Al-Quran-al-Kareem - Nooh : 7
وَ اِنِّیْ كُلَّمَا دَعَوْتُهُمْ لِتَغْفِرَ لَهُمْ جَعَلُوْۤا اَصَابِعَهُمْ فِیْۤ اٰذَانِهِمْ وَ اسْتَغْشَوْا ثِیَابَهُمْ وَ اَصَرُّوْا وَ اسْتَكْبَرُوا اسْتِكْبَارًاۚ
وَاِنِّىْ : اور بیشک میں نے كُلَّمَا : جب کبھی دَعَوْتُهُمْ : میں نے پکارا ان کو لِتَغْفِرَ لَهُمْ : تاکہ تو بخش دے ان کو جَعَلُوْٓا : انہوں نے ڈال لیں اَصَابِعَهُمْ : اپنی انگلیاں فِيْٓ اٰذَانِهِمْ : اپنے کانوں میں وَاسْتَغْشَوْا : اور اوڑھ لیے۔ ڈھانپ لیے ثِيَابَهُمْ : کپڑے اپنے وَاَصَرُّوْا : اور انہوں نے اصرار کیا وَاسْتَكْبَرُوا : اور تکبر کیا اسْتِكْبَارًا : تکبر کرنا
اور بیشک میں نے جب بھی انھیں دعوت دی، تاکہ تو انھیں معاف کردے، انھوں نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈال لیں اور اپنے کپڑے اوڑھ لیے اور اڑ گئے اور تکبر کیا، بڑا تکبر کرنا۔
(1) وانی کلما دعوتھم لتغفرلھم…: اس آیت میں تھوڑا سا حصہ حذف ہے، یعنی میں نے جب بھی انہیں دعوت دی کہ ایمان لے آئیں، تاکہ اس کے نتیجے میں) تو انہیں معاف فرما دے تو انہوں نے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیں، منہ سر کپڑوں میں لپیٹ لئے اور اپنی بات پر اڑ گئے …۔ یعنی ان کے پاس نوح ؑ کی دعوت کو رد کرنے کا کوئی جواز نہ تھا اور نہ ہی آپ کے دلائل کا سامنا کرنے کی ہمت تھی، ادھر وہ شرک چھوڑنے پر بھی تیار نہیں تھے اور نہ اپنی بڑائی سے دستبردار ہونے پر تیا تھے۔ نوح علیہ اسللام کی بات ماننے میں ان کی سرداری، بڑائی اور چودھراہٹ میں فرق آتا تھا، اس لئے ان کی کوشش یہ تھی کہ نوح ؑ کی بات کانوں میں پڑے اور نہ ان کی نظر ان پر پڑے۔ غرض کسی صورت بھی ان سے آمنا سامنا نہ ہونے پائے، مباداوہ پھر تبلیغ شروع رک دیں، اسلئے جیسے بھی ہو سکے ہر صورت منہ سر چھپا کر ان کے پاس سے نکل جائیں۔ (2) واستکبروا استکباراً : نوح ؑ کی قوم کا تکبر یہ تھا کہ انہوں نے حق بات ماننے سے انکار کردیا تھا۔ عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، (لایدخل الجنۃ من کان فی قلبہ مثقال ذرۃ من کبیر، قال رجل ان الرجل یحب ان یکون ثوبہ حسناً ونعلہ حسنۃ، قال ان اللہ جمیل یحب الجمال الکبر بطر الحق وغمط الناس) (مسلم، الایمان، بابا تحریم الکبر و بیانہ : 91)”جس کے دل میں ایک ذرے کے برابر تکبر ہو وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا۔“ ایک آدمی نے کہا :”آدمی اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا کپڑا اچھا ہو اور اس کا جوتا اچھا ہو (تو کیا یہ بھی تکبر ہے ؟)“ ایک آدمی نے کہا ”آدمی اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا کپڑا اچھا ہو اور اس کا جوت ا اچھا ہو (تو کیا یہ بھی تکبر ہے ؟)“ آپ ﷺ نے فرمایا :”(یہ تکبر نہیں) اللہ خوبصورت ہے، خوبصورتی کو پسند کرتا ہے۔ تکبر تو حق سے انکار کردینا اور لوگوں کو حقیر جاننا ہے۔“
Top