Tafseer-e-Usmani - Al-Israa : 73
وَ اِنْ كَادُوْا لَیَفْتِنُوْنَكَ عَنِ الَّذِیْۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ لِتَفْتَرِیَ عَلَیْنَا غَیْرَهٗ١ۖۗ وَ اِذًا لَّاتَّخَذُوْكَ خَلِیْلًا
وَاِنْ : اور تحقیق كَادُوْا : وہ قریب تھا لَيَفْتِنُوْنَكَ : کہ تمہیں بچلا دیں عَنِ : سے الَّذِيْٓ : وہ لوگ جو اَوْحَيْنَآ : ہم نے وحی کی اِلَيْكَ : تمہاری طرف لِتَفْتَرِيَ : تاکہ تم جھوٹ باندھو عَلَيْنَا : ہم پر غَيْرَهٗ : اس کے سوا وَاِذًا : اور اس صورت میں لَّاتَّخَذُوْكَ : البتہ وہ تمہیں بنا لیتے خَلِيْلًا : دوست
اور وہ لوگ چاہتے تھے کہ تجھ کو بچلادیں اس چیز سے کہ جو وحی بھیجی ہم نے تیری طرف تاکہ جھوٹ بنا لائے تو ہم پر وحی کے سوا اور تب تو بنا لیتے تجھ کو دوست1
1 یعنی بعض اندھے ایسے شریر ہیں کہ خود تو راہ پر کیا آتے بڑے بڑے سوانکھوں کو بچلانا چاہتے ہیں۔ چناچہ کفار مکہ کی اس بےحیائی اور جسارت کو دیکھئے کہ آپ پر ڈورے ڈالتے ہیں کہ خدا نے جو احکام دیے اور وحی بھیجی اس کا ایک حصہ ان کی خاطر سے آپ (معاذ اللہ) چھوڑ دیں یا بدل ڈالیں۔ کبھی حکومت، دولت اور حسین عورتوں کا لالچ دیتے ہیں۔ کبھی کہتے ہیں کہ ہم آپ کے تابع ہوجائیں گے، قرآن میں سے صرف وہ حصہ نکال دیجئے جو شرک و بت پرستی کے رد میں ہے۔ اگر آپ (العیاذ باللہ) بفرض محال ایسا کر گزرتے تو بیشک وہ آپ کو گاڑھا دوست بنالیتے۔ لیکن آپ کا جواب یہ تھا کہ خدا کی قسم اگر تم چاند اتار کر میری ایک مٹھی میں اور سورج اتار کر دوسری مٹھی میں رکھ تو تب بھی محمد ﷺ اس چیز کو چھوڑنے والا نہیں جس کے لیے خدا نے اسے کھڑا کیا ہے۔ یہاں تک کہ وہ اپنا کام پورا کرے یا اس راستہ سے گزر جائے دست از طلب ندارم تاکامِ من برآید پا تن رسد بجاناں یا جاں زتن برآید
Top