Dure-Mansoor - Al-Israa : 52
یَوْمَ یَدْعُوْكُمْ فَتَسْتَجِیْبُوْنَ بِحَمْدِهٖ وَ تَظُنُّوْنَ اِنْ لَّبِثْتُمْ اِلَّا قَلِیْلًا۠   ۧ
يَوْمَ : جس دن يَدْعُوْكُمْ : وہ پکارے گا تمہیں فَتَسْتَجِيْبُوْنَ : تو تم جواب دو گے (تعمیل کروگے) بِحَمْدِهٖ : اسکی تعریف کے ساتھ وَتَظُنُّوْنَ : اور تم خیال کروگے اِنْ : کہ لَّبِثْتُمْ : تم رہے اِلَّا : صرف قَلِيْلًا : تھوڑی دیر
جس دن تمہیں بلائے گا سو تم اس کی تعریف کرتے ہوئے اس کے حکم کی تعمیل کرلو گے۔ اور یوں خیال کروگے کہ تم بہت ہی کم ٹھہرے
1:۔ ابن جریر، اور ابن ابی حاتم نے علی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” فتستجیبون بحمدہ “ سے مراد ہے کہ بامرہ (یعنی اس کے حکم سے ) ۔ 2:۔ عبدبن حمید ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فتستجیبون بحمدہ “ سے مراد ہے کہ لوگ اپنی قبروں سے نکلیں گے اور وہ کہتے ہوں گے ” سبحنک اللہم بحمدک “۔ 3:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ کہ (آیت) ” یوم یدعوکم فتستجیبون بحمدہ “ یعنی اس کی معرفت اس کی اطاعت کے ساتھ جواب دو گے (آیت) ” تظنون ان لبثتم الا قلیلا “ یعنی جب لوگ قیامت کے دن کو دیکھیں گے تو وہ اپنی عمروں کو بہت کم خیال کریں گے۔ 4:۔ حکیم، ترمذی، ابن جریر، ابن ابی حاتم، طبرانی، ابن مردویہ، ابویعلی اور بیہقی نے شعب میں ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” لا الہ الا اللہ “ پڑھنے والوں پر نہ قبروں میں وحشت ہوگی اور نہ میدان حشر میں اس وقت گویا وہ منظر میرے سامنے ہے کہ جب وہ اپنے سروں سے مٹی جھاڑتے ہوئے (قبروں سے) اٹھیں گے اور کہیں گے تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس سے ہم سے ہمیشہ کے لئے رنج اور غم کو دور کردیا۔ 5:۔ ابن مردویہ نے انس بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” لا الہ الا اللہ “ والوں پر نہ موت کے وقت اور نہ قبروں میں وحشت ہوگی اور نہ حشر میں گویا کہ وہ منظر میرے سامنے ہے کہ جب ” لا الہ الا اللہ “ والے اپنے قبروں سے نکلیں گے اپنے سروں سے مٹی جھاڑتے ہوئے اور کہتے ہوں گے جس نے ہم سے ہمیشہ کے لئے رنج اور غم دور کردیا۔ 6:۔ خطیب نے تاریخ میں موسیٰ بن ہارون الحمال سے انہوں نے محمد بن احمد بن ابراہیم موصلی ؓ سے روایت کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو نیند میں دیکھا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کہ یحییٰ حمانی نے مجھ سے بیان کیا کہ عبدالرحمان بن زید بن اسلم نے اپنے والد سے اور انہوں نے ابن عمر ؓ سے اور ابن عمر ؓ نے آپ سے روایت کیا کہ آپ ﷺ نے فرمایا ” لا الہ الا اللہ “ والوں پر نہ ان کی قبروں میں وحشت ہوگی اور نہ ان کے میدان حشر میں اور گویا وہ منظر میرے سامنے ہے کہ ” لا الہ الا اللہ “ والے اپنے سروں سے مٹی جھاڑتے ہوئے کہیں گے سب تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے ہمیشہ کے لئے ہم سے غم کو دور کردیا آپ نے فرمایا حمانی نے سچ کہا۔ 7:۔ ابن ابی حاتم نے ابن سیرین (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وقل العبادی یقولوا التیھی احسن “ سے مراد ہے ” لا الہ الا اللہ “ 8:۔ ابن منذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وقل العبادی یقولوا التیھی احسن “ سے مراد ہے برائی سے در گذر کرنا۔ 9:۔ ابن جریر نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وقل العبادی یقولوا التیھی احسن “ سے مراد ہے کہ تم اس کو اس طرح نہ کہو جس طرح اس کے مخالف نے کہا بلکہ اس سے یوں کہو کہ اللہ تعالیٰ تجھ پر رحم فرمائے گا اور اللہ تعالیٰ تجھ کو بخش دے گا۔ 10:۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ نزع الشیطان سے مراد شیطان کا ابھارنا اور برا انگیختہ کرنا ہے۔ 11:۔ بخاری اور مسلم نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی تم میں سے اپنے بھائی کی طرف ہتھیار کے ساتھ اشارہ نہ کرے کیونکہ کوئی اس بات کو نہیں جانتا کہ شاید شیطان اس کے ہاتھ سے فتنہ و فساد پیدا کردے وہ آگ کے گڑھے میں گرے۔ 12:۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ان الشیطن کان للانسان عدوامبینا “ سے مراد ہے کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے اس لئے تم بھی اس سے دشمنی رکھو کیونکہ ہر مسلمان پر یہ حق بنتا ہے کہ وہ اس سے دشمنی رکھے اور اس سے دشمنی رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو۔
Top