Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 89
قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَاۤ اَنْفُسَنَا١ٚ وَ اِنْ لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَ تَرْحَمْنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
قَالَا : ان دونوں نے کہا رَبَّنَا : اے ہمارے رب ظَلَمْنَآ : ہم نے ظلم کیا اَنْفُسَنَا : اپنے اوپر وَاِنْ : اور اگر لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا : نہ بخشا تونے ہمیں وَتَرْحَمْنَا : اور ہم پر رحم (نہ) کیا لَنَكُوْنَنَّ : ہم ضرور ہوجائیں گے مِنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : خسارہ پانے والے
ہم اللہ پر جھوٹ گھڑنے والے ہوں گے اگر تمہاری مِلّت میں پلٹ آئیں جبکہ اللہ ہمیں اس سے نجات دے چکا ہے۔ ہمارے لیے تو اس کی طرف پلٹنا اب کسی طرح ممکن نہیں اِلّا یہ کہ خدا ہمارا ربّ ہی ایسا چاہے 73،ہمارے ربّ کا علم ہر چیز پر حاوی ہے، اُسی پر ہم نے اعتماد کر لیا، اے ربّ! ہمارےاور ہماری قوم کے درمیان ٹھیک ٹھیک فیصلہ کر دے اور تُو بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔“
سورة الْاَعْرَاف 73 یہ فقرہ اسی معنی میں ہے جس میں انشاء اللہ کا لفظ بولا جاتا ہے، اور جس کے متعلق سورة کہف (آیات 23۔ 24) میں ارشاد ہوا ہے کہ کسی چیز کے متعلق دعوے کے ساتھ یہ نہ کہہ دیا کرو کہ میں ایسا کروں گا بلکہ اس طرح کہا کرو کہ اگر اللہ چاہے گا تو ایسا کروں گا۔ اس لیے کہ مومن، جو اللہ تعالیٰ کی سلطانی و بادشاہی کا اور اپنی بندگی و تابعیت کا ٹھیک ٹھیک ادراک رکھتا ہے، کبھی اپنے بل بوتے پر یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ میں فلاں بات کر کے رہوں گا یا فلاں حرکت ہرگز نہ کروں گا، بلکہ وہ جب کہے گا تو یوں کہے گا کہ میرا ارادہ ایسا کرنے کا یا نہ کرنے کا ہے لیکن میرے اس ارادے کا پورا ہونا میرے مالک کی مشیت پر موقوف ہے، وہ توفیق بخشے گا تو اس میں کامیاب ہوجاؤں گا ورنہ ناکام رہ جاؤں گا۔
Top