Mafhoom-ul-Quran - Al-An'aam : 7
وَ مَنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ مِنْكُمْ طَوْلًا اَنْ یَّنْكِحَ الْمُحْصَنٰتِ الْمُؤْمِنٰتِ فَمِنْ مَّا مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْ مِّنْ فَتَیٰتِكُمُ الْمُؤْمِنٰتِ١ؕ وَ اللّٰهُ اَعْلَمُ بِاِیْمَانِكُمْ١ؕ بَعْضُكُمْ مِّنْۢ بَعْضٍ١ۚ فَانْكِحُوْهُنَّ بِاِذْنِ اَهْلِهِنَّ وَ اٰتُوْهُنَّ اُجُوْرَهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ مُحْصَنٰتٍ غَیْرَ مُسٰفِحٰتٍ وَّ لَا مُتَّخِذٰتِ اَخْدَانٍ١ۚ فَاِذَاۤ اُحْصِنَّ فَاِنْ اَتَیْنَ بِفَاحِشَةٍ فَعَلَیْهِنَّ نِصْفُ مَا عَلَى الْمُحْصَنٰتِ مِنَ الْعَذَابِ١ؕ ذٰلِكَ لِمَنْ خَشِیَ الْعَنَتَ مِنْكُمْ١ؕ وَ اَنْ تَصْبِرُوْا خَیْرٌ لَّكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
وَمَنْ : اور جو لَّمْ يَسْتَطِعْ : نہ طاقت رکھے مِنْكُمْ : تم میں سے طَوْلًا : مقدور اَنْ يَّنْكِحَ : کہ نکاح کرے الْمُحْصَنٰتِ : بیبیاں الْمُؤْمِنٰتِ : مومن (جمع) فَمِنْ : تو۔ سے مَّا : جو مَلَكَتْ اَيْمَانُكُمْ : تمہارے ہاتھ مالک ہوجائیں مِّنْ : سے فَتَيٰتِكُمُ : تمہاری کنیزیں الْمُؤْمِنٰتِ : مومن۔ مسلمان وَاللّٰهُ : اور اللہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِاِيْمَانِكُمْ : تمہارے ایمان کو بَعْضُكُمْ : تمہارے بعض مِّنْ : سے بَعْضٍ : بعض (ایک دوسرے سے فَانْكِحُوْھُنَّ : سو ان سے نکاح کرو تم بِاِذْنِ : اجازت سے اَھْلِهِنَّ : ان کے مالک وَاٰتُوْھُنَّ : اور ان کو دو اُجُوْرَھُنَّ : ان کے مہر بِالْمَعْرُوْفِ : دستور کے مطابق مُحْصَنٰتٍ : قید (نکاح) میں آنے والیاں غَيْرَ : نہ کہ مُسٰفِحٰتٍ : مستی نکالنے والیاں وَّلَا : اور نہ مُتَّخِذٰتِ : آشنائی کرنے والیاں اَخْدَانٍ : چوری چھپے فَاِذَآ : پس جب اُحْصِنَّ : نکاح میں آجائیں فَاِنْ : پھر اگر اَتَيْنَ : وہ کریں بِفَاحِشَةٍ : بےحیائی فَعَلَيْهِنَّ : تو ان پر نِصْفُ : نصف مَا : جو عَلَي : پر الْمُحْصَنٰتِ : آزاد عورتیں مِنَ : سے الْعَذَابِ : عذاب (سزا) ذٰلِكَ : یہ لِمَنْ : اس کے لیے جو خَشِيَ : ڈرا الْعَنَتَ : تکلیف (زنا) مِنْكُمْ : تم میں سے وَاَنْ : اور اگر تَصْبِرُوْا : تم صبرو کرو خَيْرٌ : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : رحم کرنے والا
مردوں کے لیے اس مال میں حصہ ہے جو ماں باپ اور رشتہ داروں نے چھوڑا ہو اور عورتوں کے لیے بھی اس مال میں حصہ ہے جو ماں باپ اور رشتہ داروں نے چھوڑا ہو، خواہ تھوڑا ہو، خواہ بہت اور یہ حصہ (اللہ کی طرف سے) مقرر ہے
مرنیوالے کے مال کی تقسیم تشریح : ان آیات میں پانچ حکم دیئے گئے ہیں۔ پہلا یہ کہ جاہلیت کے زمانے کی رسم ختم کرکے مردوں کے ساتھ عورتوں کو بھی وراثت کا حصہ دار بنایا گیا۔ دوسرا میراث چاہے کم ہو یا زیادہ تقسیم کرنا ضروری ہے۔ تیسرا چھوڑا ہوا مال چاہے رقم ہو، جائیداد ہو، زرعی زمین ہو، باغات ہوں، مل یا فیکٹری ہو غرض کسی بھی صورت میں مرنے والے کا چھوڑا ہوا مال تقسیم ضرور کیا جائے۔ چوتھا میراث کا مسئلہ اس وقت ہوتا ہے جب مرنے والاکچھ چھوڑ جائے۔ پانچواں اور آخری حکم یہ ہے کہ جب مرنے والے کے قریبی رشتہ دار موجود ہوں تو پھر دور کے رشتہ دار حصہ لینے کے حق دار نہ ہوں گے۔ لیکن اگلی ہی آیت میں انسانی جذبات، باہمی ہمدردی اور رحم و کرم کی وجہ سے یہ حکم دیا گیا کہ اگر تقسیم وراثت کے وقت کوئی دور کے غریب، مسکین یا یتیم رشتہ دار بھی آجائیں تو حسب گنجائش ان کو ضرور کچھ نہ کچھ دے دینا چاہیے اور اگر کسی مجبوری کی وجہ سے ان کو کچھ نہ دیا جاسکے تو کم ازکم ان کو کھانا کھلا دو ۔ اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو ان کے ساتھ ایسی نرم اور خوش گوار بات چیت کرو کہ ان کی عزت افزائی ہوجائے۔ دل شکنی نہ ہو۔ مال کس طرح تقسیم کیا جائے ؟ یہ احکامات آئندہ آیات میں تفصیلاً بیان کیے جائیں گے۔ وراثت کی تقسیم کا قانون انسانی بھلائی کے لیے بہترین قانون ہے۔ اس قانون سے عورتوں اور یتیموں کی حق تلفی ختم ہوگئی اور دنگے فساد کی روک تھام بھی ہوگئی۔ غیر مسلم بھی اس قانون کی تعریف کرتے ہیں۔
Top