Al-Quran-al-Kareem - Al-Israa : 52
یَوْمَ یَدْعُوْكُمْ فَتَسْتَجِیْبُوْنَ بِحَمْدِهٖ وَ تَظُنُّوْنَ اِنْ لَّبِثْتُمْ اِلَّا قَلِیْلًا۠   ۧ
يَوْمَ : جس دن يَدْعُوْكُمْ : وہ پکارے گا تمہیں فَتَسْتَجِيْبُوْنَ : تو تم جواب دو گے (تعمیل کروگے) بِحَمْدِهٖ : اسکی تعریف کے ساتھ وَتَظُنُّوْنَ : اور تم خیال کروگے اِنْ : کہ لَّبِثْتُمْ : تم رہے اِلَّا : صرف قَلِيْلًا : تھوڑی دیر
جس دن وہ تمہیں بلائے گا تو تم اس کی تعریف کرتے ہوئے چلے آؤ گے اور سمجھو گے کہ تم نہیں رہے مگر تھوڑا۔
يَوْمَ يَدْعُوْكُمْ فَتَسْتَجِيْبُوْنَ بِحَمْدِهٖ : یعنی اس کے بلانے پر تم اس کے مطیع و فرماں بردار بن کر اور اس کی حمد کرتے ہوئے قبروں سے اٹھ آؤ گے۔ دنیا کی طرح کسی قسم کی سرکشی اور انکار کے بجائے اللہ کی حمد کرو گے اور اس کے سامنے مکمل اطاعت کا اظہار کرو گے۔ (دیکھیے نحل : 87) یا یہ مطلب ہے کہ تم اس کے بلانے پر حاضر ہوجاؤ گے۔ ”بِحَمْدِهٖ“ کا معنی ”وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ“ ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کے بلانے پر تمہارا قبروں سے اٹھ کر حاضر ہوجانا صرف اللہ تعالیٰ ہی کی خوبی ہے، جس پر صرف وہی مستحق حمد و ثنا ہے۔ يَوْمَ يَدْعُوْكُمْ فَتَسْتَجِيْبُوْنَ بِحَمْدِهٖ : اس کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورة یونس کی آیت (45) کی تفسیر۔
Top