Anwar-ul-Bayan - Al-Furqaan : 36
فَقُلْنَا اذْهَبَاۤ اِلَى الْقَوْمِ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا١ؕ فَدَمَّرْنٰهُمْ تَدْمِیْرًاؕ
فَقُلْنَا : پس ہم نے کہا اذْهَبَآ : تم دونوں جاؤ اِلَى الْقَوْمِ : قوم کی طرف الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا : جنہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتیں فَدَمَّرْنٰهُمْ : تو ہم نے تباہ کردیا انہیں تَدْمِيْرًا : بری طرح ہلاک
اور کہا کہ دونوں ان لوگوں کے پاس جاؤ جن لوگوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی (جب تکذیب پر اڑے رہے) تو ہم نے انکو ہلاک کر ڈالا
(25:36) دمرنا ہم۔ ماضی جمع متکلم ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب تدمیر (تفعیل) مصدر۔ ہم نے ان کو ہلاک کردیا۔ ہم نے ان کو اکھیڑ مارا۔ تباہ کر کے چھوڑا۔ التدمیر اشد الا ھلاک واصلہ کسر الشیء علی وجہ لا یمکن اصلاحہ۔ تدمیر اہلاک کی شدید ترین شکل ہے اور اس کی اصل کسی شے کو اس طرح توڑ پھوڑ دینا کہ اس کی اصلاح ہی ممکن نہ رہے۔ یعنی بالکل چور چور و ریزہ ریزہ ہی کر ڈالا۔ کلام کچھ یوں ہے :۔ فقلنا اذھبا الی القوم فذھبا الیہم ودعوہم الی الایمان فکذبوھما واستمروا علی ذلک فدمرنہم۔ ہم نے کہا کہ تم دونوں قوم کے پاس جائو پس وہ دونوں ان کی طرف گئے اور ان کو ایمان کی دعوت دی لیکن (اس قوم کے ) لوگوں نے ان دونوں کی تکذیب کی اور ڈٹے رہے پس ہم نے ان کو تباہ کر کے چھوڑا۔
Top