Ahsan-ul-Bayan - Al-Baqara : 207
اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ وَ الْفُلْكِ الَّتِیْ تَجْرِیْ فِی الْبَحْرِ بِمَا یَنْفَعُ النَّاسَ وَ مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ مِنَ السَّمَآءِ مِنْ مَّآءٍ فَاَحْیَا بِهِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَ بَثَّ فِیْهَا مِنْ كُلِّ دَآبَّةٍ١۪ وَّ تَصْرِیْفِ الرِّیٰحِ وَ السَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَیْنَ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ
اِنَّ : بیشک فِيْ : میں خَلْقِ : پیدائش السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَ : اور اخْتِلَافِ : بدلتے رہنا الَّيْلِ : رات وَالنَّهَارِ : اور دن وَالْفُلْكِ : اور کشتی الَّتِىْ : جو کہ تَجْرِيْ : بہتی ہے فِي : میں الْبَحْرِ : سمندر بِمَا : ساتھ جو يَنْفَعُ : نفع دیتی ہے النَّاسَ : لوگ وَمَآ : اور جو کہ اَنْزَلَ : اتارا اللّٰهُ : اللہ مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے مِنْ : سے مَّآءٍ : پانی فَاَحْيَا : پھر زندہ کیا بِهِ : اس سے الْاَرْضَ : زمین بَعْدَ مَوْتِهَا : اس کے مرنے کے بعد وَبَثَّ : اور پھیلائے فِيْهَا : اس میں مِنْ : سے كُلِّ : ہر قسم دَآبَّةٍ : جانور وَّتَصْرِيْفِ : اور بدلنا الرِّيٰحِ : ہوائیں وَالسَّحَابِ : اور بادل الْمُسَخَّرِ : تابع بَيْنَ : درمیان السَّمَآءِ : آسمان وَالْاَرْضِ : اور زمین لَاٰيٰتٍ : نشانیاں لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّعْقِلُوْنَ : ( جو) عقل والے
اور بعض لوگ وہ بھی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی طلب میں اپنی جان تک بیچ ڈالتے ہیں (1) اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑی مہربانی کرنے والا ہے۔
27۔ 1 یہ آیت کہتے ہیں حضرت صہیب ؓ رومی کے بارے میں نازل ہوئی ہے کہ جب وہ ہجرت کرنے لگے تو کافروں نے کہا یہ مال سب یہاں کا کمایا ہوا ہے اسے ہم ساتھ نہیں لے جانے دیں گے حضرت صہیب ؓ نے یہ سارا مال ان کے حوالے کردیا اور دین لے کر حضور کی خدمت میں حاضر ہوگئے۔ آپ ﷺ نے سن کر فرمایا صہیب نے نفع بخش تجارت کی دو مرتبہ فرمایا (فتح القدیر) لیکن یہ آیت بھی عام ہے جو تمام مومنین متقین اور دنیا کے مقابلے دین کو اور آخرت کو ترجیح دینے والوں کو شامل ہے کیونکہ اس قسم کی تمام آیات کے بارے میں لفظ عموم کا اعتبار ہوگا سبب نزول کے خصوص کا اعتبار نہیں کیا جائے گا۔ پس اخنس بن شریق (جس کا ذکر پچھلی آیت میں ہوا) برے کردار کا ایک نمونہ ہے جو ہر اس شخص پر صادق آئے گا جو اس جیسے برے کردار کا حامل ہوگا اور صہیب ؓ خیر اور کمال ایمان کی ایک مثال ہیں ہر اس شخص کے لیے جو ان صفات خیر و کمال سے متصف ہوگا۔
Top