Bayan-ul-Quran - Al-Furqaan : 31
وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِیٍّ عَدُوًّا مِّنَ الْمُجْرِمِیْنَ١ؕ وَ كَفٰى بِرَبِّكَ هَادِیًا وَّ نَصِیْرًا
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح جَعَلْنَا : ہم نے بنائے لِكُلِّ نَبِيٍّ : ہر نبی کے لیے عَدُوًّا : دشمن مِّنَ : سے الْمُجْرِمِيْنَ : مجرموں (گنہگاروں) وَكَفٰى : اور کافی ہے بِرَبِّكَ : تمہارا رب هَادِيًا : ہدایت کرنیوالا وَّنَصِيْرًا : اور مددگار
اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے دشمن بنا دیے مجرموں میں سے اور کافی ہے آپ ﷺ کا رب ہدایت دینے والا اور مدد دینے والا
آیت 31 وَکَذٰلِکَ جَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُوًّا مِّنَ الْمُجْرِمِیْنَ ط ” یہ مضمون سورة الانعام کی آیت 112 میں بھی آچکا ہے۔ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کی آزمائش کے لیے ضروری سمجھتے ہیں کہ ان کی مخالفت کی بھٹی خوب گرم ہو ‘ ان کے خلاف کشمکش اور تصادم کا ماحول بنے اور باطل کے مقابلے میں انہیں عملی طور پر میدان کارزار میں اترنا پڑے تاکہ کھرے اور کھوٹے کی پہچان ہو اور ایمان کے سچے دعویدار نکھر کر سامنے آجائیں۔ ورنہ اگر ٹھنڈی سڑک پرچہل قدمی کرتے ہوئے جنت تک پہنچنا ہو تو کوئی بھی اس سعادت میں پیچھے نہیں رہے گا۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے : حُجِبَتِ النَّار بالشَّھَوَاتِ وَحُجِبَتِ الْجَنَّۃُ بالْمَکَارِہِ 1 یعنی جہنم کو انسان کے مرغوبات نفس سے ڈھانپ دیا گیا ہے ‘ جبکہ جنت کو ایسی چیزوں سے ڈھانپ دیا گیا ہے جو انسان کو ناپسند اور ناگوار ہیں۔ حق کے راستے پر چلتے ہوئے انسان کو طرح طرح کی تکلیفیں اٹھانا پڑتی ہیں ‘ مصائب جھیلنے پڑتے ہیں اور کٹھن آزمائشوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ اس مضمون کو سورة البقرۃ ‘ آیت 155 میں اس طرح بیان کیا گیا ہے : وَلَنَبْلُوَنَّکُمْ بِشَیْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَالْاَنْفُسِ وَالثَّمَرٰتِ ط ”اور ہم ضرور آزمائیں گے تمہیں کسی قدر خوف سے ‘ بھوک سے اور جان و مال اور فصلوں کے نقصان سے“۔ مصیبتوں اور آزمائشوں کی اس چھلنی کے ذریعے اللہ اپنے ان بندوں کو چھانٹ کر الگ کرلیتا ہے جو جنت کی قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہوں اور پھر ان لوگوں سے جنت کا سودا کرتا ہے : اِنَّ اللّٰہَ اشْتَرٰی مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَنْفُسَہُمْ وَاَمْوَالَہُمْ بِاَنَّ لَہُمُ الْجَنَّۃَ ط التوبۃ : 111 ”یقیناً اللہ نے خرید لی ہیں اہل ایمان سے ان کی جانیں بھی اور ان کے مال بھی اس قیمت پر کہ ان کے لیے جنت ہے۔“ وَکَفٰی بِرَبِّکَ ہَادِیًا وَّنَصِیْرًا ” جو شخص ہدایت کا طلب گار ہو اسے اللہ ہدایت بھی دیتا ہے اور پھر اس رستے پر چلانے کے لیے اس کی مدد بھی کرتا ہے۔
Top