Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 103
فَاَرَادَ اَنْ یَّسْتَفِزَّهُمْ مِّنَ الْاَرْضِ فَاَغْرَقْنٰهُ وَ مَنْ مَّعَهٗ جَمِیْعًاۙ
فَاَرَادَ : پس اس نے ارادہ کیا اَنْ : کہ يَّسْتَفِزَّهُمْ : انہیں نکال دے مِّنَ : سے الْاَرْضِ : زمین فَاَغْرَقْنٰهُ : تو ہم نے اسے غرق کردیا وَمَنْ : اور جو مَّعَهٗ : اس کے ساتھ جَمِيْعًا : سب
تو اس نے چاہا کہ ان کو سرزمین (مصر) سے نکال دے تو ہم نے اس کو اور جو اس کے ساتھ تھے سب کو ڈبو دیا۔
(17:103) یستفزہم۔ مضارع واحد مذکر غائب منصوب بوجہ عمل ان۔ استفزاز (استفعال) مصدر کہ ان کے قدم اکھاڑدے۔ ہم ضمیر بنی اسرائیل کی طرف راجع ہے استفزاز کسی کو ہلکا اور حقیر سمجھنا۔ ڈرانا۔ کسی کو اس کی جگہ سے اکھاڑ دینا۔ گھر سے باہر نکال دینا۔ یہاں مؤخر الذکر معنی مراد ہیں۔ نیز ملاحظہ ہو آیت نمبر 76 مذکورہ بالا۔
Top