Tafseer-e-Usmani - Al-Israa : 54
رَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِكُمْ١ؕ اِنْ یَّشَاْ یَرْحَمْكُمْ اَوْ اِنْ یَّشَاْ یُعَذِّبْكُمْ١ؕ وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ عَلَیْهِمْ وَكِیْلًا
رَبُّكُمْ : تمہارا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِكُمْ : تمہیں اِنْ : اگر يَّشَاْ : وہ چاہے يَرْحَمْكُمْ : تم پر رحم کرے وہ اَوْ : یا اِنْ : اگر يَّشَاْ : وہ چاہے يُعَذِّبْكُمْ : تمہیں عذاب دے وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے تمہیں بھیجا عَلَيْهِمْ : ان پر وَكِيْلًا : داروغہ
تمہارا رب خوب جانتا ہے تم کو اگر چاہے تم پر رحم کرے اور اگر چاہے تم کو عذاب دے6  اور تجھ کو نہیں بھیجا ہم نے ان پر ذمہ لینے والاف 7
6 مشرکین کی جہالت اور طعن و تمسخر کو سن کر ممکن تھا کوئی مسلمان نصیحت و فہمائش کرتے وقت تنگ دلی برتنے لگے اور سختی پر اتر آئے اس لیے مسلمانوں کو نصیحت فرمائی کہ مذاکرہ میں کوئی سخت دل آزار اور اشتعال انگیز پہلو اختیار نہ کریں۔ کیونکہ اس سے بجائے فائدہ کے نقصان ہوتا ہے۔ شیطان دوسرے کو ابھار کر لڑائی کرا دیتا ہے۔ پھر مخاطب کے دل میں ایسی ضد و عداوت قائم ہوجاتی ہے کہ سمجھتا ہو تب بھی نہ سمجھے۔ 7 یعنی رحم کرے ایمان کی توفیق دے کر، یا عذاب دے حالت کفر پر مار کر۔
Top