Mazhar-ul-Quran - Al-Israa : 31
یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ اِمَّا یَاْتِیَنَّكُمْ رُسُلٌ مِّنْكُمْ یَقُصُّوْنَ عَلَیْكُمْ اٰیٰتِیْ١ۙ فَمَنِ اتَّقٰى وَ اَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ : اے اولاد آدم اِمَّا : اگر يَاْتِيَنَّكُمْ : تمہارے پاس آئیں رُسُلٌ : رسول مِّنْكُمْ : تم میں سے يَقُصُّوْنَ : بیان کریں (سنائیں) عَلَيْكُمْ : تم پر (تمہیں) اٰيٰتِيْ : میری آیات فَمَنِ : تو جو اتَّقٰى : ڈرا وَاَصْلَحَ : اور اصلاح کرلی فَلَا خَوْفٌ : کوئی خوف نہیں عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
بیشک تیرا رب جس کو چاہتا ہے زیادہ رزق دیتا ہے اور (وہی) تنگ کرتا ہے، بیشک وہ اپنے بندوں کا (حال خوب جاننے والا دیکھنے والا ہے
اولاد کے قتل کی ممانعت : آنحضرت ﷺ کے نبی ہونے سے پہلے عرب میں رسم تھی کہ لڑکیوں کو زندہ دفن کردیتے تھے۔ اس خیال سے کہ لڑکیاں تو کچھ کما نہیں سکتیں لڑکے ان کے ساتھ لوٹ مار میں شریک ہوتے تھے۔ اس بد رسم کے بند کرنے کا حکم اس آیت میں دیا اور فرمایا کہ اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے قتل نہ کرو ہم نے ذمہ لیا ہے کہ جس کو ہم پیدا کرتے ہیں اس کو رزق بھی دیتے ہیں ان کا قتل بہت بڑا گناہ ہے۔
Top