Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Baqara : 285
اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْهِ مِنْ رَّبِّهٖ وَ الْمُؤْمِنُوْنَ١ؕ كُلٌّ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ مَلٰٓئِكَتِهٖ وَ كُتُبِهٖ وَ رُسُلِهٖ١۫ لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِهٖ١۫ وَ قَالُوْا سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا١٘ۗ غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَ اِلَیْكَ الْمَصِیْرُ
اٰمَنَ
: مان لیا
الرَّسُوْلُ
: رسول
بِمَآ
: جو کچھ
اُنْزِلَ
: اترا
اِلَيْهِ
: اس کی طرف
مِنْ
: سے
رَّبِّهٖ
: اس کا رب
وَالْمُؤْمِنُوْنَ
: اور مومن (جمع)
كُلٌّ
: سب
اٰمَنَ
: ایمان لائے
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَمَلٰٓئِكَتِهٖ
: اور اس کے فرشتے
وَكُتُبِهٖ
: اور اس کی کتابیں
وَرُسُلِهٖ
: اور اس کے رسول
لَا نُفَرِّقُ
: نہیں ہم فرق کرتے
بَيْنَ
: درمیان
اَحَدٍ
: کسی ایک
مِّنْ رُّسُلِهٖ
: اس کے رسول کے
وَقَالُوْا
: اور انہوں نے کہا
سَمِعْنَا
: ہم نے سنا
وَاَطَعْنَا
: اور ہم نے اطاعت کی
غُفْرَانَكَ
: تیری بخشش
رَبَّنَا
: ہمارے رب
وَاِلَيْكَ
: اور تیری طرف
الْمَصِيْرُ
: لوٹ کر جانا
ایمان لایا رسول اس پر جو اس کی طرف نازل کیا گیا اس کے رب کی طرف سے، اور مؤمنین بھی ایمان لائے، سب ایمان لائے اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر، وہ کہتے ہیں کہ ہم اس کے پیغمبروں میں سے کسی میں تفریق نہیں کرتے اور انہوں نے کہا کہ ہم نے سن لیا اور مان لیا، ہم آپ کی بخشش کا سوال کرتے ہیں، اے ہمارے رب اور تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
(1) سعید بن منصور اور عبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے روایت کیا ہے کہ جب یہ آیت ” وان تبدوا ما فی انفسکم “ نازل ہوئی تو یہ حکم صحابہ کرام ؓ پر بھاری ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم اپنے دلوں میں کوئی ایسی بات سوچتے ہیں اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ مخلوق میں سے کوئی اس بات پر قطع نہ تو ہو بلاشبہ ہمارے لیے اس طرح اور اس طرح (گناہ) ہوگا آپ نے فرمایا کیا تم اسی حالت سے ملے ہو (یعنی تمہیں ایسی صورت پیش آئی ہے) اور یہ تو صریح ایمان (کی نشانی) ہے تو (اس پر) اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا لفظ آیت ” امن الرسول بما انزل الیہ من ربہ والمؤمنون “۔ (2) حاکم (نے اس کو صحیح کہا) بیہقی نے شعب میں یحییٰ بن کثیر کے طریق سے حضرت انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ جب یہ آیت ” امن الرسول بما انزل الیہ من ربہ “ نبی اکرم ﷺ پر نازل ہوئی تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا اس کے لیے حق ہے کہ وہ ایمان لے آئے ذھبی نے فرمایا کہ یحییٰ اور انس ؓ کے درمیان انقطاع ہے۔ (3) عبد بن حمید، ابن جریر، ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا ہے ہم کو یہ بات ذکر کی گئی جب یہ آیت نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس کے لیے حق ہے کہ وہ ایمان لے آئے میں کہتا ہوں انس ؓ کی حدیث کے لیے شاہد ہے۔ (4) ابن ابی داؤد نے المصاحف میں علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے لفظ آیت ” امن الرسول بما انزل الیہ من ربہ والمؤمنون “ پڑھا۔ (5) سعید بن منصور نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ وہ اس طرح پڑھا کرتے تھے لفظ آیت ” کل امن باللہ وملئکۃ وکتبہ “۔ (6) ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو ایمان والوں نے فرمایا ہم ایمان لائے اللہ پر اس کے فرشتوں پر اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر۔ (7) ابن ابی حاتم نے مقاتل بن حیان (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” لا نفرق بین احد من رسلہ “ کہ ہم اس کے رسولوں میں کسی ایک میں فرق نہیں کرتے اور جو احکام رسول لے آئے ہم ان کا انکار نہیں کرتے اور ہم ان میں سے کسی ایک کے درمیان فرق نہیں کرتے اور ہم اس کے ساتھ جھوٹ نہیں بولتے (پھر فرمایا) لفظ آیت ” وقالوا سمعنا “ یعنی ہم نے قرآن کو سن لیا جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے آیا (پھر فرمایا) یعنی اس کو اللہ کے لیے پڑھو (اس نیت سے) کہ اس کی اطاعت کرو گے اس کے امر میں اور اس کی نہی میں۔ (8) ابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے یحییٰ بن عمیر (رح) سے روایت کیا کہ وہ اس طرح پڑھا کرتے تھے لفظ آیت ” لا یفرق بین احد من رسلہ “ اور فرماتے تھے کہ اس کا معنی یہ ہے کہ ہر ایک پر ایمان لایا اور ہر ایک فرق نہیں کرتا۔ (9) ابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” غفرانک ربنا “ سے مراد ہے تمہاری مغفرت کردی گئی اور ” والیک المصیر “ سے مراد ہے کہ تیری طرف ہی لوٹنا ہے اور (تیری طرف ٹھکانہ ہے جس دن حساب قائم ہوگا ) ۔ (10) سعید بن منصور، ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے حکیم بن جابر ؓ سے روایت کیا جب (یہ آیت) ” امن الرسول “ نازل ہوئی تو جبرئیل (علیہ السلام) نے نبی اکرم ﷺ سے فرمایا کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے آپ پر بہت اچھی تعریف کی ہے اور آپ کی امت پر سو آپ سوال کیجئے آپ کو دیا جائے گا آپ نے سوال فرمایا تو (اس پر یہ آیت) نازل ہوئی ” لا یکلف اللہ نفسا الا وسعھا “ سورت کے ختم تک محمد ﷺ کے مسئلہ کے بارے میں۔ (11) ابن جریر، ابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” لا یکلف اللہ نفسا الا وسعھا “ سے وہ مؤمن مراد ہیں کہ جن پر اللہ تعالیٰ نے ان کے دین کے کاموں میں وسعت فرمادی اور فرمایا لفظ آیت ” وما جعل علیکم فی الدین من حرج “ (یعنی اللہ تعالیٰ نے تم پر دین میں کوئی تنگی نہیں ڈالی) اور فرمایا (یعنی اللہ تعالیٰ نے تمہارے ساتھ آسانی کا ارادہ فرمایا اور تنگی کا ارادہ نہیں فرمایا) اور فرمایا ” واتقو اللہ ماستطعتم “ اور تم اللہ تعالیٰ سے ڈرو جتنا تم سے ہو سکے۔ (12) بخاری، ابوداؤد، ترمذی، اور ابن ماجہ نے عمران بن حصین ؓ سے روایت کیا ہے کہ ان کو بواسیر (کی بیماری) تھی میں نے نبی اکرم ﷺ سے نماز کے بارے میں پوچھا (کہ کس طرح پڑھوں) آپ نے فرمایا کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور طاقت نہ رکھو تو بیٹھ کر نماز پڑھو اگر اس کی بھی طاقت نہ رکھو تو کروٹ پر (لیٹ کر) نماز پڑھو۔ (13) ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” لھا ما کسبت وعلیھا ما اکتسبت “ سے عمل مراد ہے۔ غیر اختیار امور کا مواخذہ نہ ہوگا (14) ابن جریر اور ابن المنذر، زہری کے طریق سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی ان میں سے بعض ایمان والوں نے شور مچایا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم توبہ کرتے ہیں ہاتھ کے عمل سے (یعنی گناہوں سے) اور پاؤں کے عمل (گناہوں) سے اور زبان کے گناہوں سے لیکن ہم کس طرح وسوسہ سے توبہ کریں کس طرح ہم اس سے رکیں ؟ (کیونکہ وسوسے خود بخود آجاتے) (پھر) جبرئیل (علیہ السلام) اس آیت کو لے کر آئے لفظ آیت ” لا یکلف اللہ نفسا الا وسعھا “ کیونکہ تم وسوسوں کو روکنے کی طاقت نہیں رکھتے ہو۔ (15) ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ ” الا وسعھا “ سے مراد ہے ” الا طاقتھا “ یعنی اس کی طاقت کے مطابق۔ (16) ابن المنذر نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ ” الا وسعھا “ سے مراد ہے مگر جس کی طاقت رکھے۔ (17) سفیان، بخاری، مسلم، ابو داؤد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے میری امت سے ان وسوسوں کو معاف کردیا جو ان کے سینوں میں پیدا ہوتے ہیں جب تک (ان پر) عمل نہ کرے یا ان کے ساتھ بات نہ کرے۔ (18) ابن ابی حاتم نے ابوبکر الھذلی، حاکم اور بیہقی نے اپنی سنن میں ام درداء ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے میری امت سے تین چیزیں معاف کردی ہیں خطا۔ نسیان۔ اور گناہ جو زبردستی کسی سے کرایا جائے۔ ابوبکر نے کہا حسن (رح) کو یہ حدیث ذکر کی تو انہوں نے فرمایا ہاں ایسا ہی ہے کیا تو نے قرآن نہیں پڑھا لفظ آیت ” ربنا لا تؤاخذنا ان نسینا او اخطانا “۔ (19) ابن ماجہ، ابن المنذر، ابن حبان، طبرانی، دار قطنی، حاکم اور بیہقی نے اپنی سنن میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے میری امت سے خطا، نسیان اور وہ گناہ جو زبردستی کسی سے کرایا جائے معاف کردیا ہے۔ (20) ابن ماجہ نے ابوذر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے میرے لیے میری امت سے خطا نسیان اور وہ گناہ جو زبردستی کرایا جائے معاف کر دئیے ہے۔ (21) الطبرانی نے ثوبان ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے میرے لیے میری امت سے خطا نسیان اور وہ گناہ جس پر تم مجبور کیے جاؤ معاف کر دئیے ہیں۔ (22) الطبرانی نے الاوسط میں ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے میرے لیے میری امت سے خطا، نسیان اور وہ گناہ جس پر تم مجبور کیے جاؤ معاف کر دئیے ہیں۔ (23) الطبرانی نے الاوسط میں بیہقی نے عقبہ بن عامر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے میری امت سے خطا نسیان اور وہ گناہ جس پر تم مجبور کیے جاؤ معاف کر دئیے ہیں۔ (24) ابن عدی نے الکامل میں اور ابو نعیم نے تاریخ میں ابوبکر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے اس امت سے خطا، نسیان اور وہ کام جس پر تم مجبور کر دئیے جاؤ معاف کر دئیے ہیں۔ (25) سعید بن منصور عبد بن حمید نے حسن ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا اس امت سے معاف کردیا گیا خطا، نسیان اور اس گناہ کو جس پر تم مجبور کر دئیے جاؤ۔ (26) عبد بن حمید نے شعبی (رح) سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے میری امت سے تین چیزیں معاف کردی ہیں خطا نسیان اور مجبوری کو (جس کو کسی کام پر مجبور کردیا گیا ہو) ۔ (27) سعید بن منصور نے حسن ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ابن آدم سے ان چیزوں کو معاف کردیا ہے جو غلطی سے کیں اور ان چیزوں سے جس میں بھول گیا اور ان کاموں سے جس پر اس کو مجبور کیا گیا ہے اور ان کاموں سے جو اس پر غالب ہوگئی۔ (28) ابن جریر نے سدی (رح) سے روایت کیا ہے کہ جب یہ آیت ” ربنا لا تؤاخذنا ان نسینا او اخطانا “ نازل ہوئی جبرئیل (علیہ السلام) نے آپ سے فرمایا اے محمد ! اللہ تعالیٰ نے ایسا ہی کیا اور کرتے رہیں گے۔ (29) ابن جریر ابن المنذر ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ ” اضرا “ سے مراد ہے ” عھدا “ یعنی وعدہ۔ (30) عبد بن حمید نے مجاہد نے فرمایا کہ لفظ آیت ” ولا تحمل علینا اصرا “ میں اصرا سے مراد عھد یعنی وعدہ ہے۔ (31) الطستی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ نافع بن ازرق (رح) سے اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت ” ولا تحمل علینا اصرا کما حملتہ علی الذین من قبلنا “ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا اس سے مراد عہد یعنی وعدہ ہے جیسا کہ یہودیوں سے یہ وعدہ لیا گیا پھر ان کو بندروں اور سوروں میں مسخ کردیا گیا عرض کیا کیا عرب کے لوگ اس معنی سے واقف ہیں فرمایا ہاں کیا تو نے ابو طالب کو یہ کہتے ہوئے نہیں سنا۔ افی کل عام واحد وصحیفۃ یشدبھا امر وثیق وایصرہ ترجمہ : کیا ہر ایک سال میں ایک کام اور ایک صحیفہ ہے باز رہتا ہے اس کے ذریعہ مضبوط کام کو اور اس کے عہد کو۔ (32) ابن جریرنے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ولا تحمل علینا اصرا “ سے وعدہ مراد ہے ایسا وعدہ جس کی ہم طاقت نہ رکھتے ہوں اور نہ ایسا وعدہ جس کو پورا نہ کرسکتے ہوں (پھر فرمایا) لفظ آیت ” کما حملتہ علی الذین من قبلنا “ یعنی ایسا وعدہ جو یہود و نصاریٰ سے لیا گیا تھا جس کو وہ پورا نہ کرسکے اور ان کو ہلاک کردیا گیا (پھر فرمایا) لفظ آیت ” ولا تحملنا ما لا طاقۃ لنا بہ “ یعنی بندر اور سوروں کو مسخ کر دیجئے۔ (33) عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے لفظ آیت ” ربنا ولا تحمل علینا اصرا کما حملتہ علی الذین من قبلنا “ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ کتنے سخت احکام تھے ان لوگوں پر جو ہم سے پہلے تھے (پھر فرمایا) لفظ آیت ” ولا تحملنا مالا طاقۃ لنا بہ “ (یعنی اے ہمارے رب ! ہم پر ایسا بوجھ نہ اٹھوائیے جس کی ہم طاقت نہیں رکھتے) کتنی تخفیف ہے آسانی ہے اور عافیت ہے اس امت میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے۔ (34) ابن جریر نے عطا بن ابی رباح (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ربنا ولا تحمل علینا اصرا “ سے مراد ہے کہ (اے اللہ) ہم کو بندروں اور سوروں میں مسخ نہ فرمائیے۔ (35) ابن ابی حاتم نے ربیع (رح) سے اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت ” ربنا ولا تحمل علینا اصرا “ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ وہ سخت احکام جو اہل کتاب پر نافذ کئے گئے (اے اللہ ! ہم پر ایسے احکام نافذ نہ فرمائیے) ۔ (36) ابن ابی شیبہ، ابی داؤد، نسائی اور ابن ماجہ نے عبد الرحمن بن حسنہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا بنی اسرائیل والوں کو اگر پیشاب لگ جاتا تھا تو قینچیوں سے کاٹتے تھے۔ (37) ابن ابی شیبہ نے ابو موسیٰ ؓ سے روایت کیا ہے کہ بنو اسرائیل میں سے جب کسی کو پیشاب لگ جاتا تھا تو قینچیوں سے مدد لیتے تھے (یعنی کاٹ دیتے تھے) ۔ پیشاب سے احتیاط نہ کرنے پر عذاب قبر (38) ابن ابی شیبہ نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ ایک یہودی عورت ان کے پاس آئی تو اس نے کہا قبر کا عذاب پیشاب سے ہوتا ہے میں کہا تو نے جھوٹ کہا اس نے کہا ہاں ہوتا ہے پھر کہنے لگی (پیشاب لگنے کے بعد) کاٹ دیا جاتا ہے حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ یہ بات میں نے رسول اکرم ﷺ سے بیان فرمائی تو آپ ﷺ نے فرمایا اس عورت نے سچ کہا۔ (39) ابن جریر نے ابن زید (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ ہم سے ایسے گناہ میں مبتلا نہ کرنا جس میں نہ توبہ ہو اور نہ کفارہ ہو۔ (40) ابن ابی حاتم نے فضیل (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ولا تحمل علینا اصرا “ سے مراد ہے کہ نبی اسرائیل میں جب کوئی آدمی گناہ کرتا تھا تو اس سے کہا جاتا تھا تیری توبہ یہ ہے کہ تو اپنی جان کو قتل کر دے تو وہ اپنی جان کو قتل کردیتا تھا تو یہ بھاری بوجھ (یعنی سخت احکام) اس امت سے ہٹا دئیے گئے۔ (41) ابن جریر نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ربنا ولا تحملنا ما لا طاقۃ لنا بہ “ سے مراد ہے کہ ہم سے بھاری احکام نہ اٹھوا جن کی ہم طاقت نہیں رکھتے۔ (42) ابن جریر نے سدی (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” مالا طاقۃ لنا بہ “ سے مراد ہے حرام کردہ چیزوں میں سے جو سخت احکام ہیں جن کی ہم طاقت نہیں رکھتے (ان احکام کو ہم پر نہ رکھیں) ۔ (43) ابن جریر نے سلام بن سابو (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ما لا طاقۃ لنا بہ “ سے مراد جوانی والی طاقت۔ (44) ابن ابی حاتم نے مکحول (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ما لا طاقۃ لنا بہ “ سے مراد ہے کہ پوشیدہ طاقت ہو نہ جوانی والی طاقت ہو اور نہ شہوت والی طاقت ہو (کہ سخت احکام پر ہم عمل کرسکیں) ۔ (45) ابن جریر نے ابن زید (رح) سے روایت کیا ہے کہ ” واف عنا “ یعنی ہم کو معاف کر دیجئے اگر ہم ان احکام میں قصور کریں جن کا آپ نے حکم فرمایا ہے ” واغفرلنا “ اور ہم کو بخش دیجئے اگر ہم نہ رکیں ان چیزوں سے جن سے آپ نے ہم کو روکا ہے ” وارحمنا “ اور ہم پر رحم کیجئے یعنی اگر ہم ان اعمال کو نہ پہنچیں جن کا آپ نے ہم کو حکم فرمایا اور ہم نہیں چھوڑ سکتے ان چیزون کو جن سے آپ نے منع فرمایا مگر آپ کی رحمت کے ساتھ۔ (46) سعید بن منصور اور بیہقی نے شعب الایمان میں ضحاک (رح) سے روایت کیا ہے کہ جبرئیل (علیہ السلام) اور ان کے ساتھ جو فرشتے تھے وہ لے آئے جو اللہ تعالیٰ نے چاہا یعنی لفظ آیت ” کل امن باللہ “ سے لے کر ” ربنا لا تؤاخذنا ان نسینا “ تک۔ اور فرمایا یہ تیرے لیے ہے اور اسی طرح ہر کلمہ کے بعد کہا۔ (47) سفیان بن عینیہ اور عبد بن حمید نے ضحاک (رح) سے روایت کیا ہے کہ جبرئیل (علیہ السلام) نے نبی اکرم ﷺ پر سورة بقرۃ کی آخری آیتیں پڑھیں جب تک آپ نے ان کو یاد کرلیا تو انہوں نے کہا اس کو دوبارہ پڑھو تو آپ نے اس کو دوبارہ پڑھا جب بھی آپ کوئی حرف پڑھتے تو جبرئیل (علیہ السلام) فرماتے یہ آپ کے لیے ہے یہاں تک کہ اس سے فارغ ہوگئے۔ (48) عبد بن حمید نے عطا (رح) سے روایت کیا ہے کہ جب یہ آیت ” ربنا لا تؤاخذنا ان نسینا او اخطانا “ نازل ہوئیں تو جب بھی ان کو جبرئیل (علیہ السلام) نے نبی اکرم ﷺ کے سامنے پڑھا تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا آمین رب العالمین۔ (49) عبد بن حمید نے ابوذر ؓ سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت نبی اکرم ﷺ کے لیے خاص ہیں۔ (50) ابن جریر نے ضحاک (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ اپنے رب سے سوال کیا کرتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو خاص طور پر (یہ تحفہ) عطا فرمایا تو (گویا) یہ نبی اکرم ﷺ کے لیے خاص ہیں۔ (51) ابو عبید نے ابو میسرہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ سورة بقرہ کے ختم پر جبرئیل (علیہ السلام) نے رسول اکرم ﷺ کو آمین کہنے کی تلقین فرمائی۔ (52) ابو عبید اور ابن ابی شیبہ نے مصحف میں، ابن جریر اور ابن المنذر نے معاذ بن جبل ؓ سے روایت کیا ہے کہ وہ اس سورت لفظ آیت ” فانصرنا علی القوم الکفرین “ سے فارغ ہوتے تھے تو آمین کہتے تھے۔ (53) ابو عبید نے کہا کہ حضرت جبیر بن نضیر جب سورة بقرہ کا خاتمہ پڑھ لیتے تو ” آمین “ کہا کرتے تھے۔ (54) ابن السنی اور بیہقی نے شعب میں ابو عبید نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ کے پیچھے نماز پڑھی آپ نے سورة بقرہ پڑھی جب اس کو ختم فرمایا تو یوں فرمایا لفظ آیت ” اللہم ربنا ولک الحمد “ (اے اللہ ! اے ہمارے رب ! تیرے لیے ہی سب تعریفیں ہیں) آپ ﷺ نے دس یا سات مرتبہ ایسا فرمایا۔ (55) ابو عبید، سعید بن منصور، احمد، دارمی، بخاری، مسلم، ابو داؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، ابن الضریس اور بیہقی نے اپنی سنن میں حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا جس شخص نے سورة بقرہ کے آخر میں سے دو آیتیں رات کو پڑھیں تو اس کو کافی ہوجائیں گی۔ شیطان کو بھگانے کا نسخہ (56) ابو عبید، دارمی، ترمذی، نسائی، ابن الضریس، محمد بن نصر، ابن حبان، حاکم نے (اس کو صحیح کہا) بیہقی نے الاسماء والصفات میں نعمان بن بشیر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کے دو ہزار سال پیدا کرنے سے پہلے کتاب کو لکھا اس میں سے دو آیتوں کو نازل فرمایا جن سے سورة بقرہ کو ختم فرمایا جس گھر میں آیتیں تین رات پڑھی جائیں تو اس سے شیطان بھاگ جاتا ہے۔ (57) احمد، ابو عبید، محمد بن نصر نے عقبہ بن عامر ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اکرم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا سورة بقرہ کے آخر میں سے ان دونوں آیتوں کو پڑھو کیونکہ میرے رب نے مجھے ان دونوں کو عرش کے نیچے سے عطا فرمائی ہیں۔ (58) الطبرانی نے عقبہ بن عامر ؓ سے روایت کیا ہے کہ سورة بقرہ کے آخر میں ان دو آیتوں کو بار بار لوٹاؤ (یعنی) لفظ آیت ” امن الرسول “ سے اس کے ختم تک کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو محمد ﷺ کے لیے چن لیا ہے۔ (59) احمدنسائی طبرانی ابن مردویہ اور بیہقی نے شعب میں صحیح سند کے ساتھ حذیفہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ فرمایا کرتے تھے سورة بقرہ کی یہ آخری آیات مجھے عرش کے نیچے خزانہ میں سے دی گئیں ہیں اور مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں۔ (60) اسحاق بن راھویہ، احمد اور بیہقی نے شعب میں ابوذر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا سورة بقرہ کے کے ختم والی (آخری) آیتیں عرش کے نیچے خزانہ میں سے مجھے دی گئیں مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں۔ (61) مسلم نے حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے کہ جب رسول اکرم ﷺ کو معراج پر لے جایا گیا تو سدرۃ المنتہیٰ پر رک گئے آپ کو تین چیزیں عطا کی گئیں پانچ نمازیں عطا کی گئیں یہ سورة بقرہ کی آخری آیات عطا کی گئیں اور اس شخص کو بخش دیا گیا جس نے آپ کی امت میں سے اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کیا ہو اور بڑے بڑے گناہ جو دوزخ میں پھینک دینے والے ہیں (وہ بھی نہ کئے ہوئے) ۔ (62) حاکم (نے صحیح کہا) اور بیہقی نے شعب میں ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلا شبہ اللہ تعالیٰ نے سورة بقرہ کو ایسی دو آیتوں کے ساتھ ختم فرمایا جو مجھے اس خزانہ میں سے دی گئیں ہیں جو عرش کے نیچے ہے ان دونوں کو سیکھو اور اپنی عورتوں اور بیٹیوں کو سکھاؤ کیونکہ وہ دونوں نماز بھی ہیں قرآن بھی ہیں اور دعا بھی ہیں۔ (63) ابو عبید، ابن الضریس اور فریابی نے ذکر محمد بن المنکدر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے سورة بقرہ کے بارے میں فرمایا کہ بلاشبہ وہ قرآن ہے۔ دعا ہے اور بلاشبہ وہ جنت میں داخل کرنے والی ہیں۔ (64) الدیلمی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دو آیتیں وہ قرآن ہیں وہ سفارش کرنے والی ہیں اور وہ ان چیزوں میں سے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ محبوب رکھتے ہیں اور وہ دو آیتیں سورة بقرہ کے آخر میں سے ہیں۔ (65) الطبرانی نے جید سند کے ساتھ شداد بن اوس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کے دو ہزار سال پیدا کرنے سے پہلے ایک کتاب لکھی۔ اس میں سے دو آیتیں نازل فرمائیں جن سے سورت بقرہ کو ختم فرمایا ان آیتوں کو کسی گھر میں تین راتیں پڑھا جائے تو شیطان وہاں سے بھاگ جاتا ہے۔ (66) مسدد نے حضرت عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے کسی عقل مند آدمی کو نہیں دیکھا جو سورت بقرہ کی آخری آیات کو پڑھ کر نہ سوتا ہو کیونکہ عرش کے نیچے خزانہ میں سے ہیں۔ عرش کے نیچے کا خزانہ (67) دارمی محمد بن نصر اور ابن مردویہ نے حضرت ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے کسی عقل مند آدمی کو نہیں دیکھا کہ جو سورة بقرہ کی آخری تین آیتوں کو پڑھ کر نہ سوتا ہو کیونکہ وہ عرش کے نیچے خزانہ میں سے ہیں۔ (68) الفریابی ابو عبید طبرانی اور محمد بن نصر نے حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے کہ سورة بقرہ کی یہ آخری آیات عرش کے نیچے والے خزانہ میں سے ہیں۔ (69) الطبرانی نے حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے کہ جس نے سورة بقرہ کی آخری آیات رات کو پڑھ لیں تو (گویا) اس نے اکثر اور اچھی (تلاوت کرلی) ۔ (70) خطیب نے تلخیص المشابہ میں حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے کہ جس شخص نے سورة البقرۃ کی آخری تین آیات رات کو پڑھ لیں تو (گویا) اس نے اکثر اور اچھی تلاوت کرلی۔ (71) خطیب نے تلخیص المشابہ میں حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے جنت کے خزانوں میں سے دو آیتیں نازل فرمائیں جن کو رحمن نے اپنے ہاتھ سے لکھا مخلوق کے دو ہزار سال پیدا کرنے سے پہلے جو شخص ان دونوں کو عشاء کے بعد پڑھے گا تو اس کو قیام اللیل یعنی تہجد سے کافی ہوجائیں گی۔ (72) ابن الضریس نے ابن مسعود بدری ؓ سے روایت کیا ہے کہ جس شخص نے رات کو سورة بقرہ کی آخری آیات پڑھ لیں تو اس کو قیام اللیل سے کافی ہوجائیں گی اور فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کو سورة بقرہ کی آخری آیات عرش کے نیچے والے خزانے سے دی گئیں۔ (73) ابو یعلی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فجر کی (نماز) کی پہلی رکعت میں لفظ آیت ” امن الرسول “ سے ختم سورت تک پڑھتے ہوئے سنا اور دوسری رکعت میں سورة آل عمران لفظ آیت ” قل یاھل الکتب تعالوا الی کلمۃ سواء بیننا “ پڑھتے ہوئے سنا۔ (74) ابو عبید نے کعب ؓ سے روایت کیا ہے کہ محمد ﷺ کو چار آیات دی گئیں جو موسیٰ (علیہ السلام) کو نہیں دی گئی اور موسیٰ (علیہ السلام) کو ایک آیت دی گئیں جو محمد ﷺ کو نہیں دی گئی جو آیات محمد ﷺ کو دی گئی (وہ یہ تھیں) لفظ آیت ” للہ ما فی السموت وما فی الارض “ لے کر بقرہ کے ختم تک یہ تین آیات ہیں اور آیۃ الکرسی ہے یہاں تک کہ پوری کی گئیں اور وہ آیت جو موسیٰ (علیہ السلام) کو دی گئی (وہ یہ ہے) ۔ لفظ آیت : ” اللہم لا تولج الشیطن فی قلوبنا وخلصنا منہ من اجل ان لک الملکوت و الا یدو السلطان والملک والحمد والارض والسماء والدھر الداھر ابدا ابدا۔ امین ثم امین۔ ترجمہ : اے اللہ ! تو شیطان کو ہمارے دلوں میں داخل نہ کر اور اس سے ہم کو خلاصی عطا فرما اس وجہ سے کہ تیری ہی حکومت ہے قوت ہے بادشاہی ہے تعریف ہے زمین ہے آسمان ہے طویل زمانہ ہے ہمیشہ، ہمیشہ۔ آمین آمین) ۔ (75) عبد بن حمید حسن (رح) سے روایت کیا ہے کہ جب وہ سورة بقرہ کا آخری آیات پڑھتے تھے تو فرماتے اے وہ ذات کہ تیرے لے ہی نعمت ہے اے وہ ذات کہ تیرے ہی لئے نعمت ہے۔ (76) ابن جریر نے تہذیب الآثار میں ایوب (رح) سے روایت کیا ہے کہ ابو قلابہ (رح) نے ان کی طرف مصیبت اور پریشانی دور کرنے کی دعا لکھ کر بھیجی اور اس کا بھی حکم فرمایا کہ اپنے بیٹوں کو بھی (یہ دعا) سکھا دیں۔ لفظ آیت لا الہ الا اللہ العظیم الحلیم لا الہ الا اللہ رب العرش العظیم لا الہ الا اللہ رب السموات السبع ورب الارض ورب العرش الکریم سبحانک یا رحمن ماشئت ان یکون وما لم تشاء لم تکن لا حول ولا قوۃ الا باللہ۔ ترجمہ : اللہ کے سوا عبادت کے لائق نہیں جو بہت مرتبہ والا بردبار ہے۔ نہیں ہے کہ کوئی معبود مگر اللہ جو عرش عظیم کا رب ہے۔ نہیں ہے کوئی معبود مگر جو رب ہے سات آسمانوں کا اور رب ہے زمین کا اور رب ہے عرش کریم کا۔ اے رحمن تیری ذات پاک ہے جو آپ نے چاہا کہ ہوجائے وہ ہوگیا اور جو آپ نے نہیں چاہا وہ نہیں ہوا۔ اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر نہ کسی میں نیکی کرنے کی طاقت ہے اور برائی سے بچنے کی قوت ہے۔ اعوذ بالذی یمسک السموات السبع ومن فیھن ان یقعن علی الارض من شر ما خلق ومن شر ما برأ۔ ترجمہ : میں پناہ مانگتا ہوں اس ذات کے ساتھ جو سات آسمانوں کو تھامے ہوئے ہے اور جو کچھ ان میں ہے ایسا نہ ہو کہ وہ زمین پر گرجائے۔ اور میں پناہ مانگتا ہوں کہ اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا فرمایا اور اس چیز کے شر سے جو اس نے تخلیق فرمائی۔ واعوذ بکلمات اللہ التامات التی لا یجاوزہن بر ولا فاجر من شر السامۃ والھامۃ ومن الشر کلہ فی الدنیا والاخرۃ۔ ترجمہ : اور میں پناہ مانگتا ہوں اللہ تعالیٰ کے ان پورے کلمات کے ساتھ کہ جن سے کوئی نیک فاجر تجاوز نہیں کرسکتا اس چیز کے شر سے پھر آیۃ الکرسی اور سورة بقرہ کی آخری آیات پڑھتے تھے۔
Top