Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Baqara : 155
وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَیْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوْعِ وَ نَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَ الْاَنْفُسِ وَ الثَّمَرٰتِ١ؕ وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَۙ
وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ
: اور ضرور ہم آزمائیں گے تمہیں
بِشَيْءٍ
: کچھ
مِّنَ
: سے
الْخَوْفِ
: خوف
وَالْجُوْعِ
: اور بھوک
وَنَقْصٍ
: اور نقصان
مِّنَ
: سے
الْاَمْوَالِ
: مال (جمع)
وَالْاَنْفُسِ
: اور جان (جمع)
وَالثَّمَرٰتِ
: اور پھل (جمع)
وَبَشِّرِ
: اور خوشخبری دیں آپ
الصّٰبِرِيْن
: صبر کرنے والے
اور ضرور ضرور ہم تم کو آزمائیں گے کچھ خوف سے اور کچھ بھوک سے اور کچھ مالوں میں اور جانوں اور پھلوں میں کمی کرکے، اور خوشخبری سنا دیجئے صبر کرنے والوں کو
مصائب میں صبر کرنے والوں کے لئے بشارت (1) ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم، طبرانی اور بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ولنبونکم “ (الآیہ) کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کو خبر دی ہے کہ دنیا مصیبت کا گھر ہے اور ان کو (اللہ تعالیٰ ) مصیبتوں میں مبتلا کرے گا اس لئے ان کو صبر کا حکم فرمایا اور ان کو خوشخبری دیتے ہوئے فرمایا لفظ آیت ” وبشر الصبرین “ اور ان کو خبر دی ہے کہ مؤمن بندہ (جب) اللہ تعالیٰ کے حکم کے سامنے جھک جاتا ہے اور مصیبت کے وقت لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ رجعون “ پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ خیر میں اسے اس کے لئے تین بھلائیاں لکھ دیتے ہیں صلوۃ اور رحمت اللہ تعالیٰ کی طرف سے اور ہدایت کے راستوں کی تحقیق اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے مصیبت کے وقت لفظ آیت ” اناللہ وانا الیہ رجعون “ پڑھا تو اللہ تعالیٰ اس کی مصیبت کی کمی کو دور کردیتا ہے اور اس کے انجام کو اچھا کردیتا ہے اور اس کے لئے نیک جس سے وہ راضی ہوتا ہے۔ (2) عبد بن حمید، ابن جریر نے عطا (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ولنبلونکم بشیء من الخوف والجوع “ سے مراد محمد ﷺ کے اصحاب ہیں۔ (3) سفیان بن عینیہ، عبد بن حمید، ابن المنذر، ابن ابی حاتم اور بیہقی نے شعب الایمان میں جویبر (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے ضحاک (رح) کی طرف لکھا اور ان سے اس آیت کے بارے میں پوچھا لفظ آیت ” اناللہ وانا الیہ رجعون “ کیا (یہ آیت) خاص ہے یا عام ہے ؟ انہوں نے فرمایا یہ اس لئے ہے جو تقوی کو اختیار کرے اور فرائض کو ادا کرے۔ (4) ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ فرمایا کہ ” ولنبونکم “ سے مراد ہے کہ ضرور آزمائیں گے تم کو یونی ایمان والوں کو لفظ آیت ” وبشر الصبرین “ (یعنی صبر کرنے والے) اللہ تعالیٰ کے حکم پر مصائب میں ان کو جنت کی خوشخبری دیجئے لفظ آیت ” اولئک علیہم “ یعنی اس شخص پر جس نے مصیبت کے وقت اللہ کے حکم پر صبر کیا ” صلوات “ یعنی مغفرت ” من ربھم “ یعنی ان کے لئے رحمت ہوگی اور عذاب سے امن ہوگا۔ لفظ آیت ” واولئک ہم المھتدون “ یعنی وہ ہدایت والے ہیں مصیبت کے وقت ” اناللہ وانا الیہ رجعون “ کہنے کی وجہ سے۔ (5) عبد بن حمید، ابن جریر، ابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے رجاء بن حیوہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ونقص من الثمرات “ سے مراد ہے کہ لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا جس میں کھجوروں پر پھل نہیں آتا سوائے ایک کھجور ہے۔ (6) طبرانی اور ابن مردویہ نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا میری امت کو ایسی چیز دی گئی ہے کہ (پہلی) امتوں میں سے کسی ایک کو بھی یہ چیز نہیں دی گئی اور وہ یہ کہ مصیبت کے وقت وہ لفظ آیت ” اناللہ وانا الیہ رجعون “ کہتے ہیں۔ (7) امام مسلم، عبد بن حمید، ابن جریر، بیہقی نے شعب الایمان میں سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ اس امت کو مصیبت کے وقت ایسی چیز دی گئی جو ان سے پہلے (دوسرے) انبیاء کو نہیں دی گئی اگر انبیاء کو یہ چیز دی جاتی تو یعقوب (علیہ السلام) کو بھی ضرور دی جاتی جب انہوں نے کہا لفظ آیت ” یا اسفی علی یوسف “ (اے افسوس یوسف پر) اور بیہقی میں یہ الفاظ ہیں فرمایا اس امت کے علاوہ کسی امت کو مصیبت کے وقت لفظ آیت ” اناللہ وانا الیہ رجعون “ (کے الفاظ) نہیں دئیے گئے کیا تو نے حضرت یعقوب (علیہ السلام) کا یہ قول نہیں سنا ؟ ” یا اسفی علی یوسف “۔ (8) عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” الذین اذا اصابتھم مصیبۃ، قالوا اناللہ وانا الیہ رجعون (156) اولئک علیہم صلوٹ من ربھم ورحمہ، واولئک ہم المھتدون “ سے مراد ہے کہ جو شخص اس بات کی طاقت رکھے کہ مصیبت کے وقت اللہ تعالیٰ سے صلوۃ رحمت اور ہدایت کا مستحق ہوجائے اس کو ایسا کرنا چاہئے اور نیکی کمانے کی طاقت صرف اللہ کی مدد سے ہے جو اللہ تعالیٰ پر حق کو ثابت کرے گا اس حق کے ساتھ جو اللہ نے اس کے لئے ثابت کیا ہے تو یقیناً اللہ تعالیٰ کو کرنے والا پائے گا۔ (9) امام وکیع، سعید بن منصور، عبد بن حمید، ابن ابی الدنیا نے کتاب الغزاء میں ابن المنذر، حاکم (انہوں نے اسے صحیح کہا ہے) اور بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ دونوں طرف کا بوجھ اچھا ہے اور جو بوجھ درمیان میں ہے وہ بھی اچھا ہے۔ دونوں طرف کے بوجھ سے مراد اس آیت لفظ آیت ” الذین اذا اصابتھم مصیبۃ، قالوا اناللہ وانا الیہ رجعون (156) اولئک علیہم صلوت من ربھم ورحمۃ “ میں ہے اور درمیانے بوجھ سے مراد لفظ آیت ” واولئک ہم المھتدون “ ہے۔ (10) ابن ابی الدنیا اور بیہقی نے عمرو بن شعب سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے عبد اللہ بن عمرو ؓ سے روایت کیا کہ جس شخص میں چار چیزیں ہوں گی اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنا دیں گے جس کے کام کی عصمت ” لا الہ الا اللہ “ ہو اور جب کوئی مصیبت پہنچے تو کہے لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ رجعون “ اور جب (اللہ کی طرف سے) کوئی نعمت اس کو دی جائے تو کہے الحمدللہ اور جب کوئی گناہ ہوجائے تو کہے استغفر اللہ۔ (11) ابن ابی الدنیا نے العزاء میں حضرت علی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص مصیبت پر صبر کرے گا یہاں تک کہ اچھی تعزیت کے ساتھ اس کو لوٹا دے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے تین سو درجات لکھ دیں گے ایک درجہ سے دوسرے درجہ کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان و زمین کے درمیان ہے۔ (12) ابن ابی الدنیا نے العزاء میں یونس بن یزید (رح) سے روایت کیا کہ میں ربیعہ بن عبد الرحمن (رح) سے پوچھا کہ صبر کی آخری حد کیا ہے انہوں نے فرمایا کہ تو مصیبت کے دن اس طرح ہو جس طرح مصیبت سے پہلے تھا۔ (13) ابن ابی الدنیا نے کتاب الاعتبار میں عمر بن عبد العزیز (رح) سے روایت کیا کہ سلیمان بن عبد الملک نے اسے اپنے بیٹے سے موت کے وقت فرمایا کہ مؤمن اتنا صبر کرتا ہے یہاں تک کہ اپنی مصیبت کی وجہ سے کوئی تکلیف نہیں پاتا۔ اس نے کہا اے امیر المؤمنین آپ کے نزدیک محبوب اور مکروہ برابر نہیں صبر مؤمن کی پناہ گاہ ہے۔ (14) امام احمد، ابن ماجہ اور بیہقی نے شعب الایمان میں حسین بن علی ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا جس کسی مسلمان کو کوئی مصیبت پہنچتی ہے پھر اس کو یاد کرتا ہے اگرچہ اس (مصیبت) کا زمانہ لمبا ہوجاتا ہے پھر وہ اس پر (دوبارہ) لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس وقت اس کا ارادہ فرماتے ہیں اور اسے مصیبت کے دن لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ کہنے کی طرح اجر عطا فرماتے ہیں۔ سعید بن منصور العقیلی نے الضعفاء میں عائشہ ؓ سے اسی طرح روایت کیا۔ (15) حکیم ترمذی نے حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے کوئی نعمت ایسی نہیں ہے اگر اس کا زمانہ پرانا ہوجاتا ہے پھر وہ بندہ اس کے لئے حمد کی تجدید کرتا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ بھی اس کے لئے اس کے ثواب کی تجدید فرماتے ہیں (یعنی نئے سرے سے اس کو ثواب عطا فرماتے ہیں) اور کوئی مصیبت ایسی نہیں کہ اس کا زمانہ پرانا ہوجاتا ہے پھر وہ اس کے لئے لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ کی تجدید کرتا ہے (یعنی نئے سرے سے پڑھتا ہے) تو اللہ تعالیٰ بھی اس کے ثواب اور اجر کی تجدید فرماتے ہیں (یعنی نئے سرے سے اجر وثواب عطا فرماتے ہیں) ۔ (16) ابن ابی الدنیا نے کتاب العزاء میں سعید بن مسیب (رح) سے مرفوع روایت نقل کی ہے کہ جس نے چالیس سال کے بعد لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ پڑھا تو اللہ تعالیٰ اس کو اس مصیبت کا ثواب اس دن کا عطا فرمائیں گے جس دن میں اس کو مصیبت پہنچی تھی۔ (17) ابن ابی الدنیا نے حضرت کعب ؓ سے روایت کیا کہ جس شخص کو کوئی مصیبت پہنچی اور اس نے چالیس سال کے بعد یاد کرکے لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ پڑھا تو اللہ تعالیٰ اس وقت اس کے لئے وہی اجر جاری فرما دیتے ہیں جیسا کہ اس نے مصیبت پہنچنے کے دن لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ پڑھا تھا۔ (18) امام احمد اور بیہقی نے شعب الایمان میں ام سلمہ ؓ سے روایت کیا کہ ایک دن ابو سلمہ ؓ (ان کے شوہر) رسول اللہ ﷺ کے پاس ہو کر میرے پاس آئے اور فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے ایک ایسی بات سنی ہے جس کے ساتھ مجھے خوشی ہوئی (پھر) فرمایا مسلمانوں میں سے کسی کو کوئی مصیبت پہنچے اور وہ مصیبت کے وقت لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ پڑھے لفظ آیت ” اللہم اجرنی فی مصیبتی واخلف لی خیرا منھا “ (اے اللہ مجھے میری مصیبت میں اجر عطا فرما اور اس کے بدلہ میں مجھے بہتر عطا فرما دیجئے) ام سلمہ فرماتی ہیں کہ میں نے اس دعا کو یاد کرلیا جب ابو مسلمہ (ان کے شوہر) وفات پاگئے تو میں نے لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ پڑھا اور میں نے یہ دعا پڑھی لفظ آیت ” اللہم اجرنی فی مصیبتی واخلف لی خیرا منھا “ پھر میں نے اپنے دل میں سوچا اور میں نے کہا کہ میرے لئے ابو سلمہ ؓ سے بہتر کون ہوسکتا ہے (مگر) اللہ تعالیٰ نے ابو سلمہ کے بدلہ میں مجھے اس سے بہتر رسول اللہ ﷺ (کی شکل) میں بدلہ عطا فرما دیا۔ (19) ام مسلم نے ام سلمہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جس آدمی کو کوئی مصیبت لاحق ہو اور وہ لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ کہے اور یہ دعا بھر پڑھے۔ ” اللہم اجرنی فی مصیبتی واخلف لی خیر امنھا “ تو اللہ تعالیٰ اس کو اس مصیبت میں اس کو اجر عطا فرماتے ہیں اور اس کا بہتر بدلہ عطا فرماتے ہیں (پھر) فرمایا کہ جب ابو سلمہ (میرے شوہر) وفات پاگئے تو میں نے ایسا ہی کہا جیسا مجھ کو رسول اللہ ﷺ نے حکم فرمایا تھا تو اللہ تعالیٰ نے (مجھ کو) بہتر بدل رسول اللہ ﷺ (کی شکل میں) عطا فرما دیا۔ بچہ کی موت پر صبر کرنے کا اجر و ثواب (20) امام احمد ترمذی (انہوں نے اس حسن کہا ہے) اور بیہقی نے شعب الایمان میں ابو موسیٰ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب کسی بندہ کا بچہ مرجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے فرماتے ہیں میرے بندہ کے بچے کی روح تم نے قبض کرلی ہے ؟ عرض کرتے ہیں ہاں ! پھر (اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں تم نے اس کے دل کے پھل کو قبض کرلیا عرض کرتے ہیں جی ہاں پھر اللہ تعالیٰ پوچھتے ہیں میرے بندے نے کیا کہا ؟ عرض کرتے ہیں اس نے آپ کی حمد بیان کی اور لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ پڑھا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندے کے لئے ایک گھر جنت میں بنا دو اور اس کا نام بیت الحمد رکھ دو ۔ (21) امام طبرانی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ موت کے لئے گھبراہٹ ہے جب کوئی تم میں سے اپنے بھائی کی موت پر آئے تو اس کو چاہئے کہ یوں کہے لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون وانا الی ربنا لمنقلبون “۔ (22) ابن ابی الدنیا نے العزاء میں ابوبکر بن ابی مریم (رح) سے روایت کیا کہ میں نے اپنے شیوخ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مصیبت والوں پر (جب) مصیبت نازل ہوتی ہے۔ تو اس پر جزع فزع کرتے ہیں پھر لوگوں میں سے ایک گزرنے والا ان کے پاس سے گزرتا ہے اور کہتا ہے لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ تو اس مصیبت میں اس شخص کا اجر مصیبت والوں سے زیادہ ہوتا ہے۔ (23) امام طبرانی نے ضعیف سند کے ساتھ أبو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ کے جوتے مبارک کا تسمہ ٹوٹ گیا تو آپ نے لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ پڑھا صحابہ نے عرض کیا کیا یہ مصیبت ہے یا رسول اللہ ؟ آپ نے فرمایا کسی مؤمن کو وہ چیز پہنچے جس کو وہ ناپسند کرتا ہو تو وہ مصیبت ہے۔ (24) البزار نے ضعیف سند کے ساتھ اور بیہقی نے شعب الایمان میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کسی کا جوتی کا تسمہ ٹوٹ جائے تو اس کو چاہئے کہ لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ پڑھ لے کیونکہ وہ مصائب میں سے ہے۔ البزار سے سند ضعیف کے ساتھ شداد بن اوس ؓ سے اسی طرح مرفوعا روایت کیا ہے۔ (25) ابن ابی ادنیا نے العزاء میں شہر بن حوشب ؓ سے ایک مرفوع روایت کی ہے کہ جس کا جوتی کا تسمہ ٹوٹ جائے اس کو چاہئے کہ لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ پڑھ لے کیونکہ یہ مصیبت ہے۔ (26) ابن ابی الدنیا اور ابن ابی شیبہ نے عوف بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا کہ جس کا جوتی کا تسمہ ٹوٹ جائے اس کو چاہئے کہ لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ پڑھ لے کیونکہ یہ مصیبت ہے۔ ہر مصیبت میں انا للہ پڑھنا (27) ابن ابی شیبہ اور ابن ابی الدنیا نے عوف بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا کہ ابن مسعود ؓ پیدل چل رہے تھے ان کی جوتی کا تسمہ ٹوٹ گیا تو انہوں نے لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ پڑھا ان سے پوچھا گیا کیا اس جیسے فعل پر بھی لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ پڑھا جاتا ہے انہوں نے فرمایا یہ بھی مصیبت ہے۔ (28) ابن سعد، عبد بن حمید، ابن ابی شیبہ، ہناد، عبد اللہ بن احمد نے زوائد میں، ابن المنذر اور بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ آپ کے جوتے کا تسمہ ٹوٹ گیا تو انہوں نے لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ پڑھا ان سے پوچھا گیا آپ نے ایسا کیوں کہا ؟ انہوں نے فرمایا میرے جوتے کا تسمہ ٹوٹ گیا اس سے مجھے تکلیف پہنچی اور جو چیز تکلیف دے وہ مصیبت ہے۔ (29) ابن ابی الدنیا نے الامل میں اور دیلمی نے حضرت انس ؓ سے روایت کیا نبی اکرم ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا اس نے اپنے جوتے کو لوہے کی نتھنی لگوا رکھی تھی۔ آپ نے فرمایا تو نے (لمبی) امید لگا رکھی ہے (پھر آپ نے فرمایا) جب تم میں سے کسی کے جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے اور لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ پڑھ لے۔ تو اس پر اس کے رب کی طرف سے صلوۃ ہدایت اور رحمت ہوگی اور یہ اس کے لئے ساری دنیا سے بہتر ہے۔ ابن ابی الدنیا اور دیلمی دونوں کی مرویات محل کلام ہوتی ہیں۔ (30) عبد بن حمید، ابن ابی الدنیا نے العزاء میں عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ کا چراغ بجھ گیا تو آپ نے فرمایا لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ عرض کیا گیا یا رسول اللہ ! کیا یہ بھی مصیبت ہے ؟ آپ نے فرمایا ہر وہ چیز جو مؤمن کو تکلیف سے وہ مصیبت ہے اور اس پر اجر ہے۔ (31) ابن ابی الدنیا نے عبد العزیز بن ابی داؤد (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ جب چراغ بجھ گیا تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ (پھر فرمایا) ہر وہ چیز جو تجھے تکلیف سے وہ مصیبت ہے۔ (32) طبرانی اور مسمویہ نے فوائد میں ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ (سفر میں) نکلے نبی اکرم ﷺ کی جوتی مبارک کا تسمہ ٹوٹ گیا آپ نے فرمایا لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ ایک صحابی نے عرض کیا یہ تو تسمہ ہے (آپ نے ” اناللہ “ کیوں پڑھا) آپ ﷺ نے فرمایا یہ بھی مصیبت ہے۔ (33) امام ابن السنی نے عمل یوم لیلہ میں ابو ادریس خولانی ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ اور آپ کے صحابہ رضوان اللہ اجمعین پیدل چل رہے تھے کہ آپ ﷺ کا تسمہ ٹوٹ گیا آپ ﷺ نے فرمایا لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ کسی صحابی نے عرض کیا کیا یہ بھی مصیبت ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں ہر وہ چیز جو مؤمن کو تکلیف دے وہ مصیبت ہے۔ (34) دیلمی نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور آپ کے انگوٹھے مبارک میں ایک کانٹا چبھ گیا تھا آپ لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ پڑھ رہے تھے اور اس جگہ کو مل رہے تھے میں نے جب آپ کو ” اناللہ “ پڑھتے سنا تو میں قریب ہوگئی اور کہنے لگی تو وہ معمولی سا نشان تھا میں (یہ دیکھ کر) ہنس پڑھی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں کیا آپ اس کانٹے پر اتنا زیادہ لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ پڑھ رہے ہیں ؟ آپ ﷺ نے تبسم فرمایا پھر میرے کاندھے پر ہاتھ مار کر فرمایا اے عائشہ ! بلاشبہ اللہ تعالیٰ جب ارادہ فرماتے ہیں چھوٹے زخم کو بڑا کردیتے ہیں ایسا کردیتے ہیں اور جب ارادہ فرماتے ہیں کہ بڑے کو چھوٹا کردیں تو ایسا بھی کردیتے ہیں۔ (35) عبد بن حمید نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ جب تیری نماز فوت ہوجائے جماعت سے تو لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ پڑھ لے کیونکہ یہ مصیبت ہے۔ (36) عبد بن حمید نے سواد بن داؤد (رح) سے بیان فرمایا کہ سعید بن مسیب (رح) تشریف لائے اور ان کی نماز جماعت سے فوت ہوگئی تو انہوں نے (زور سے) لفظ آیت ” انا للہ وانا الیہ راجعون “ پڑھا یہاں تک کہ ان کی آواز مسجد کے باہر بھی سنی گئی۔ (37) عبد الرزاق نے المصنف میں اور عبد بن حمید نے حضرت حسن ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا صبر پہلے صدمہ کے وقت ہوتا ہے۔ اور آنسوؤں کو ابن آدم قابو میں نہیں رکھ سکتا انسان کی محبت اپنے بھائی کی طرف (فطری امر ہے) ۔ (38) ابن سعد نے حیثمہ (رح) سے روایت کیا کہ جب عبد اللہ بن مسعود ؓ تشریف لائے تو ان کے بھائی نے عتبہ کی موت کی خبر دی تو ان کے آنسو بہہ پڑھے پھر فرمایا یہ رحمت ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمایا ابن آدم اس پر قدرت نہیں رکھتا۔ اصل صبر پہلے صدمہ کے وقت کا ہے (39) امام احمد، عبد بن حمید، بخاری، مسلم، ترمذی اور ابو داؤد، نسائی نے حضرت انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک عورت کو دیکھا جو اپنے بچے پر رو رہی تھی آپ ﷺ نے اس سے فرمایا اللہ سے ڈرو اور صبر کر۔ کہنے لگی میری مصیبت پر آپ کو کوئی پرواہ نہیں ؟ جب آپ واپس تشریف لے گئے تو اس عورت سے کہا گیا کہ وہ تو رسول اللہ ﷺ تھے عورت انتہائی پریشان ہوگئی اور آپ ﷺ کے دروازہ پر آئی تو وہاں کوئی چوکیدار نہ پایا کہنے لگے یا رسول اللہ ! میں نے آپ کو نہ پہچانا تھا آپ نے فرمایا صبر پہلے صدمہ کے وقت ہوتا ہے۔ (40) عبد بن حمید، ترمذی، ابن ماجہ اور بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جن دو مسلمانوں کے تین ایسے بچے مرجائیں جو ابھی بالغ نہ تھے تو (یہ بچے) اپنے والدین کے لئے مضبوط قلعہ (کی طرح) ہوں گے آگ سے بچاؤ کے لیے ابوذر ؓ سے عرض کیا میرے دو بچے فوت ہوگئے ہیں آپ نے فرمایا دو بچے بھی۔ ابو المنذر سید القراء نے عرض کیا میرا ایک بچہ فوت ہوگیا یا رسول اللہ ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اور ایک بھی (دوزخ کی آگ سے بچاؤ کا ذریعہ ہوگا) (صبر کرنا) پہلے صدمہ کے وقت ہوتا ہے (یہ بچے کے مرنے کے وقت صبر کرے) ۔ (41) عبد بن حمید نے کریب بن حسان (رح) سے روایت کیا کہ ہم میں سے ایک آدمی وفات پا گیا اس کے باپ کو اس کی وجہ سے سخت رنج ہوا نبی اکرم ﷺ کے اصحاب میں سے ایک آدمی نے اس سے فرمایا جس کو حوشب کہا جاتا تھا کہ میں تم کو نبی اکرم ﷺ کی طرف سے اس طرح کا ایک واقعہ بیان نہ کروں جس کو میں نے خود نبی ﷺ سے دیکھا ہے ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آتا تھا اور اس کے ساتھ ایک بیٹا تھا جو فوت ہوچکا تھا اس کا باپ انتہائی پریشانی میں تھا نبی اکرم ﷺ نے پوچھا اسے کیا ہوا ؟ عرض کیا یا رسول اللہ اس کا بیٹا مرگیا ہے جو آپ کے پاس بھی اپنے باپ کے ساتھ آیا کرتا تھا نبی اکرم ﷺ نے اس آدمی سے ملاقات فرمائی۔ اور فرمایا اے فلاں ! کیا تجھے یہ پسند ہے کہ تیرا بیٹا تیرے پاس بچوں کے دوڑنے کی طرح دوڑ رہا ہو ؟ اے فلاں کیا تجھے یہ بات خوش کرتی ہے کہ تیرا بیٹا تیرے پاس خوبصورت نوجوان کی شکل میں ہو ؟ کیا تجھے یہ پسند ہے تجھے کہا جائے داخل ہوجا جنت میں ؟ یہ اس کا ثواب ہے جو تجھ سے لیا گیا۔ (42) امام احمد، عبد بن حمید نسائی حاتم (انہوں نے اسے صحیح کہا ہے) بیہقی نے شعب الایمان میں معاویہ بن قرۃ نے روایت کیا کہ انہوں نے اپنے باپ سے روایت کیا کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا کرتا تھا اس کے ساتھ اس کا بیٹا بھی ہوتا تھا ایک دن رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا کیا تو اس سے محبت کرتا ہے ؟ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ میں آپ سے ایسے ہی محبت کرتا ہوں جیسے میں اس سے محبت کرتا ہوں پھر رسول اللہ ﷺ نے اس سے کہا آپ نے فرمایا فلاں کے بیٹے کو کیا ہوا ؟ صحابہ نے عرض کیا وہ مرگیا (پھر) نبی اکرم ﷺ نے اس سے ملاقات فرمائی اور فرمایا کیا تو اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ تو جنت کے دروازوں میں سے کسی دروازہ پر آئے اور تو اس کو کھولنا چاہئے (وہ نہ کھلے) مگر وہ (تیرا بیٹا) دوڑتا ہوا آئے یہاں تک کہ تیرے لئے اس کو کھول دے ؟ صحابہ نے عرض کیا فضیلت صرف اسی کے لئے ہے یا ہم سب کے لئے آپ ﷺ نے فرمایا لیکن تم سب کے لئے ہے۔ (43) امام بخاری نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مؤمن بندے کے لئے میرے پاس کوئی جزاء نہیں سوائے جنت کے جب میں اس کی اہل دنیا میں پسندیدہ چیز کو قبض کرلیتا ہوں پھر وہ ثواب کی امید رکھتا ہے۔ (44) امام مالک نے اور بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ مؤمن بندے کو برابر تکلیف پہنچتی رہے گی اس کی اولاد میں اور اس کی حاجت میں یہاں تک کہ (قیامت کے دن) اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اس پر کوئی گناہ نہ ہوگا۔ تین بچوں کی موت پر صبر کا بدلہ جنت ہے (45) امام احمد اور طبرانی نے عقبہ بن عامر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کو اپنی صلب کے تین بچوں نے رلایا ہو (یعنی جس کے تین بچے مرگئے ہوں) اور اس نے ان پر اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھی تو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔ (46) البزار اور حاکم نے (انہوں نے اسے صحیح کہا ہے) بریدہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس تھا آپ کو یہ خبر ملی کی انصار کی ایک عورت کا لڑکا مرگیا ہے جس پر اس نے جزع فزع کیا ہے نبی اکرم ﷺ اپنے اصحاب کے ساتھ اس کے پاس تشریف لے گئے اور اس سے فرمایا مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تو نے (اپنے بیٹے کے مرنے پر) جزع فزع کیا ہے۔ اس عورت نے کہا میں کیوں جزع فزع نہ کروں میرا بچہ فوت ہوگیا ہے اور میرے بچے زندہ نہیں رہتے۔ آپ ﷺ نے فرمایا رقوب وہ عورت ہے جس کی اولاد زندہ رہتی ہے کیونکہ کسی مسلمان کے تین (نابالغ) بچے مرجائیں اور وہ ان پر ثواب کی نیت سے صبر کرے تو اس کے لئے جنت واجب ہے۔ حضرت عمر ؓ نے عرض کیا اور جس کے دو بچے مرجائیں آپ نے فرمایا جس کے دو فوت ہوئے ہوں (اس کے لئے بھی یہی حکم ہے) (47) امام مالک نے موطا میں أبو نضر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسلمانوں میں سے جس کے تین بچے مرجائیں اور اس نے ثواب کی نیت سے صبر کیا تو وہ بچے اس کے لئے آگ سے اس کے لئے ڈھال ہوں گے۔ ایک عورت نے عرض کیا جس کے دو بچے فوت ہوئے ہوں۔ آپ نے فرمایا اور دو کا بھی (یہی حکم ہے) ۔ (48) امام احمد اور بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت جابر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس (کسی مسلمان) کے تین (نابالغ) بچے مرجائیں اور وہ ان پر ثواب کی نیت سے صبر کرے تو وہ جنت میں داخل ہوگا ایک عورت نے عرض کیا اور جس کے دو بچے فوت ہوجائیں آپ نے فرمایا دو کا بھی یہی حکم ہے۔ (49) امام احمد نے معاذ بن جبل ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جن دو مسلمان (میاں بیوی) کے تین (نابالغ) بچے مرجائیں تو اللہ تعالیٰ نے ان بچوں پر رحمت کی وجہ سے اس کے والدین کو جنت میں داخل فرما دیں گے صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ ! اگر دو بچے (مرجائیں) آپ نے فرمایا دو کا بھی یہی حکم ہے۔ پھر عرض کیا گر ایک بچہ مرجائے آپ نے فرمایا ایک کا بھی یہی حکم ہے۔ پھر آپ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے ادھورا گزرا ہوا بچہ بھی ناف کے ذریعہ اپنی مان کو کھینچ کر جنت میں لے جائے گا جب ماں ثواب کی نیت سے صبر کرے۔ (50) طبرانی نے جابر بن سمرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس (مسلمان) نے اپنے تین (نابالغ) بچوں کو دفن کیا اور ان پر صبر کرتے ہوئے ثواب کی امید رکھی تو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی ام ایمن ؓ نے عرض کیا جس نے دو بچے دفن کئے ہوں آپ نے فرمایا اور دو کا بھی (یہی حکم) ہے پھر اس نے عرض کیا جس نے ایک بچہ دفن کیا ہو آپ خاموش رہے پھر فرمایا اور ایک کا بھی یہی حکم ہے۔ ایک بچہ کی موت پر صبر کرنے کا بدلہ (51) امام احمد ابن قاسم نے معجم الصحابہ میں اور ابن منذر نے المعرفہ میں حوشب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس (کسی مسلمان) کا لڑکا (نابالغ) مرگیا اس نے صبر کیا اور ثواب کی امید رکھی تو اس سے کہا جائے گا جنت میں داخل ہوجا اس کے فضل کی وجہ سے جو ہم نے تجھ سے لیا تھا۔ (52) امام نسائی، ابن حبان، طبرانی، حاکم (انہوں نے اسے صحیح کہا ہے) اور بیہقی نے شعب الایمان میں ابو سلمہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا واہ واہ (آفرین) ہے پانچ چیزوں کے لئے، جو میزان میں کتنی بھاری ہیں ” لا الہ الا اللہ اللہ اکبر سبحان اللہ “ اور الحمدللہ نیک بچہ جو کسی آدمی کا مرجاتا ہے اور آدمی اس پر ثواب کی نیت سے صبر کرتا ہے۔ (53) امام ابن ابی الدنیا نے العزاء میں اور بیہقی نے حضرت انس ؓ سے روایت کیا کہ عثمان بن مظعون ؓ سے روایت کیا کہ بیٹے وفات پاگئے اس پر ان کو سخت غم ہوا نبی اکرم ﷺ نے ان سے فرمایا کہ جنت کے آٹھ دروازے ہیں اور دوزخ کے سات ہیں کیا تجھ کو یہ بات اچھی نہیں لگتی کہ تو اس میں سے کسی دروازہ پر آئے اور اپنے بیٹے کو اپنی ایک جانب کی طرف پائے وہ تیری کمر سے پکڑ کر تیرے لئے تیرے رب سے سفارش کرے ؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں (میں اس بات سے خوش ہوں) مسلمانوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا ہمارے بچے جو فوت ہوگئے ہیں ان کا بھی یہی حکم ہے جو حضرت عثمان کے لئے ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں جس نے بھی صبر کیا اور ثواب کی امید رکھی۔ (54) امام نسائی نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ اپنے بندے سے بھی راضی نہیں ہوتے جنت کے علاوہ (کوئی اور چیز دینے) پر جب زمین والوں میں سے اس کی پسندیدہ چیز کو لے لیتا ہوں اور وہ صبر کرے اور ثواب کی امید رکھے۔ (55) ابو نعیم نے الحلیہ میں حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا اللہ تعالیٰ نے عقل کو تین اجزاء میں تقسیم فرما دیا ہے جس میں یہ تینوں اجزاء ہوں گے وہ عاقل ہوگا اور جس میں یہ نہیں ہوں گے اس میں عقل نہیں ہوگی۔ 1) جس مغرفت اللہ کے لئے (یعنی اللہ تعالیٰ کی اچھی مغرفت حاصل کرنا) 2) حسن طاعۃ اللہ کے لئے (یعنی اللہ تعالیٰ کی اچھی اطاعت کرنا) 3) حسن البصر اللہ تعالیٰ کے لئے (یعنی اللہ تعالیٰ کے لئے اچھا صبر کرنا) (56) ابن سعد نے مطرف بن عبد اللہ بن شخیر (رح) سے روایت کیا کہ عبد اللہ ؓ کا بیٹا مرگیا کنگی کئے ہوئے اچھے کپڑوں میں باہر نکلے اس بارے میں ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ سے دو مصیبتوں پر تین چیزوں کا وعدہ فرمایا ہے۔ ہر چیز ان میں سے مجھ کو ساری دنیا سے زیادہ محبوب ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” الذین اذا اصابتھم مصیبۃ “ سے ” ہم المھتدون “ تک کیا میں اس وعدہ کے بعد سکون حاصل نہ کرلوں (یعنی مطمئن نہ ہوجاؤں)
Top