Tafseer-e-Usmani - Al-An'aam : 55
وَ كَذٰلِكَ نُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ وَ لِتَسْتَبِیْنَ سَبِیْلُ الْمُجْرِمِیْنَ۠   ۧ
وَ : اور كَذٰلِكَ نُفَصِّلُ : اسی طرح ہم تفصیل سے بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیتیں وَلِتَسْتَبِيْنَ : اور تاکہ ظاہر ہوجائے سَبِيْلُ : راستہ طریقہ الْمُجْرِمِيْنَ : گنہگار (جمع)
اور اسی طرح ہم تفصیل سے بیان کرتے ہیں آیتوں کو اور تاکہ کھل جاوے طریقہ گناہ گاروں کا4
4 پہلے فرمایا تھا کہ پیغمبر تبشیر و انذار کے لئے آتے ہیں، چناچہ اس رکوع کے شروع میں وَاَنْذِرْ بِهِ الَّذِيْنَ يَخَافُوْنَ الخ سے شان انذار کا استعمال تھا۔ اب مومنین کے حق میں شان تبشیر کا اظہار ہے یعنی مومنین کو کامل سلامتی اور رحمت و مغفرت کی بشارت سنا دیجئے تاکہ ان غریبوں کا دل بڑھے اور دولت مند متکبرین کے طعن وتشنیع اور تحقیر آمیز برتاؤ سے شکستہ خاطر نہ رہیں۔ اسی لئے ہم احکام و آیات تفصیل سے بیان کرتے ہیں نیز اس لئے کہ مومنین کے مقابلہ میں مجرمین کا طریقہ بھی واضح ہوجائے (تنبیہ) یہ جو فرمایا کہ " جو کوئی کرے تم میں سے برائی ناواقفیت سے " اس سے شاید یہ غرض ہو کہ مومن جو برائی یا معصیت کرتا ہے خواہ نادانستہ ہو یا جان بوجھ کر، وہ فی الحقیقت اس برائی اور گناہ کے انجام بد سے ایک حد تک ناواقف اور بیخبر ہی ہو کر کرتا ہے اگر گناہ کے تباہ کن نتائج کا پوری طرح اندازہ اور استحضار ہو تو کون شخص ہے جو اس اقدام کی جرأت کرے گا۔
Top