداوند کی خدمت کرتا رہا۔ عیلی کے بیٹے بدچلن تھے جس سے عموماً بنی اسرائیل ناراض تھے اور سموئیل خداوند اور آدمیوں کے آگے مقبول ہوتا چلا۔ اس عرصہ میں سموئیل نے عیلی کے بیٹوں کی بابت رات کو خواب دیکھا کہ جس میں خدا نے عیلی کے خاندان برباد کرنے کی خبر سموئیل کو دی۔ صبح کو یہ خبر عیلی اور بنی اسرائیل نے سنی اور سموئیل کی تمام بنی اسرائیل میں نبوت اور بزرگی تسلیم ہونے لگی۔ پھر بنی اسرائیل فلسطیوں سے لڑنے نکلے اور ابن عزر کے پاس خیمے لگائے اور فلسطیوں نے افیق میں اپنے خیمے قائم کئے اور باہم صف بندیاں ہو کر مقابلہ شروع ہوا تو بنی اسرائیل نے شکست کھائی اور قریب چار ہزار آدمی کے مارے گئے۔ پھر لشکر گاہ میں بنی اسرائیل نے آکر یہ تجویز کی کہ آئو ہم خدا کے عہد کا صندوق سیلا سے اپنے پاس لاویں کہ اس کی برکت سے فتح پاویں اور جب وہ صندوق لشکر گاہ میں آپہنچا اور اس کے ساتھ عیلی کے دونوں بیٹے قیح اس اور حقنی بھی آئے تو بنی اسرائیل نے اس زور سے للکارا کہ زمین لرز گئی۔ جب فلسطیوں کو حال معلوم ہوا تو آپس میں عہد کیا کہ مردانگی اور مضبوطی سے جنگ کریں گے۔ سو فلسطی لڑے اور بنی اسرائیل نے شکست کھائی اور تیس ہزار بنی اسرائیل مارے گئے اور خداوند کے صندوق کو بھی لوٹ کرلے گئے اور عیلی کے دونوں بیٹے بھی مارے گئے۔ تب بنی بنیامین کا ایک شخص کپڑے پھاڑ کر سر پر خاک اڑاتا ہوا اسی روز سیلا میں پہنچا اور عیلی کرسی پر بیٹھا ہوا انتظار کر رہا تھا اور اس کا دل صندوق شہادت کے لیے کانپ رہا تھا اور جونہی اس شخص نے شہر میں پہنچ کر خبر دی تو سارا شہر چلایا اور عیلی نے جو شور کی آواز سنی تو کہا ٗیہ شور کیا ہے۔ سو اس شخص نے عیلی سے سب ماجرا کہا اور جونہی اس نے یہ خبر سنی کرسی پر سے پچھاڑ کھا گیا اور اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ مرگیا کہ وہ بوڑھا تھا ٗ یہ چالیس برس بنی اسرائیل کا قاضی رہا (اول کتاب سموئیل۔ باب 4) 1 ؎ فلسطین ملک شام کا وہ ٹکڑا ہے کہ جو مغرب اور جنوب کی طرف بحر روم سے ملا ہوا ہے۔ جیسا کہ ہم نے نقشہ میں دکھایا ہے یہاں کے لوگ مشرک اور بت پرست تھے۔ یہ لوگ ہمیشہ بنی اسرائیل سے جنگ وجدل کیا کرتے تھے۔ کبھی غالب کبھی مغلوب ہوجاتے تھے۔ آخر حضرت دائود اور سلیمان (علیہما السلام) کے عہد میں بالکل مغلوب ہوگئے تھے۔ 12 منہ یہ وہ واقعہ ہے کہ جس میں تابوت سکینۃ بنی اسرائیل کے ہاتھ سے جاتا رہا اور فلسطی لوگ اس کو اپنے ملک میں لے گئے۔ اس وقت بنی اسرائیل میں سموئیل (علیہ السلام) بزرگ مانے جاتے تھے۔ ان کی نصیحت سے بنی اسرائیل نے بت پرستی اور بدفعلی ترک کی اور اس حادثہ کے تخمیناً بائیس برس بعد بمقام مصفاہ سموئیل نے بنی اسرائیل کو جمع کرکے فلسطینیوں کے مقابلہ پر آمادہ کیا۔ آخر الامر بنی اسرائیل نے فتح پائی اور عقرون سے لے کر جات تک جس قدر بستیاں ان کے قبضہ میں آگئی تھیں پھر بنی اسرائیل کے قبضہ میں آئیں (باب 7) پھر جب سموئیل بوڑھے ہوگئے تو لوگوں نے رامہ میں جمع ہو کر سموئیل سے کہا ٗ دیکھ تو بوڑھا ہوا اور تیرے بیٹے یو ایل اور ابیاہ تیری راہ پر نہیں چلتے بلکہ نفع کی پیروی کرتے اور رشوت لیتے اور عدالت میں طرفداری کرتے ہیں۔ اب تو کسی کو ہمارا بادشاہ مقرر کر جو ہم پر حکومت کیا کرے اور ہمارے آگے آگے چلے اور ہمارے لیے لڑائی کرے۔ (8 باب) تب سموئیل نے مصفاہ میں خداوند کے حضور لوگوں کو بلایا اور کہا خداوند اسرائیل کا ایسا فرماتا ہے کہ میں اسرائیل کو مصر سے نکال لایا اب تم نے بادشاہ کی درخواست کی۔ سو ایک ایک فرقہ کرکے ہزار ہزار سب کے سب خداوند کے آگے حاضر ہوجائو اور جب سب حاضر ہوئے تو قرعہ بنیامین کے فرقے کے نام پر پڑا ٗ پھر ان میں سے مطری کے گھر کا نام نکلا اور قیس کے بیٹے ساول کا نام نکلا جو خوب جوان تھا اور بنی اسرائیل میں اس سے خوبصورت کوئی شخص نہ تھا۔ یہ ساری قوم میں کاندھے سے لے کر اوپر تک ہر ایک سے اونچا اور شہر جبعہ کا رہنے والا تھا مگر بنی بلعال نے اس کی تحقیر کی کہ یہ کس طرح ہم کو بچائے گا۔ سموئیل نے کہا کہ اس کی سلطنت کی علامت یہ ہے کہ تمہارے پاس صندوق شہادت آجاوے گا۔ پس ساول کی بادشاہت قائم ہوگئی اور سموئیل کی صلاح سے فلسطیوں سے لڑائیاں ہوتی رہیں اور فلسطی روز بروز دبتے چلے گئے اور وہ صندوق جو لوٹ کرلے گئے تھے جہاں اس کو رکھا وہیں ان پر بیماری وغیرہ سخت بلائیں نازل ہوئیں اور یہ بھی سمجھے کہ بنی اسرائیل کی لڑائی ہم سے جب تک کہ یہ صندوق ہمارے ہاں رہے گا ٗ موقوف نہ ہوگی۔ اس لیے انہوں نے اس کو ایک گاڑی میں رکھا اور اس کے ساتھ ایک صندوق میں کچھ سونے کی تصویریں بھی بند کرکے رکھ دیں اور اس گاڑی کو بیت شمس کی طرف جو کہ بنی اسرائیل کا شہر ان کے حد سے ملتا تھا چھوڑ دیا۔ اس گاڑی کو فرشتے ہانک کر بیت شمس میں ایک شخص یشو کے کھیت میں لے آئے۔ ان لوگوں نے بڑی خوشی کی اور صندوق کو گاڑی سے اتار لیا اور پھر قریہ یعاریم کے لوگوں کو کہلا بھیجا ٗ وہ آکر اس کو اپنے ہاں لے گئے۔ اس کے واپس آنے سے بنی اسرائیل میں نہایت خوشی پیدا ہوئی۔ اس عرصہ میں کئی باتوں میں ساول یعنی طالوت نے سموئیل (علیہ السلام) کی نافرمانی کی جس سے وہ ناخوش ہوئے جس پر خدا نے سموئیل کو کہا تو کب تک ساول کی بابت غم کھاتا رہے گا تو بیت اللحم میں جا اور یسی کے بیٹوں کو بلا۔ ان میں سے جس کو میں بتلائوں اس کو منتخب کر۔ چناچہ سموئیل وہاں گئے اور یسی کے بیٹوں کو بلایا کسی کو بھی پسند نہ کیا۔ پھر پوچھا کہ تیرے یہی لڑکے ہیں ؟ اس نے کہا سب سے چھوٹا ایک اور ہے۔ وہ بھیڑ بکریاں چراتا ہے۔ سموئیل نے کہا اسے بلا بھیج۔ سو اس نے بلایا وہ سرخ رنگ اور خوش چشم اوردیکھنے میں اچھا تھا۔ تب سموئیل نے تیل لے کر دائود پر ملا اور پھر سموئیل رامہ چلے گئے۔ اس کے بعد پھر فلسطیوں نے جنگ کے ارادہ سے اپنی فوجیں جمع کیں اور یہوداہ کے شہر شو کہ میں فراہم ہوئے اور شو کہ اور غریقہ کے درمیان افسدیم میں خیمہ زن ہوئے۔ ان کے مقابلہ میں طالوت نے بنی اسرائیل کو جمع کرکے ایلہ کے قریب خیمے لگائے ( یہ وہ لڑائی ہے کہ جو قرآن مجید کی ان آیات میں بیان ہوئی ہے) ۔ ان دونوں لشکروں کے درمیان دریائے شورق واقع تھا۔ فلسطی اس کے جنوبی طرف میں تھے اور بنی اسرائیل شمالی طرف میں۔ چونکہ متواتر فتوحات سے بنی اسرائیل کا حوصلہ بڑھ گیا تھا اس لیے بنی اسرائیل کے عام و خاص بہادر غیر بہادر سب نکل کھڑے ہوئے تھے اور تجربہ کاروں کے نزدیک عام بھیڑ بھاڑ لڑائی میں اکثر شکست کا باعث ہوجایا کرتی ہے۔ اس خیال سے طالوت نے دریا پر پہنچ کر جبکہ لشکر میں گرمی اور تشنگی تھی۔ انتخاب کرنا چاہا اور ان سے پیشتر مدیانیوں کے مقابلہ میں جد عون اسی طرح کا انتخاب کرچکا تھا اور حکم دیا کہ جو اس کا پانی پی لے میرے ساتھ نہ آوے مگر چلو بھر کے زبان تر کرلینے کا کچھ مضائقہ نہیں۔ سو اس عام بھیڑ میں سے ان دل چلوں اور بہادروں نے نہ پیا کہ جو اپنے جوش اور حمیت سے جنگ میں شریک ہوئے تھے ورنہ سب نے پی لیا۔ پھر جب ان بہادروں کا فلسطیوں سے آمنا سامنا ہوا تو ان میں سے ایک شخص جالوت نام جو بڑا قد آور تھا اور پیتل کی زرہ پہنے ہوئے اور سر پر پیتل کا بڑا بھاری خود دھرے ہوئے تھا سب سے پہلے صف میں نکل کر اپنا مقابل مانگنے لگا۔ بنی اسرائیل میں سے کسی کی جرأت اس کے مقابلہ کے لیے نہ ہوئی۔ دائود سے بادشاہ نے بڑے انعام و اکرام کا وعدہ کیا تو دائود (علیہ السلام) اس کے مقابلہ کو چلے اور اپنا لٹھ ہاتھ میں لیا اور پانچ پتھر چکنے چکنے اپنے واسطے چن لیے اور جھولے میں ڈالے اور فلاخن لے کے اس کی طرف قدم بڑھائے۔ جالوت نے دائود کو حقیر جان کر کہا کیا میں کتا ہوں جو تو لٹھ لے کر مجھ پر آیا ہے۔ دائود نے کہا تو تلوار ڈھال برچھا لے کے میرے پاس آیا ہے۔ میں رب الافواج کے نام سے تیری طرف آیا ہوں۔ جالوت نے حملہ کیا ٗ دائود نے پھرتی کرکے ایک پتھر فلاخن میں دھر کر جالوت کے ماتھے پر ایسا مارا کہ وہ منہ کے بل زمین پر گر پڑا اور اسی کی تلوار سے اس کا سر کاٹ لیا۔ یہ حال دیکھ کر فلسطی بھاگ نکلے اور ہزاروں مارے گئے۔ تب دائود (علیہ السلام) اس کا سر لے کر یروشلم میں آئے جس سے بنی اسرائیل میں ان کی دھوم ہوگئی اور طالوت نے اپنی چھوٹی بیٹی میکل کا دائود سے بیاہ کردیا مگر دل میں رشک اور حسد پیدا ہوگیا۔ دائود کے قتل کی بہت سی تدبیریں کیں مگر کوئی پیش نہ چلی۔ آخر الامر طالوت اور اس کے بیٹے ایک عرصہ کے بعد فلسطیوں کی لڑائی میں مارے گئے اور بنی اسرائیل کی تمام سلطنت دائود (علیہ السلام) کو ملی (کتاب اول سموئیل) عیسائی مورخ ان آیات پر دو اعتراض کیا کرتے ہیں (1) یہ کہ تابوت سکینہ طالوت کے بادشاہ مقرر ہونے سے پہلے آگیا تھا جیسا کہ کتاب سموئیل سے ثابت ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ کتاب سموئیل میں خود تعارض ہے۔ اس کے 15 باب 29 درس میں ہے یعنی خدا وہ انسان نہیں کہ پچھتاوے۔ پھر اسی باب کے 35 درس میں ہے اور خداوند بھی بچتا یا کہ اس نے ساول کو بنی اسرائیل کا بادشاہ کیا۔ پھر اسی کتاب کے 16 باب درس 21 میں ہے کہ دائود کو ساول نے اپنے پاس بلایا اور وہ آیا اور اس نے پیار کیا اور اپنا سلح بردار کیا جس سے معلوم ہوا کہ ساول دائود اور ان کے باپ سے خوب واقف تھا۔ پھر 17 باب 31 درس سے 39 تک یہ ثابت ہے کہ ساول دائود سے واقف نہ تھا۔ اس وجہ سے خود عیسائی مورخ یہ کہتے ہیں کہ قصہ الٹ پلٹ ہوگیا بلکہ بعض اسباب کو الحاقی کہتے ہیں۔ علاوہ اس کے یہ بھی تحقیق نہیں کہ یہ کتاب کس کی تصنیف ہے۔ کوئی خود سموئیل کی کہتا ہے کوئی ناتن نبی کی کوئی یرمیاہ کی پھر جب اس کے لکھنے والے مختلف لوگ ہوں تو الٹ پلٹ ہونا کچھ تعجب کی بات نہیں جس سے یہ یقین ہوسکتا ہے کہ جس طرح قرآن میں بیان ہے وہی صحیح ہے۔ دوسرا اعتراض یہ کرتے ہیں کہ کتاب سموئیل میں لشکر کا پانی سے آزمایا جانا نہیں پایا جاتا اور نہ بوقت مقابلہ دعا کرنا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ کتاب سموئیل میں نہ ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ یہ باتیں واقع نہیں ہوئیں۔ کوئی عیسائی کہہ سکتا ہے کہ تمام باتیں کتاب سموئیل میں مندرج ہوگئی ہیں ! تابوت سکینہ کہ جس کو خداوند کا صندوق کہتے ہیں اس میں کچھ من اور وہ لوحیں کہ جو موسیٰ کو کوہ طور پر ملی تھیں اور ہارون اور موسیٰ ( علیہ السلام) کے بعض کپڑے اور عصا رکھا ہوا تھا۔
Top