Ahkam-ul-Quran - Az-Zumar : 6
وَ اِذْ قَالَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرٰىةِ وَ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْۢ بَعْدِی اسْمُهٗۤ اَحْمَدُ١ؕ فَلَمَّا جَآءَهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ قَالُوْا هٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ
وَاِذْ : اور جب قَالَ : کہا عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ : عیسیٰ ابن مریم نے يٰبَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : اے بنی اسرائیل اِنِّىْ رَسُوْلُ : بیشک میں رسول ہوں اللّٰهِ : اللہ کا اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف مُّصَدِّقًا لِّمَا : تصدیق کرنے والا ہوں واسطے اس کے جو بَيْنَ يَدَيَّ : میرے آگے ہے مِنَ التَّوْرٰىةِ : تورات میں سے وَمُبَشِّرًۢا : اور خوش خبری دینے والا ہوں بِرَسُوْلٍ : ایک رسول کی يَّاْتِيْ : آئے گا مِنْۢ بَعْدِي : میرے بعد اسْمُهٗٓ اَحْمَدُ : اس کا نام احمد ہوگا فَلَمَّا جَآءَهُمْ : پھر جب وہ آیا ان کے پاس بِالْبَيِّنٰتِ : ساتھ روشن دلائل کے قَالُوْا هٰذَا : انہوں نے کہا یہ سِحْرٌ مُّبِيْنٌ : جادو ہے کھلا
اسی نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا ہے پھر اس سے اس کا جوڑا بنایا اور اسی نے تمہارے لئے چار پایوں میں سے آٹھ جوڑے بنائے وہی تم کو تمہاری ماؤں کے پیٹ میں (پہلے) ایک طرح پھر دوسری طرح تین اندھیروں میں بناتا ہے یہی خدا تمہارا پروردگار ہے اسی کی بادشاہی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں پھر تم کہاں پھرے جاتے ہو ؟
نسل انسانی کا منبع ایک ہی جان تھی قول باری ہے (خلقکم من نفس واحدۃ ثم جعل منھا زوجھا۔ اس نے تم لوگوں کو ایک ذات سے پیدا کیا پھر اسی سے اس کا جوڑا بنایا) حرف ” ثم “ کلام کے صلہ کی طرف راجع ہے۔ گویا یوں فرمایا، ” خلقکم من نفس واحدۃ ثم اخبرکم انہ جعل منھا زوجھا “ (اس نے تم لوگوں کو ایک ذات سے پیدا کیا اور پھر تمہیں یہ بتایا کہ اس نے اس کا جوڑا بنایا) اس لئے کہ ترتیب کے معنی کی بنیاد پر اسے اولاد آدم کی طرف راجع کرنا درست نہیں ہے۔ کیونکہ اولاد سے پہلے والدین کا وجود ہوتا ہے۔ اس کی مثال یہ قول باری ہے (ثم اللہ شھید علی ما یفعلون۔ پھر اللہ اس پر گواہ ہے جو یہ کرتے ہیں) اسی طرح یہ قول باری ہے (ثم اتینا موسیٰ الکتاب تماما) اور اسی طرح کی دوسری آیت۔
Top