Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Waaqia : 27
وَ اَصْحٰبُ الْیَمِیْنِ١ۙ۬ مَاۤ اَصْحٰبُ الْیَمِیْنِؕ
وَاَصْحٰبُ الْيَمِيْنِ : اور دائیں ہاتھ والے مَآ : کیا ہیں اَصْحٰبُ الْيَمِيْنِ : دائیں ہاتھ والے
اور داہنے ہاتھ والے (سبحان اللہ) داہنے ہاتھ والے کیا (ہی عیش میں) ہیں
27۔ 38۔ مقربین کے حال کے بعد یہ داہنے ہاتھ والوں کا حال فرمایا۔ طائف کے پاس ایک جگہ ہے جس کا نام وج ہے وہاں بیری اور کیلے کے درختوں کا سایہ بہت ہے اس جگہ کو سایہ اور ٹھنڈک کے سبب سے اہل مکہ بہت پسند کرتے تھے اس لئے فرمایا کہ جنت میں بھی یہ سایہ دار درخت ہوں گے بلکہ اتنی بات بڑھ کر ہوگی کہ دنیا کے بیریوں میں کانٹے ہوتے ہیں جنت کی بیریوں میں سایہ ہوگا پھل ہوں گے مگر کانٹے نہ ہوں گے دنیا کے لمبے درختوں کے نیچے کا حصہ پھل سے خالی ہوتا ہے جنت کے درخت ایسے نہیں ہیں ان میں جڑ کے پاس سے ہی میوے کی شاخیں شروع ہوجاتی ہیں۔ معتبر 1 ؎ سند سے بیہقی کی عبد اللہ بن عباس ؓ کی یہ حدیث اوپر گزر چکی ہے کہ جنت کی چیزوں کے فقط نام دنیا کی چیزوں سے ملتے ہیں ورنہ جنت کی چیزوں کے آگے دنیا کی چیزوں کی کچھ حقیقت نہیں۔ اس لئے ان بیروں اور کیلوں کے مزہ کو دنیا کے بیر اور کیلوں پر قیاس نہ کرنا چاہئے۔ صحیح بخاری 2 ؎ مسلم اور ترمذی میں ابو سعید خدری سے روایت ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جنت میں بعض سایہ دار درخت ایسے ہیں کہ ان کا سایہ سوار آدمی سے بھی سو برس کے عرصہ میں طے نہیں ہوسکتا ترمذی 3 ؎ نے اس حدیث کو ظل ممدود کی تفسیر قرار دیا ہے حضرت عبد 4 ؎ اللہ بن عباس کی معتبر روایتوں کے موافق جنت میں نہ سورج ہے نہ دھوپ ‘ وہاں تو ہمیشہ ایسا وقت رہے گا جیسا وقت دنیا میں طلوع فجر سے سورج کے نکلنے تک رہتا ہے اس لئے وہاں کا سایہ فقط تفریح کے لئے ہوگا۔ مسند 5 ؎ امام احمد اور ترمذی میں جو روایتیں ہیں انکا حاصل یہ ہے کہ جنت میں دوھ شہد شراب اور میٹھے پانی کے دریا ہیں جن میں سے یہ چیزیں بہہ کر جنت کے ہر ایک مکان کی نہروں میں آئیں گی اور ہمیشہ وہ ہریں جاری رہیں گی۔ ترمذی نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے اور یہی حدیث ماء مسکوب کی تفسیر ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ میٹھے پانی کے دریا میں سے جنت کی نہروں میں پانی گرے گا اور ہمیشہ جاری رہے گا۔ حضرت 6 ؎ عبد اللہ بن عباس کے صحیح قول کے موافق جنت کی نہروں کے کنارے اور ان میں گہرائی نہیں ہے بلکہ اللہ کے حکم سے مسطح زمین پر وہ نہریں جاری ہوں گی تاکہ بغیر دقت کے ان میں سے دودھ شہد شراب پانی ہر چیز لی جاسکے۔ صحیح بخاری 7 ؎ و مسلم کی حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ کی حدیث مشہور ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے سورج گہن کی نماز پڑھتے میں جنت اور دوزخ کو دیکھا اور جنت کے انگور کی بیل میں سے ایک خوشہ توڑنا چاہا اور پھر اللہ کا حکم نہ ہونے سے وہ خوشہ آپ ﷺ نے نہیں توڑا اور فرمایا کہ اگر میں اس خوشہ کو توڑ لیتا تو قیامت تک لوگ اس کے انگور کھایا کرتے یہ حدیث و فاکھۃ کثیرۃ کی گویا تفسیر ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ جنت کے میوے کا ایک ایک خوشہ ہزاروں آدمیوں کے ہزار ہا برس کے کھانے کے قابل میوے سے لدا ہوا ہے لامقطوعۃ کی تفسیر میں حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ نے فرمایا کہ جس طرح دنیا کے میوے خاص خاص موسم پر ہوتے ہیں اور موسم کے بعد ان کی پیداواری کا سلسلہ مقطوع اور منقطع ہوجاتا ہے جنت کے میووں کا یہ حال نہیں ہے بلکہ وہاں ہر موسم میں کل میوے موجود ہوں گے۔ لاممنوعۃ کی تفسیر انہی کے قول کے موافق یہ ہے کہ لیٹے بیٹھے ہر حالت میں جنتی لوگ جنت کے پیڑوں کا میوہ کھا سکیں گے۔ کسی حالت میں کچھ رکاؤ نہ ہوگا۔ فرش مرفوعہ کا یہ مطلب ہے کہ کئی کئی بچھونے اوپر تلے بچھانے سے وہ بچھونے اونچے ہوجائیں گے۔ ترمذی 1 ؎ میں ابو سعید خدری کی جو روایت ہے اس سے ان بچھونوں کی اونچائی پانسو برس کے راستہ کی معلوم ہوتی ہے۔ ترمذی 2 ؎ نے اس حدیث کو حسن غریب کہہ کر یہ کہا ہے کہ رشد بن سعد اس حدیث کی روایت عمرو بن الحارث سے تن تنہا کرتا ہے۔ یہ رشد بن سعد اگرچہ ضعیف ہے لیکن صححذ ابن حبان اور بیہقی کی سند میں عبد اللہ بن وہب نے بھی اس حدیث کو عمرو بن الحارث سے روایت 3 ؎ کیا ہے اور عبد اللہ بن وہب کے ثقہ ہونے میں کسی کو کلام نہیں ہے۔ اس لئے یہ حدیث حسن کے درجہ سے کسی طرح کم نہیں ہے اناانشاناھن انشاء کا مطلب حضرت عبد 4 ؎ اللہ بن عباس ؓ کے قول کے موافق یہ ہے کہ جنت کی عورتیں ہمیشہ ناکت خدا عورت کی حالت میں رہیں گی۔ عربا کے معنی اپنے شوہر سے الفت کرنے والیاں اتحاباً کے معنی ہم عمر ہے۔ (1 ؎ الترغیب و الترہیب فصل فی ان اعلیٰ مایخطر علی البال الخ ص 1039۔ ) (2 ؎ صحیح بخاری باب صفۃ الجنۃ والنار ص 970 ج 2 و و صحیح مسلم باب الجنۃ وصفۃ نعیمھا اھلھا ص 378 ج 2۔ ) (3 ؎ جامع ترمذی تفسیر سورة الواقعۃ ص 184 ج 2۔ ) (4 ؎ الترغیب والترہیب فصل فی انھار الجنۃ ص 962 ج 4۔ ) (5 ؎ جامع ترمذی باب ماجاء فی انھار الجنۃ ص 94 ج 2۔ ) (6 ؎ الترغیب و الترہیب فصل فی انھار الجنۃ ص 962 ج 4۔ ) (7 ؎ صحیح بخاری باب صلوٰۃ الکسوف جماعۃ الخ ص 143 ج 1 و صحیح مسلم کتاب الکسوف ص 398 ج 1۔ ) (1 ؎ جامع ترمذی باب ماجاء فی ثیاب اھل الجنۃ ص 90 ج 2۔ ) (2 ؎ جامع ترمذی باب ماجاء فی ثیاب اھل الجنۃ ص 90 ج 2۔ ) (3 ؎ الترغیب و الترہیب فصل فی فرش الجنۃ ص 984 ج 2۔ ) (4 ؎ تفسیر الدر المنثور ص 158 ج 6۔
Top