Anwar-ul-Bayan - Al-An'aam : 104
قَدْ جَآءَكُمْ بَصَآئِرُ مِنْ رَّبِّكُمْ١ۚ فَمَنْ اَبْصَرَ فَلِنَفْسِهٖ١ۚ وَ مَنْ عَمِیَ فَعَلَیْهَا١ؕ وَ مَاۤ اَنَا عَلَیْكُمْ بِحَفِیْظٍ
قَدْ جَآءَكُمْ : آچکیں تمہارے پاس بَصَآئِرُ : نشانیاں مِنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب فَمَنْ : سو جو۔ جس اَبْصَرَ : دیکھ لیا فَلِنَفْسِهٖ : سو اپنے واسطے وَ : اور مَنْ : جو عَمِيَ : اندھا رہا فَعَلَيْهَا : تو اس کی جان پر وَمَآ : اور نہیں اَنَا : میں عَلَيْكُمْ : تم پر بِحَفِيْظٍ : نگہبان
(اے محمد ﷺ ان سے کہہ دو کہ) تم تمہارے (پاس) پروردگار کی طرف سے (روشن) دلیلیں پہنچ چکی ہیں تو جس نے (انکی آنکھ کھول کر) دیکھا اس نے اپنا بھلا کیا اور جو اندھا بنا رہا اس نے اپنے حق میں برا کیا۔ اور میں تمہارا نگہبان نہیں ہوں۔
(6:104) بصائر کھلی دلیلیں۔ ظاہر نصیحتیں۔ بصیرۃ کی جمع ۔ جس طرح جسم کے لئے بصارت (بینائی) ہے اسی طرح روح کے لئے بصیرت ہے۔ ابصر۔ اس نے دیکھا۔ (افعال) ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب۔ عمی۔ وہ اندھا ہوا۔ عمی مصدر۔ ماضی صیغہ واحد مذکر غائب یہاں کور دل ہونا مراد ہے۔ حفیظ۔ نگہبان۔ حفظ سے بروزن فعیل بمعنی فاعل ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنیٰ میں سے ہے۔ کیونکہ وہ کل کا نگہبان ہے۔
Top