Dure-Mansoor - Al-Baqara : 257
اَللّٰهُ وَلِیُّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ۙ یُخْرِجُهُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ١ؕ۬ وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَوْلِیٰٓئُهُمُ الطَّاغُوْتُ١ۙ یُخْرِجُوْنَهُمْ مِّنَ النُّوْرِ اِلَى الظُّلُمٰتِ١ؕ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ۠   ۧ
اَللّٰهُ : اللہ وَلِيُّ : مددگار الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے يُخْرِجُهُمْ : وہ انہیں نکالتا ہے مِّنَ : سے الظُّلُمٰتِ : اندھیروں (جمع) اِلَى : طرف النُّوْرِ : روشنی وَ : اور الَّذِيْنَ : جو لوگ كَفَرُوْٓا : کافر ہوئے اَوْلِيٰٓئُھُمُ : ان کے ساتھی الطَّاغُوْتُ : گمراہ کرنے والے يُخْرِجُوْنَھُمْ : وہ انہیں نکالتے ہیں مِّنَ : سے النُّوْرِ : روشنی اِلَى : طرف الظُّلُمٰتِ : اندھیرے (جمع) اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ اَصْحٰبُ النَّارِ : دوزخی ھُمْ : وہ فِيْهَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
اللہ ولی ہے ان لوگوں کا جو ایمان لائے، وہ ان کو نکالتا ہے اندھیروں سے نور کی طرف، اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کے اولیاء شیاطین ہیں وہ ان کو نکالتے ہیں، نور سے اندھیروں کی طرف، یہ لوگ دوزخ والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
(1) ابن المنذر والطبرانی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” اللہ ولی الذین امنوا یخرجہم من الظلمت الی النور “ سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کا انکار کیا تھا اور محمد ﷺ پر ایمان لائے (اور) لفظ آیت ” والذین کفروا اولیۂ م الطاغوت یخرجونہم من النور الی الظمت “ سے وہ لوگ مراد ہے جو عیسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان لائے تھے پھر جب محمد ﷺ مبعوث ہوئے تو ان کے ساتھ کفر کیا (یعنی ان کو ماننے سے انکار کردیا) ۔ (2) ابن جریر وابن المنذر، ابن ابی حاتم نے مجاہد اور علقمہ سے اسی طرح روایت کیا ہے لفظ آیت ” یخرجونہم من النور الی الظلمت “ سے مراد ہے گمراہی سے ہدایت کی طرف (ان کو نکالا) (اور) لفظ آیت ” یخرجونہم من النور الی الظلمت “ سے مراد ہے کہ (اس کو) ہدایت سے گمراہی کی طرف نکالا۔ (3) عبد بن حمید وابن جریر نے قتادہ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” یخرجونہم من النور الی الظلمت “ سے مراد ہے کہ (اس کو) ہدایت سے گمراہی کی طرف نکالا۔ (4) ابن جریر نے ضحاک (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کے ظلمات سے مراد کفر ہے اور نور سے مراد ایمان ہے (5) ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا ہے کہ ظلمات اور نور سے کفر اور ایمان مراد ہے۔ (6) ابن ابی حاتم نے موسیٰ بن عبیدہ، انہوں نے ایوب بن خالد (رح) سے روایت کیا کہ اہل ہوا (یعنی خواہشات پر چلنے والے) اٹھیں گے اور فتنے نکالیں گے سو جس کی خواہش ایمان ہوگی، اس کا فتنہ سفید اور روشن ہوگا اور جس کی خواہش کفر ہوگی اس کا فتنہ کالا سیاہ ہوگا۔ پھر یہ (مذکورہ) آیت پڑھی واللہ اعلم۔
Top