Tafseer-e-Baghwi - Al-An'aam : 130
وَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖۤ اٰلِهَةً لَّا یَخْلُقُوْنَ شَیْئًا وَّ هُمْ یُخْلَقُوْنَ وَ لَا یَمْلِكُوْنَ لِاَنْفُسِهِمْ ضَرًّا وَّ لَا نَفْعًا وَّ لَا یَمْلِكُوْنَ مَوْتًا وَّ لَا حَیٰوةً وَّ لَا نُشُوْرًا
وَاتَّخَذُوْا : اور انہوں نے بنا لیے مِنْ دُوْنِهٖٓ : اس کے علاوہ اٰلِهَةً : اور معبود لَّا يَخْلُقُوْنَ : وہ نہیں پیدا کرتے شَيْئًا : کچھ وَّهُمْ : بلکہ وہ يُخْلَقُوْنَ : پیدا کیے گئے ہیں وَلَا يَمْلِكُوْنَ : اور وہ اختیار نہیں رکھتے لِاَنْفُسِهِمْ : اپنے لیے ضَرًّا : کسی نقصان کا وَّلَا نَفْعًا : اور نہ کسی نفع کا وَّلَا يَمْلِكُوْنَ : اور نہ وہ اختیار رکھتے ہیں مَوْتًا : کسی موت کا وَّلَا حَيٰوةً : اور نہ کسی زندگی کا وَّلَا نُشُوْرًا : اور نہ پھر اٹھنے کا
اے جن وانسانوں کی جماعت کیا تمہارے پاس پیغمبر نہیں آتے رہے جو میری آیتیں تم کو پڑھ پڑھ کر سناتے اور اس دن کے سامنے آموجود ہونے سے ڈراتے تھے ؟ وہ کہیں گے کہ (پروردگار) ہمیں اپنے گناہوں کا اقرار ہے۔ ان لوگوں کو دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال رکھا تھا اور (اب) خود اپنے اوپر گواہی دی کہ کفر کرتے تھے۔
-130 (یمعشر الجن والانس الم یاتکم رسل منکم) جنات میں رسول مبعوث ہوئے ہیں یا نہیں اس میں اختلاف ہے کہ جنوں میں رسول بھیجے گئے ہیں کہ نہیں ؟ ضحاک (رح) سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا بالکل کیا تو نے نہیں سنا کہ اللہ نے فرمایا ” الم یاتکم رسل منکم “ کیا نہیں آئے تمہارے پاس رسول انسانوں میں سے یا جنوں میں سے اور کلبی (رح) فرماتے ہیں کہ محمد ﷺ کی بعثت سے پہلے رسول جنوں اور انسانوں کی طرف بھیجے جاتے تھے اور محمد ﷺ جن و انس سب کی طرف بھیجے گئے ہیں اور مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ رسول انسانوں میں آئے ہیں اور جنوں میں ڈرانے والے آئے ہیں رسول نہیں آئے۔ پھر آیت پڑھی ” ولوا الی قومھم منذرین “ کہ جنہوں نے رسول کریم ﷺ کی کلام سنی اور جنوں کو تبلیغ کی اس صورت میں ” رسل منکم “ کا تعلق صرف انسانوں سے ہوگا۔ جیسا کہ فرمایا (یخرج منھما اللو لوو المرجان نکلتے ہیں ان دونوں سمندروں سے موتی اور مونگے) حالانکہ یہ تو کھارے سمندر سے نکلتے ہیں نہ کہ میٹھے سے۔ (وجعل القمر فیھن نوراً ) یہ ایک ہی آسمان سے نازل ہوتا ہے۔ (یقصون علیکم) تمہارے اوپر پڑھتے ہیں ایتی میری کتابیں (وینذونکم لقآء یومکم ھذا) قیامت کے دن سے (قالوا شھدنا علی انفسنا) کہ انہوں نے پیغام دیا تھا۔ مقاتل (رح) کہتے ہیں کہ یہ اقرار اس وقت ہوگا جب ان کے اعضاء ان کے خلاف شرک اور کفر کی گواہی دیں گے (وغرتھم الحیوۃ الدنیا) حتی کہ ایمان نہیں لائے (وشھدوا علی انفسھم انھم کانوا کفرین) ۔
Top