Anwar-ul-Bayan - Al-Furqaan : 51
وَ لَوْ شِئْنَا لَبَعَثْنَا فِیْ كُلِّ قَرْیَةٍ نَّذِیْرًا٘ۖ
وَلَوْ : اور اگر شِئْنَا : ہم چاہتے لَبَعَثْنَا : تو ہم بھیجدیتے فِيْ : میں كُلِّ قَرْيَةٍ : ہر بستی نَّذِيْرًا : ایک ڈرانے والا
اور اگر ہم چاہتے تو ہر بستی میں ایک ڈرانے والا بھیج دیتے،
پھر فرمایا (وَلَوْ شِءْنَا لَبَعَثْنَا فِیْ کُلِّ قَرْیَۃٍ نَذِیْرًا) (اور اگر ہم چاہتے تو ہر بستی میں ایک نذیر بھیج دیتے) جس سے آپ کی ذمہ داری کم ہوجاتی ہر نبی اپنی اپنی بستی میں دعوت کا کام کرتا اور آپ صرف ام القریٰ (مکہ معظمہ) یا مزید اس کے آس پاس کی چند بستیوں کی طرف مبعوث ہوتے، لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا، آپ کو خاتم النبیین بنایا اور سارے عالم کے انسانوں کی طرف رہتی دنیا تک کے لیے مبعوث فرمایا، یہ اللہ تعالیٰ کا آپ پر بہت بڑا انعام ہے، اس انعام کی شکر گزاری بھی لازم ہے، اور دعوت الی الحق کا کام جو سپرد کیا گیا ہے اس میں بھی محنت اور کوشش کے ساتھ لگنا ضروری ہے، جب آپ محنت کریں گے تو اہل کفر آپ کو اس کام سے ہٹانے کی کوشش کریں گے، وہ چاہیں گے کہ آپ اپنا کام چھوڑ دیں یا بعض باتوں میں مداہنت اختیار کرلیں، آپ ان کی بات بالکل نہ مانیں بلکہ خوب محنت اور مجاہدہ سے کام لیں، اور زور دار طریقہ پر قرآن کے ذریعہ ان کا مقابلہ کریں، جو خود بہت بڑا معجزہ ہے اور اس میں جو توحید پر دلائل قاہرہ بیان کیے ہیں ان کو پیش کرتے رہئے ان کی طرف سے جو مداہنت اور ترک تبلیغ کی درخواست سامنے آئے اس میں ان کی بات نہ مانئے، اسی کو فرمایا (فَلاَ تُطِعِ الْکٰفِرِیْنَ وَجَاھِدْھُمْ بِہٖ جِہَادًا کَبِیْرًا)
Top