Tafseer-e-Baghwi - Al-Israa : 81
وَ قُلْ جَآءَ الْحَقُّ وَ زَهَقَ الْبَاطِلُ١ؕ اِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوْقًا
وَقُلْ : اور کہ دیں آپ جَآءَ : آیا الْحَقُّ : حق وَزَهَقَ : اور نابود ہوگیا الْبَاطِلُ : باطل اِنَّ : بیشک الْبَاطِلَ : باطل كَانَ : ہے ہی زَهُوْقًا : مٹنے والا
اور کہہ دو کہ حق آگیا اور باطل نابود ہوگیا بیشک باطل نابود ہونے والا ہے۔
81۔” وقل جاء الحق “ اس سے مراد قرآن ہے۔” وزھق الباطل “ اس سے مراد شیطان ہے ۔ قتادہ کا قول ہے کہ حق سے مراد اسلام اور باطل سے مراد شرک ہے۔ بعض نے کہا کہ حق سے مراد اللہ کی عبادت ہے اور باطل سے مراد بتوں کی عبادت ہے۔ ” ان الباطل کان زھوقاً “ جانے والا ہے ۔ جیسے کہا جاتا ہے ” زھقت نفسہ “ اس کی جان نکل گئی ۔ حضرت عبد اللہ ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ جب نبی کریم ﷺ فتح مکہ کے دن مکہ میں داخل ہوئے ۔ بیت اللہ کے قریب تین سو ساٹھ بت رکھے ہوئے تھے اور اپنی لاٹھی کے ساتھ ان کو کچوکا دینے لگے اور فرمانے لگے ” جاء الحق وزھق الباطل ، جاء الحق وما یبدی الباطل ومایعید “۔
Top