Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 37
لَهُمْ دَارُ السَّلٰمِ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَ هُوَ وَلِیُّهُمْ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
لَهُمْ : ان کے لیے دَارُ السَّلٰمِ : سلامتی کا گھر عِنْدَ : پاس۔ ہاں رَبِّهِمْ : ان کا رب وَهُوَ : اور وہ وَلِيُّهُمْ : دوستدار۔ کارساز بِمَا : اسکا صلہ جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
جو بخل کرتے رہتے ہیں اور دوسروں کو بھی بخل کی تعلیم دیتے ہیں اور جو کچھ انہیں اللہ نے اپنے فضل سے دے رکھا ہے اسے چھپاتے ہیں،129 ۔ اور ہم نے کافروں کے لیے ذلت والا عذاب تیار کر رکھا ہے،130 ۔
129 ۔ (کہ ان تینوں قسم کے لوگ اللہ کے ہاں ناپسندیدہ مخلوق میں داخل ہیں) ادائے حقوق میں خود بینی اور فخاری کے بعد تیسرا بڑا مانع یہی بخل ہوتا ہے۔ (آیت) ” مااتھم اللہ من فضلہ “۔ سے مراد مال و دولت کا ہونا ظاہر ہے۔ دوسرے معنی علم دین کی دولت کے بھی کئے گئے ہیں اور وعید میں وہ لوگ شامل سمجھے گئے ہیں، جو مسائل دین کے اظہار میں بخل کرتے رہتے ہیں۔ 130 ۔ انسان عموما بخل اسی لئے کرتا ہے کہ مال بچا کر اس سے اپنے جاہ میں اضافہ کرے۔ اس جاہ پرستی کی سزا قدرۃ یہ ملے گی کہ عذاب سخت دردناک ہونے کے علاوہ اسے خلق کی نظر میں ذلیل ورسوا کرنے والا بھی ہوگا۔
Top