Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Bayan-ul-Quran - Al-A'raaf : 152
اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ سَیَنَالُهُمْ غَضَبٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ ذِلَّةٌ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ؕ وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُفْتَرِیْنَ
اِنَّ
: بیشک
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اتَّخَذُوا
: انہوں نے بنالیا
الْعِجْلَ
: بچھڑا
سَيَنَالُهُمْ
: عنقریب انہیں پہنچے گا
غَضَبٌ
: غضب
مِّنْ رَّبِّهِمْ
: ان کے رب کا
وَذِلَّةٌ
: اور ذلت
فِي
: میں
الْحَيٰوةِ
: زندگی
الدُّنْيَا
: دنیا
وَكَذٰلِكَ
: اور اسی طرح
نَجْزِي
: ہم سزا دیتے ہیں
الْمُفْتَرِيْنَ
: بہتان باندھنے والے
بیشک جن لوگوں نے بچھڑے کی پرستش کی ان کو عنقریب ان کے پروردگار کے غضب اور دنیا کی زندگی میں ذلت کا شکار ہونا پڑے گا اور ہم جھوٹ باندھنے والوں کو ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں
رکوع نمبر 19 ۔ آیات 152 تا 153 ۔ اسرار و معارف : غیر اللہ سے امید وابستہ کرنیوالا ذلت میں مبتلا ہوتا ہے : ایک قانون ارشاد فرمادیا کہ جن لوگوں نے بچھڑے کی پرستش اختیار کی انہیں دنیا بھی اللہ کا غضب اور ذلت پیش آئے گی یعنی ایسے لوگ جو حالات سے گھبرا کر یا جلد بازی میں اللہ کا دروازہ چھوڑ کر کسی دوسری ذات سے امید وابستہ کرلیتے ہیں ۔ جب آگ لینے کے لیے پہنچے تو وادی کہ اس کنارے سے جہاں پورا تختہ ہی روشن ہورہا تھا اور برکات سے بھرا ہوا تھا کہ جہاں کوئی مبارک کام ہو یا مبارک ہستی مقیم ہو وہ جگہ بھی برکات کی حامل ہوتی ہے۔ چناچہ اسی تختہ میں سے ایک درخت سے جو سارے کا سارا روشن ہورہا تھا آواز آرہی تھی کہ اے موسیٰ میں اللہ ہوں جو سب جہانوں کا پالنے والا ہوں۔ وادی میں ذات باری جلوہ افروز تھی کیا ؟ : یہاں یہ سوال پیدا نہیں ہوتا کہ وہ روشنی جلوہ ذات باری تھا بلکہ وہ نور تو تجلی صفاتی کا کا تھا کہ کلام باری خود صفت باری ہے ارشاد یہ ہورہا تھا کہ یہ کلام جو آپ سن رہے ہیں اور جس کے انوارات سے وادی بقعہ نور بنی ہوئی ہے کرنے والا میں اللہ ہوں۔ اور حکم ہوا کہ اپنے عصا کو ڈال دیجیے آپ نے پھینکا تو وہ اژدہا بن کر پھنکارنے لگا تو موسیٰ (علیہ السلام) جو فزدہ ہو کر پیچھے کو بھاگے کہ بہت بڑا اژدھا تھا آپ نے جان بچانا چاہی اور پیچھے دیکھا تک نہیں کہ دوبارہ آواز آئی کہ موسیٰ ڈریں نہیں واپس آئیں اور آگے بڑھیں۔ آپ تو اللہ کی طرف سے امن دیے گئے ہیں یہ آپ کا معجزہ ہے آپ کی مدد اور نبوت کا ثبوت ہے اسے ہاتھ میں لیجیے عصا بن جائے گا۔ اب اپنا ہاتھ گریبان میں ڈالیے جب نکالیں گے تو بہت روشن ہوگا اور گھبرنے کی کوئی بات نہیں جب دوبارہ گریبان میں ڈالیں گے تو درست ہوجائے گا۔ دوسرے معجزات کے ساتھ یہ دو عظیم معجزات آپ کی نبوت کی دلیل ہیں آپ فرعون اور اس کے امراء سے بات کیجیے انہیں راہ راست کی طرف بلائیے کہ وہ بہت سخت نافرمان ہیں۔ آپ نے عرض کیا بارالہا مجھ سے تو ان کا ایک قبطی مارا گیا تھا خطرہ یہ ہے کہ بات سننے سے پہلے ہی وہ میرے قتل کا حکم صادر کردے پھر اگر بات ہو اور سوال جواب کرنے پڑیں تو میری زبان میں لکنت ہے جن کہ میرے بھائی ہارون بڑے فصیح ہیں اور خوب کلام کرسکتے ہیں انہیں آپ میرے سات کردیجیے کہ وہ میری قوت بھی ہوں گے اور میری تصدیق بھی کریں گے فرعونیوں سے تو مجھے ڈر ہے کہ وہ میری تکذیب کریں گے تو کوئی ایسا بھی ہو جو ان کے روبرو تصدیق بھی کرے۔ ارشاد ہوا تمہارے بھائی کو تمہاری قوت بازو بنا دیں گے یعنی انہیں بھی نبوت سے سرفراز کر کے ساتھ کردیا اور تمہیں وہ رعب عطا کریں گے کہ فرعونی ہاتھ ڈالنے کی جرات ہی نہ کرسکیں گے نیز آپ معجزات لے کر جائیں یہ بات طے ہے کہ آپ اور آپ کے اطاعت شعار ہی فاتح اور غالب ہوں گے موسیٰ (علیہ السلام) معجزات کے ساتھ نوید فتح لے کر فرعون کی طرف روانہ ہوئے۔ اور جب فرعون کے دربار میں پہنچے دعوت دی اور معجزات کا اظہار فرمایا تو اہل دربار کہنے لگے یہ سب جادو کا کھیل نظر آتا ہے اور ساری بات ایک تراشیدہ حقیقت کے سوا کچھ بھی نہیں۔ آج تک ہمارے باپ دادا نے کسی نبی یا دین کا نام تک نہیں سنا۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ حق اور باطل کا فیصلہ تو پروردگار ہی کے پاس ہے اور وہ خوب جانتا ہے کہ اس کی بارگاہ سے ہدایت کا پیغام کون لایا ہے اور انجام کار کس کو فتح اور آخرت کی کامرانی نصیب ہوگی لیکن یہ ظاہر ہے کہ ظلم کبھی کامیاب نہ ہوگا اور نہ ہی اللہ ظالموں کا بھلا کرے گا اور تم لوگ ظالم ہو لہذا تمہارا انجام واضح ہے۔ فرعون کہنے لگا کہ اے ہامان میں نہیں سمجھتا کہ میرے علاوہ کوئی دوسری ایسی ہستی ہے جس کی پوجا اور اطاعت کی جائے اگر کوئی آسمانوں پہ ہے تو پھر مٹی کو آگ میں پکا کر اس سے ایک بہت بڑی اور بلند وبالا عمارت بناؤ کہ اس سے جھانک کر آسمانوں تک میں دیکھا جاسکے کہ کہیں موسیٰ کا معبود بھی ہے حالانکہ میں یہ جانتا ہوں کہ وہ غلط کہ رہا ہے۔ فرعون کے حکم سے ہامان نے اینٹ ایجاد کی : یعنی اول اینٹ جو تیار کی گئی وہ ہامان نے ایجاد کی۔ اور ایک بلند وبالا عمارت کھڑی کی گئی اور فرعون کو حسرت ہی رہی فرعون کو اپنے لشکروں پہ اور طاقت پہ بڑا گھمنڈ تھا اس نے تکبر کی راہ اختیار کی اور اس کے لشکر بھی زمین پر ناحق اکڑتے پھرتے تھا جیسے انہوں نے یہ سمجھ لیا ہو کہ انہیں پلٹ کر اللہ کی بارگاہ میں حاضر نہیں ہونا۔ چنانچہ اللہ کی گرفت میں پکڑے گئے فرعون بھی اور اس کے لاؤ لشکر بھی اور پانی میں غرق کر کے تباہ کردیے گئے اے مخاطب طلم کرنے والوں کا انجام دیکھ لے کہ برائی کرتے کرتے وہ جہنم کی طرف بلانے والے داعی اور امام بن گئے۔ لفظ امام : لفظ امام کوئی شرعی منصب نہیں یہ پہلے بھی گزر چکا یہ محض قیادت اور لیڈر شپ کے معنوں میں کتاب میں استعمال ہوا نیک لوگوں کا رہنما بھی امام کہ لایا اور کفار و بدکار کا راہنما یا لیڈر بھی لہذا شیعہ کا منصب امامت محض ایک گھڑی ہوئی بات ہے ہ شرعی منصب ہی نہیں اور فرعونی ایسے امام بنے جو دوزخ کی طرف دعوت دیتے تھے اور روز حشر جن کی مدد کو بھی کوئی نہیں ہوگا یعنی شفاعت سے بھی محروم ہوں گے اور ان کے اعمال بد کے نتیجے میں اس دنیا میں بھی ان پر لعنت مسلط کردی گئی کہ وہ نہ رہیں تو بھی انہیں پھٹکار پڑتی رہے اور روز حشر ان کا بہت برا حال ہوگا۔ ہر برائی بجائے خود آگ ہے : یہاں ثابت ہے کہ ہر برا عمل بجائے خود ایک آگ ہے اور آخرت میں جس طرح نیکی گل و گلزار بن جائے گی ویسے ہی برائی انگاروں کی صورت اختیار کرلے گی۔ اور جب پہلی امتیں اپنی گمراہی کے سبب ہلاک ہوگئیں تو ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرما کر مبعوث فرمایا جس میں بصائیر یعنی عقل سلیم کی رہنمائی کرنے والی باتیں اور صحیح رہنمائی اور اللہ کی رحمت تھی کہ حق بات عقل سلیم کو اپیل کرتی ہے پھر بندہ ایمان قبول کرتا ہے تو یہ ہدایت ہوگی اور پھر اعمال صالح نصیب ہوتے ہیں جو رحمت ہیں اور یہ اہتمام اس لیے فرمایا کہ لوگ نصیحت حاصل کریں اور جب یہ سب ہورہا تھا یا موسیٰ (علیہ السلام) سے بات ہو رہی تھی تو انہیں کتاب عطا ہوئی تو آپ طور پر تشریف نہ رکھتے تھے کہ آپ نے وہ واقعہ دیکھا ہو پھر بر شمار لوگ گزرے اور زمانے بیت گئے یہ باتیں لوگوں کے علوم سے مٹ گئیں اور نہ ہی آپ اہل مدین کے زمانے میں وہاں تھے کہ آپ یہ واقعات پوری صحت کے ساتھ بیان فرماتے۔ یہ تو ہمارا کرم ہے کہ سلسلہ نبوت کو جاری رکھا اور ہدایت کے لیے انبیاء بھیجتے رہے اور اب آپ مبعوث ہوئے اور یہ حقائق بذریعہ وحی آپ تک پہنچے۔ آپ تو طور پر موجود نہ تھے جب موسیٰ (علیہ السلام) کو شرف ہمکلامی نصیب ہوا آپ پر تو یہ سارے حقائق اللہ کی رحمت سے بذریعہ وحی نازل ہوئے تاکہ ان لوگوں کے پاس آپ مبعوث ہوں جن کے پاس عرصہ دراز سے کوئی نبی مبعوث نہیں ہوا اور یہ زمانہ اور اہل زمانہ حقائق سے دور اور ہدایت سے محروم ہوچکے ہیں تو آپ کے ارشادات سے نصیحت حاصل کریں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ جب اپنے کرتوتوں کے باعث تباہ ہونے لگیں تو کہنے لگیں کہ اے ہمارے پروردگار آپ نے ہمارے پاس بھی تو رسول بھیجا ہوتا تاکہ ہم آپ کی آیات پر عمل پیرا ہوتے اور ایمان والے بندوں میں شامل ہوسکتے۔ مگر اب جب ان کے پاس ہماری طرف سے حق پہنچا تو ایک نیا نقطہ نکال لائے کہ قرآن ویسے یکبارگی کیوں نہ عطا ہوا جیسے موسیٰ (علیہ السلام) کو ایک ہی بار تورات عطا ہوئی تھی تو کیا جب موسیٰ (علیہ السلام) کو تورات عطا ہوئی تھی تو لوگوں نے مان لی تھی اور کفر نہ کیا تھا بلکہ اب قرآن کو بھی سن کر کفار کہتے ہیں وہ بھی اور یہ بھی جادو بھری باتیں ہیں اور ہم ان سب باتوں کے ماننے سے انکار کرتے ہیں۔ آپ ان سے کہیے کہ غرض تو حق کا اتباع کرنے سے ہے اگر بالفرض قرآن حق نہیں ہے تو حق کیا ہے تم پیش کردو کوئی ایسی کتاب لاؤ جو اللہ کی طرف سے نازل ہوئی ہو اور ان دونوں سے بہتر رہنمائی کرتی ہو تو میں اس کا اتباع کرلوں گا اگر تم اپنی بات میں سچے ہو تو ایسا کر دکھاؤ اور اگر ایسا ممکن نہیں تو پھر یہ اللی کی کتاب ہدایت اپنی حقانیت کے ثبوت کے ساتھ موجود ہے تم مان لو۔ اس پر بھی آپ کی بات نہ مانیں تو جا لیجیے کہ یہ لوگ نہ ہدایت پر چلتے ہیں اور نہ ہدایت کے طالب ہیں بلکہ محض اپنی خواہشات نفس کے غلام ہیں اور جو کوئی بھی اللہ کی ہدایت کے بغیر محض اپنی خواہشات نفس کی پیروی کرتا ہے اس سے بڑھ کر کون گمراہ ہوگا اور یہ پکی بات ہے کہ ایسے ظالموں کو اللہ ہدایت نصیب نہیں فرماتے۔ اور پھر قرآن حکیم کے مسلسل اتارے جانے کی حکمت ارشاد ہوئی کہ ہم نے قرآن کریم کو بتدریج نازل فرمایا کہ لوگوں کو بار بار تازہ بتازہ کلام الہی نصیب ہوتا رہے اور مسلسل دعوت الی اللہ دی جاتی رہے نیز ہر آیت کو واقعات اور سوالات کے جواب میں نازل فرما کر یہ سہولت پیدا کردی کہ یاد رکھنے میں بھی آسانی ہو ورنہ اللہ قادر ہے تورات کی طرح ایک ہی دفعہ بھی عطا فرما دیتا۔ اور یہ محض اعتراض ہے ورنہ وہ لوگ جو اہل کتاب میں سے ایمان دار تھے اور اپنی کتاب پر ہی ایمان رکھتے تھے جب ان کے سامنے یہ آیات پڑھی گئیں تو انہوں نے فورا کہا کہ ہم اس پر ایمان لاتے ہیں کہ یہ حق ہے اور ہمارے پروردگار کی طرف سے ہے اور ہم تو اس کے نازل ہونے اور آپ کی بعثت سے پہلے ہی اپنی کتابوں میں پیش گوئیاں پڑھ کر یہ خقیقت تسلیم کیے بیٹھے تھے اب جب آپ کی بعثت کی سعادت سے مشرف ہونے کا موقع نصیب ہوگا تو بھلا کیسے نہ مانیں گے ۔ سنت کا اتباع فرض ہے : اور ایسے لوگ جو اس نور کا یعنی کلام باری کا جو ہر طرح کی ظلمت کے مقابلے میں ایک روشن راستہ ہے اتباع کرتے ہیں ایسے ہی لوگ ہر طرح کی کامیابی اور دو عالم کی فلاح کو پا لیتے ہیں اس لیے کہ سنن میں امور دو طرح سے ہیں۔ مفسرین کرام کے مطابق یہ آیت ابو طالب کے بارہ میں نازل ہوئی کہ آپ ﷺ کی بہت خواہش تھی انہیں ایمان نصیب ہو مگر خود وہ آمادہ نہ ہوئے۔ صاھب روح المعانی نے اس موضوع پر بحث سے منع فرمایا ہے کہ آپ ﷺ کو طبعی طور پر دکھ پہنچنے کا احتمال ہے۔ اول اتباع نبوت جو شروع آیت میں مذکور ہے کہ ایمان و عمل اور خود قرآن کو اللہ کی کتاب ماننا بھی آپ کی اطاعت اور اتباع پر منحصر ہے لہذا سنت کا اتباع بھی فرض ہوا دوسرے آپ نے جو عقائد ارشاد فرمائے ہیں بلا کم وکاست قبول کرنا اور آپ سے محبت آپ کا ادب و احترام جو اطاعت پر مجبور کردے اور آپ کی منشا کی تکمیل پہ جان لڑا دینا اور اس نور یعنی قرآن کا اتباع جو آپ کے ساتھ نازل ہوا یہ کلید جنت ہے۔
Top