Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 79
وَ مِنَ الَّیْلِ فَتَهَجَّدْ بِهٖ نَافِلَةً لَّكَ١ۖۗ عَسٰۤى اَنْ یَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا
وَمِنَ : اور کچھ حصہ الَّيْلِ : رات فَتَهَجَّدْ : سو بیدار رہیں بِهٖ : اس (قرآن) کے ساتھ نَافِلَةً : نفل (زائد) لَّكَ : تمہارے لیے عَسٰٓي : قریب اَنْ يَّبْعَثَكَ : کہ تمہیں کھڑا کرے رَبُّكَ : تمہارا رب مَقَامًا مَّحْمُوْدًا : مقام محمود
اور بعض حصہ شب میں بیدار ہوا کرو (اور تہجد کی نماز پڑھا کرو یہ شب خیزی) تمہارے لئے (سبب) زیادت (ثواب) ہے اور قریب ہے کہ خدا تم کو مقام محمود میں داخل کرے۔
(17:79) من الیل۔ من تبعیضیہ ہے۔ رات کے بعض حصہ میں۔ تھجد۔ امر واحد مذکر حاضر تھجد (تفعل) الفاظِ اضداد میں سے ہے جس کے معنی سونے اور جاگنے دونوں کے ہیں۔ اسی طرح ھجد یھجد (باب نصر) رات کو سونا یا جاگنا دونوں کے ہیں۔ ھجد (باب تفعیل) رات کو سونا یا نیند سے جاگنا دونوں کے ہیں۔ بعض کے نزدیک رات کو نیند سے نماز کے لئے بیدار ہونے کے معنی میں ہے۔ پھر اس کا اطلاق نفس ِ صلوٰۃ کے لئے ہونے لگا۔ تہجد کی نماز پڑھنا۔ بعض کے نزدیک الھجود کے معنی نیند کے ہیں اور سوئے ہوئے آدمی کو باجدکہتے ہیں اور ھجدتہ فتھجد کے معنی ہیں میں نے اس کی نیند کو دور کیا پس وہ جاگ گیا۔ (یہاں تجنب یعنی ازالہ ماخذ ہے جس کی اور مثالیں تاثم زید زید گناہ سے بچا۔ تحوب زید زید گناہ سے بچا۔ تحوب زید زید نے گناہ سے پرہیز کیا۔ اجتناب کیا۔ بہ میں ضمیر واحدمذکر غائب قرآن کے لئے ہے۔ ای بالقران۔ فتھجد بہ تلاوت قرآن کے ساتھ تہجد کی نماز ادا کر۔ نافلۃ۔ اسم فاعل واحد مؤنث نفل مصدر (باب نصر) بمعنی زائد۔ یعنی پانچ فرض نمازوں کے علاوہ زائد۔ نافلۃ منصوب بوجہ مصدر استعمال ہونے کے ہے عاقبۃ کی طرح نافلۃ نفل ینفل (نصر) سے مصدر آیا ہے۔ اور بمعنی تھجدا ہے یا یہ بہ کی ضمیر راجع الی القرآن سے حال ہے۔ عسی۔ ممکن ہے۔ توقع ہے۔ امید ہے۔ عنقریب ہے۔ اندیشہ ہے۔ کھٹکا ہے۔ صاحب الاتقان لکھتے ہیں کہ۔ یہ فعل جامد ہے اور اس کی گردان نہیں آتی (یعنی غیر منصرف ہے) یہی وجہ ہے کہ بعض علماء نے اس کو حرف کہہ دیا ہے۔ اس کے معنی پسندیدہ بات میں امید کے ہیں اور ناپسندیدہ بات میں اندیشہ اور کھٹکا کے ہیں (ترجی فی المحبوب اشفاق فی المکروہ) پسندیدہ بات کی آرزو کرنا اور ناپسندیدہ بات سے ڈرنا) یہ دونوں معنی اس آیت کریمہ میں ہیں وعسی ان تکرھوا شیئا وھو خیر لکم وعسی ان تحبوا شیئا وھو شرلکم (2:216) اور توقع ہے کہ ایک چیز تم کو بری لگے اور وہ بہتر ہو تمہارے حق میں اور خدشہ ہے کہ ایک چیز تم کو بھلی لگے اور وہ بری ہو تمہارے حق میں۔ برہان میں ہے کہ جب عسی کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف ہو تو اس کا معنی یقین ہوتا ہے۔ علماء نے عسی کے معنی و استعمال پر طویل بحث کی ہے۔ مختصرا اس کے معنی امید اور توقع کے ہی کئے جاتے ہیں۔ یبعثک۔ بعث یبعث (فتح) بعث سے مضارع واحد مذکر غائب ک ضمیر مفعول واحد مذکر حاضر۔ تم کو کھڑا کرے گا۔ تم کو اٹھائے گا۔ تم کو فائز کرے گا۔ مقاما محمودا۔ صفت موصوف، مقام محمود۔ عسی ان یبعثک ربک مقاما محمودا۔ میں نصب بوجہ ظرف ہے۔ ای عسی ان یبعثک ربک یوم القیامۃ فیقیمک مقاما محمودا۔ عجب نہیں کہ تمہارا پروردگار روز قیامت تمہیں اٹھائے اور مقام محمود پر تمہیں فائز کردے۔ یا نصب بوجہ حال ہے بمعنی ان یبعثک ذا مقام محمود آپ کو اس حال میں اٹھائے کہ آپ صاحب مقام محمود ہوں۔ مقام محمود کی وضاحت خود نبی کریم ﷺ نے خود فرمائی کہ یہ وہ مقام ہے جہاں میں اپنی امت کی شفاعت کروں گا۔
Top