Al-Quran-al-Kareem - Al-Israa : 84
قُلْ كُلٌّ یَّعْمَلُ عَلٰى شَاكِلَتِهٖ١ؕ فَرَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِمَنْ هُوَ اَهْدٰى سَبِیْلًا۠   ۧ
قُلْ : کہ دیں كُلٌّ : ہر ایک يَّعْمَلُ : کام کرتا ہے پر عَلٰي : پر شَاكِلَتِهٖ : اپنا طریقہ فَرَبُّكُمْ : سو تمہارا پروردگار اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَنْ هُوَ : کہ وہ کون اَهْدٰى : زیادہ صحیح سَبِيْلًا : راستہ
کہہ دے ہر ایک اپنے طریقے پر عمل کرتا ہے، سو تمہارا رب زیادہ جاننے والا ہے کہ کون زیادہ سیدھی راہ پر ہے۔
قُلْ كُلٌّ يَّعْمَلُ عَلٰي شَاكِلَتِهٖ : ”شَاکِلَۃٌ“ وہ طریقہ جو کسی کا ہم شکل اور حسب حال ہو، یعنی ہر شخص اپنے اس طریقہ پر عمل کرتا ہے جو ہدایت یا گمراہی میں سے اس کے مطابق اور حسب حال ہوتا ہے، کوئی نیک ہے، کوئی بد اور کوئی بین بین، سب ایک طریقے پر نہیں، نہ ایسا کرنا اللہ تعالیٰ کی حکمت کے موافق ہے، کیونکہ پھر امتحان کا مقصد فوت ہوجاتا ہے۔ دیکھیے سورة ہود (118، 119)۔ فَرَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِمَنْ هُوَ اَهْدٰى سَبِيْلًا : یعنی ہر شخص اسی طریقے پر خوش ہے جس پر چل رہا ہے، جیسا کہ فرمایا : (كُلُّ حِزْبٍۢ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُوْنَ) [ المؤمنون : 53 ] ”ہر گروہ کے لوگ اسی پر خوش ہیں جو ان کے پاس ہے۔“ اور ہر شخص اپنے آپ کو سب سے زیادہ صحیح راستے پر سمجھتا ہے، مگر سب سے زیادہ صحیح راستے پر چلنے والوں کا علم صرف تیرے رب کو ہے جو قیامت کے درمیان اپنے بندوں کے تمام اختلافات کا فیصلہ فرمائے گا۔ دیکھیے سورة زمر (46)۔
Top