Tafseer-e-Usmani - Al-An'aam : 56
قُلْ اِنِّیْ نُهِیْتُ اَنْ اَعْبُدَ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ١ؕ قُلْ لَّاۤ اَتَّبِعُ اَهْوَآءَكُمْ١ۙ قَدْ ضَلَلْتُ اِذًا وَّ مَاۤ اَنَا مِنَ الْمُهْتَدِیْنَ
قُلْ : کہ دیں اِنِّىْ : بیشک میں نُهِيْتُ : مجھے روکا گیا ہے اَنْ اَعْبُدَ : کہ میں بندگی کروں الَّذِيْنَ : وہ جنہیں تَدْعُوْنَ : تم پکارتے ہو مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا قُلْ : کہ دیں لَّآ اَتَّبِعُ : میں پیروی نہیں کرتا اَهْوَآءَكُمْ : تمہاری خواہشات قَدْ ضَلَلْتُ : بیشک میں بہک جاؤں گا اِذًا : اس صورت میں وَّمَآ اَنَا : اور میں نہیں مِنَ : سے الْمُهْتَدِيْنَ : ہدایت پانے والے
تو کہہ دے مجھ کو روکا گیا ہے اس سے کہ بندگی کروں ان کی جن کو تم پکارتے ہو اللہ کے سوا تو کہہ میں نہیں چلتا تمہاری خوشی پر بیشک اب تو میں بہک جاؤں گا اور نہ رہوں گا ہدایت پانے والوں میں5
5 گزشتہ آیت میں وہ چیزیں بیان ہوئیں جو مومنین سے کہنے کے لائق ہیں۔ اس رکوع میں ان امور کا تذکرہ ہے جو مجرمین و مکذبین کے حق میں قابل خطاب ہیں۔ یعنی آپ فرما دیجئے کہ میرا ضمیر، میری فطر ت، میری عقل، میرا نور وشہود اور وحی الٰہی جو مجھ پر اترتی ہے، یہ سب مجھ کو اس سے روکتے ہیں کہ میں توحید کامل کے جادہ سے ذرا بھی قدم ہٹاؤں۔ خواہ تم کتنے ہی حیلے اور تدبیریں کرو میں کبھی تمہاری خوشی اور خواہش کی پیروی نہیں کرسکتا۔ بفرض محال اگر پیغمبر کسی معاملہ میں وحی الٰہی کو چھوڑ کر عوام کی خواہشات کا اتباع کرنے لگیں تو خدا نے جنہیں ہادی بنا کر بھیجا تھا معاذاللہ وہ ہی خود بہک گئے، پھر ہدایت کا بیج دنیا میں کہاں رہ سکتا ہے۔
Top